لاہور ہائیکورٹ نے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کیخلاف دائر درخواستیں مسترد کر دیں ،

انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت کیا ریٹرننگ افسر نے اپنی ذمہ داری پوری کی ‘ عدالت کا استفسا/ریٹرننگ افسر نے قانون کے مطابق فیصلہ کیا ‘ سرکاری وکیل کا جواب مخالف فریق ثبوت دینے میں ناکام رہے ، بیگم کلثوم نواز شریف کے کاغذات نامزدگی اور اثاثوں میں کوئی بے ضابطگی نہیں نکلی‘سینیٹر آصف کرمانی پیپلز پارٹی کے فیصل میر اور عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کر دیا

بدھ 13 ستمبر 2017 16:37

لاہور ہائیکورٹ نے کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کیخلاف دائر درخواستیں ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی حلقہ این اے 120 سے امیدوار کلثوم نواز کے کاغذات نامزدگی کے خلاف دائر درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انہیں انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دیدی ۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس امین الدین، جسٹس عباد الرحمن لودھی اور جسٹس شاہد جمیل پر مشتمل 3رکنی بنچ نے پیپلز پارٹی کے فیصل میر، عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری سمیت 4 درخواستوں پر سماعت کی ۔

کلثوم نواز شریف کی طرف سے محمد امجد پرویز، را اورنگزیب اور خواجہ ریاض ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی اور مسلم لیگی وکلاء بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ کلثوم نواز نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اقامہ کا ذکر کیا مگر اس سے حاصل ہونے والی آمدن اور اکائوٹس کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

درخواست گزاروں کے مطابق کلثوم نواز کے خلاف سندھ میں بغاوت کا مقدمہ بھی درج ہے مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اسے جان بوجھ کر ظاہر نہیں کیا۔ کلثوم نواز نے حقائق چھپائے اور جھوٹ بولا لہٰذا وہ الیکشن لڑنے کی اہل نہیں۔دائر شدہ درخواستوں میں مزید کہا گیا کہ ریٹرننگ افسر کو ٹھوس شواہد فراہم کیئے گئے مگر انہوں نے کاغذات نامزدگی منظور کر لیے لہٰذا عدالت ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور کلثوم نواز کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکے۔

دوران سماعت پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر کے وکیل ظفر چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں حلف دیا ہے کہ انکی اور انکے شوہر کسی کمپنی کے مالک نہیں،میرا عدلیہ میں کیس صرف ایک لائن کا ہے کہ کیا بیگم کلثوم نواز نے کاغذات نامزدگی میں جو حلف دیا وہ سچ ہے یا جھوٹ ۔ نیب پہلے ہی سپریم کورٹ کی ہدایت پر انکے نام سے 16 کمپنیوں کی تحقیقات کر رہی ہے ،نیب کو عدالت میں کنفرم جواب دینا چاہیے کہ نواز شریف کسی کمپنی کے مالک ہیں کہ نہیں ،اگر نیب کنفرم کرتا ہے کہ نوازشریف کسی کمپنی کے مالک ہیں تو بیگم کلثوم نواز الیکشن لڑنے کے لیے نا اہل قرار دی جائیں۔

فیصل میر کے وکیل ایڈوکیٹ ظفر چوہدری نے کہا کہ ایک کھربوں پتی خاتون کاغذات نامزدگی کیسے دعویٰ کر سکتی ہیں کہ انکے پاس صرف ایک لاکھ کے زیور ہیں،ایک لاکھ کی مالیت کے زیورات کا دعوی کھلا جھوٹ ہے جس پر انکی نا اہلی یقینی ہے، اثاثے چھپانے پر بیگم کلثوم نواز کو الیکشن لڑنے سے روکا جائے ۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ریٹرننگ افسر نے اپنی ذمہ داری پوری کی ۔

جس پر سرکاری وکیل نے بیان دیا کہ ریٹرننگ افسر نے قانون کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت کے وکلاء نے بھی درخواستوں کو نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کرنے کی استدعا کی۔عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواستیں پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے تمام درخواستیں مسترد کر کے کلثوم نواز کو انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دیدی ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ مخالف فریق ثبوت دینے میں ناکام رہے ، بیگم کلثوم نواز شریف کے کاغذات نامزدگی اور اثاثوں میں کوئی بے ضابطگی نہیں نکلی۔جبکہ پیپلز پارٹی کے فیصل میر اور عوامی تحریک کے اشتیاق چوہدری نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔