وزیر داخلہ کی اپنی وزارت کا منصب سنبھالنے کے بعد سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے پہلے اجلاس میں شرکت

انصار الشریعہ نامی گروپ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس گروپ کا سرغنہ گرفتار ہو چکا ہے اور جلد اس کے پورے نیٹ ورک کو توڑ دیا جائے گا، ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں کو سیاسی آزادی حاصل ہے لیکن کسی بھی پر تشدد گروہ کو اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون سازی استثنیٰ کو دیکھ کر نہیں کی جاتی،یہاں تو منگیتر کے انکار اور امتحان میں پیپر اچھا نہ ہونے پر بھی خود کشی کرلی جاتی ہے،پروفیسر احسن اقبال کمیٹی کا برما میں مسلمانوں کے قتل عام پر اظہارتشویش ،اقوام متحدہ سے مسلمانوں کا قتل عام فوری طور پر بند کرانے کا مطالبہ شکایات آرہی ہیں کہ کثیر المنزلہ عمارتوں میں آتشزدگی کی صورت میں متعلقہ اداروں کے پاس آگ بجھانے کے آلات نہیں ہیں، پوری دنیا میں فائر سیفٹی کمیشن ہیں جبکہ پاکستان میں ایسا کوئی کمیشن نہیں جب بھی کبھی ایسا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس پر سارے جاگ جاتے ہیں، بدقسمتی یہ ہے کہ صرف وہاں فائر کنٹرول کے آلات موجود ہیں جہاں وی وی آئی پیز موجود ہوتے ہیں جبکہ عام آدمی کیلئے عوامی مقامات پر کچھ نہیں، کمیٹی چیئرمین سینیٹر رحمان ملک اجلاس میں عوامی مرکز میں آتشزدگی سے جاں بحق افراد اور برما میں شہید ہونے والے مسلمانوں کیلئے فاتحہ خوانی

بدھ 13 ستمبر 2017 17:33

وزیر داخلہ کی اپنی وزارت کا منصب سنبھالنے کے بعد سینیٹ قائمہ کمیٹی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال اپنی وزارت کا منصب سنبھالنے کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے پہلے اجلاس میں شریک ہو گئے، وزیر داخلہ نے کہا کہ انصار الشریعہ نامی گروپ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس گروپ کا سرغنہ گرفتار ہو چکا ہے اور جلد اس کے پورے نیٹ ورک کو توڑ دیا جائے گا، ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں کو سیاسی آزادی حاصل ہے لیکن کسی بھی پر تشدد گروہ کو اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون سازی استثنیٰ کو دیکھ کر نہیں کی جاتی،یہاں تو منگیتر کے انکار اور امتحان میں پیپر اچھا نہ ہونے پر بھی خود کشی کرلی جاتی ہے،کمیٹی نے برما میں مسلمانوں کے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مسلمانوں کا قتل عام فوری طور پر بند کرانے کا مطالبہ کیا،کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ شکایات آرہی ہیں کہ کثیر المنزلہ عمارتوں میں آتشزدگی کی صورت میں متعلقہ اداروں کے پاس آگ بجھانے کے آلات نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں ہوا۔اجلاس میں عوامی مرکز میں آتشزدگی سے جاں بحق ہونے والوں اور برما میں شہید ہونے والے مسلمانوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پورے ملک سے شکایات آرہی ہیں کہ کثیر المنزلہ عمارتوں میں آتشزدگی کی صورت میں متعلقہ اداروں کے پاس آگ بجھانے کے آلات نہیں ہیں اور کے ڈی اے، سی ڈی اے ، ایل ڈی اے اور دیگر اداروں نے اس حوالے سے کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں فائر سیفٹی کمیشن ہیں جبکہ پاکستان میں ایسا کوئی کمیشن نہیں جب بھی کبھی ایسا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو اس پر سارے جاگ جاتے ہیں، بدقسمتی یہ ہے کہ صرف وہاں فائر کنٹرول کے آلات موجود ہیں جہاں وی وی آئی پیز موجود ہوتے ہیں جبکہ عام آدمی کیلئے عوامی مقامات پر کچھ نہیں۔سینیٹر رحمان ملک نے برما کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ برما میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم رکوانے کیلئے اقدامات کرے، آج جہاں بھی مسلمان آباد ہیں مظالم کا شکار ہیں۔

کمیٹی میں خود کشی کی کوشش کرنے والے کی سزا سے متعلق سینیٹر کریم خواجہ کا بل زیر بحث آیا، بل کے محرک سینیٹر کریم خواجہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خود کشی کی کوشش کرنے والے کو ایک سال کی سزا دی جاتی ہے یہ سزا ختم ہونی چاہیے کیونکہ خود کشی کرنے والے ذہنی مریض ہیں انہیں سزا دینے کی بجائے ان کا علاج کروانا چاہیے، پوری دنیا میں ذہنی دبائو کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ جو لوگ خود کشی کی کوشش کرتے ہیں وہ قابل رحم ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کو ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے ناں کہ ان کو سزائیں دی جائیں۔ کمیٹی کے رکن اسرار اللہ زہری نے کہا کہ کرپٹ لوگ کیوں خود کشیاں نہیں کرتے حالانکہ کرپشن کر کے یہ لوگ ذہنی دبائو کا شکار ہوتے ہیں، بلیو وہیل گیم کے بارے میں بھی کمیٹی اجلاس میں خوب تذکرہ ہوتا رہا۔

کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ جو خود کشی کرتے ہیں ان کا نمازجنازہ نہیں ہوتا، یہ مجھے اسلامی نظریاتی کونسل کی طرف سے بتایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خود کشی کی کوشش کرنے والے کی سزا ختم کرنے کے بل پر کوئی اعتراض نہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال بھی کمیٹی اجلاس میں پہنچے اور انہوں نے بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی استثنیٰ کو دیکھ کر نہیں کی جاتی، اگر قانون میں خود کشی کی کوشش کرنے والے کیلئے سزا رکھی گئی ہے تو یہ قانون کی روح کے لحاظ سے سزا بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں تو منگیتر کے منع کرنے پر بھی خود کشی کر لی جاتی ہے، اگر کسی کا امتحان میں پرچہ ٹھیک نہ ہو تو وہ بھی خود کشی کرلیتا ہے، اس حوالے سے اگر قانونی حوالے سے دیکھا جائے تو میری رائے یہ ہے کہ خود کشی کی کوشش کرنے والے کیلئے سزا ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو ہم نے بہت اہم طریقے سے چلانا ہے، ہم نے پڑھے لکھے نوجوانوں کو دہشت گردی کی لعنت میں پڑنے سے روکنا ہے، تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کی ہے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ وفاق المدارس کے تحت زیر تعلیم طلباء کا جو فارم تیار کیا گیا ہے اس پر صوبوں سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے پاکستان مخالف تقریر کی لیکن روس، چین اور یورپی ممالک نے پاکستان کی حمایت کی۔ کمیٹی اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں ڈی جی رینجرز سے بریفنگ لی ہے اور انصار الشریعہ نامی گروپ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس گروپ کا سرغنہ گرفتار ہو چکا ہے اور جلد اس کے پورے نیٹ ورک کو توڑ دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ انصار الشریعہ کے چار مرکزی کردار گرفتار ہو چکے ہیں ان میں تاہم کچھ عناصر کا پیچھا ابھی جاری ہے جو جلد گرفتار کرلئے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں کو سیاسی آزادی حاصل ہے لیکن کسی بھی پر تشدد گروہ کو اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عوامی مرکز میں آتشزدگی کے واقع کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔