اربوں روپے مراعات لینے والے الیکشن کمیشن نے ایسے ہی کام کرنا ہے تو اس سے بہتر ہے ہیڈماسٹرز ہی لگادیئے جائیں ‘ پیپلز پارٹی

یہی الیکشن کمیشن ہے تو پھر ڈی سی ،ڈی پی او کی نگرانی میں انتخاب کرا دیا جائے ،قانون کو ختم اورضابطہ اخلاق کو بھی بدل دیا جائے پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کو با اختیار بنایا لیکن وہ اختیار استعمال نہیں کر رہا، بتایا جائے الیکشن کمیشن کو کس کا ڈر ہے ‘قمر زمان کائرہ، ندیم افضل چن کی پریس کانفرنس

بدھ 13 ستمبر 2017 19:30

اربوں روپے مراعات لینے والے الیکشن کمیشن نے ایسے ہی کام کرنا ہے تو اس ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی نے حلقہ این ای120کے ضمنی انتخاب میں الیکشن کمیشن کے کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بطور ادارہ اربوں روپے مراعات لینے والوں نے ایسے کام کرنا ہے تو اس سے بہتر ہے کہ ہیڈماسٹرز ہی لگادئے جائیں،اگر یہی الیکشن کمیشن ہے تو پھر ڈپٹی کمشنر ،ڈی پی او کی نگرانی میں انتخاب کرا دیا جائے ،سب کچھ سر عام ہو رہا ہے لیکن الیکشن سویا ہوا ہے ، اگر ایسا ہی ہے تو پھر قانون کو ختم کر دیا جائے یا پھر الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کو بدل دیا جائے لیکن آئین و قانون کا مذاق نہ اڑایا جائے ۔

ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صد رقمر زمان کائرہ ، جنرل سیکرٹری ندیم افضل نے دیگر کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے غیر موثر ہونے کی وجہ سے اس کے ضابطہ اخلاق کا تمسخر اڑایا جا رہا ہے۔الیکشن کمیشن حلقہ این ای120 میں حکومتی مداخلت رکوانے میں ناکام ہوچکا ہے، قوانین پر عمل نہیں کرنا تو انہیں ختم کردیں،ایسے ماحول میں انتخابی اصلاحات کا کوئی فائدہ نہیں۔

قمرزماں کائرہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب تک اپنی اتھارٹی نہیں منوائے گا،اصولوں کی دھجیاں اڑائی جاتی رہیں گی۔ پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کو با اختیار بنایا لیکن وہ اختیار استعمال نہیں کر رہا، بتایا جائے الیکشن کمیشن کو کس کا ڈر ہے، کیوںکارروائی نہیں ہورہی ۔انہوںنے کہا کہ این اے 120 میں حکومتی مداخلت اور ترقیاتی کام جاری ہیں، الیکشن کمیشن کو درخواستیں بھی دیں وہ صرف نوٹسزدے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہی نوٹسز ہیں جو عمران خان کو دئیے جاتے تھے۔انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کا بھی اثاثہ جات کے معاملے میں عدالت میں ہیں۔عمران خان سب کے خلاف گفتگو کرتے ہیں، انہیں دوسروں پر انگلی اٹھانے سے قبل اپنی طرف دیکھنا چاہیے ۔ سیاسی جماعتوں کو کمزور کرنے والے کبھی مضبوط نہیں بنتے، سازشوں کے ذریعے ملنے والا اقتدار کبھی باعث عزت نہیں ہوتا۔

انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے اندر دراڑیں بڑی ہو چکی ہیں،دوسری جماعتوں کو توڑ کر بنائی گئی جماعت قائم نہیں رہ سکتی۔انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی آج جمعرات کو مزنگ میں فیصل میر کے حق میں جلسہ کر ے گی ۔انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں رہ کر سب ادارے کام کریں تو ملک بہتر طریقے سے چلے گا۔یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک صوبے میں چھوٹے بھائی ہے تو مرضی کے افسر لگائیں،اگر وزیراعلی نے افسر نہیں لگانا تو کیا یہاں صوبوں کو مرکز چلائے گا۔

پانامہ نظر ثانی درخواستوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پانچ رکنی بنچ بننا اچھی بات ہے، اب انکے پاس کوئی جواز نہیں رہ جائے گا، نظر ثانی کی اپیل سے کچھ نہیں ہوگا۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ الیکشن کمیشن سویا ہوا ہے اور اپنے بنائے گئے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانے پر کوئی کارروائی نہیں کر رہا، ان سے بہتر ہے کہ ہیڈماسٹرز ہی لگادئے جائیں،اگر یہی الیکشن کمیشن ہے تو پھر ڈپٹی کمشنر ،ڈی پی او کی نگرانی میں انتخاب کرا دیا جائے ۔

مریم نواز شریف سرکاری وسائل استعمال کر رہی ہیں۔ نوے شاہراہ قائد اعظم ،سیون کلب اور دیگر دفاتر کو استعمال کو انتخابی مہم کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔انہوںنے کہا کہ اب ریکارڈ جلنا شروع ہوگئے ہیں، عدالت اپنا رکارڈ بچائے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کرنا ہے تو اصل احتساب کریں، لالی پاپ احتساب نہیں چلے گا۔ یہ بھونڈے اور لالی پاپ ریفرنسز ہیں ۔