وقت آگیا ہے ہم اپنے گریبان میں جھانک کر سوچیں ،پرویزخٹک

بحیثیت قوم ہم ترقی کی دوڑ میں پیچھے اور کرپشن کی ریس میں آگے کیوں چلے گئے تعلیم کے شعبے میں ہماری زبوں حالی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں پورے معاشرے کیساتھ سیاستدانوں ،حکمرانوں کو بھی اس ضمن میں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا،وزیراعلی خیبرپختونخوا

بدھ 13 ستمبر 2017 19:30

وقت آگیا ہے ہم اپنے گریبان میں جھانک کر سوچیں ،پرویزخٹک
,پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے گریبان میں جھانک کر سوچیں کہ بحیثیت قوم ہم ترقی کی دوڑ میں پیچھے اور کرپشن کی ریس میں آگے کیوں چلے گئے تعلیم کے شعبے میں ہماری زبوں حالی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں پورے معاشرے کے ساتھ ساتھ سیاست دانوں اور حکمرانوں کو بھی اس ضمن میں اپنا محاسبہ کرنا ہوگاکیونکہ حکمرانوں کو قومی مفاد کے بنیادی کام نمٹانے کی بجائے اداروں میں مداخلت سے فرصت نہیں ملتی جب کہ معمولی ذاتی مفادات کیلئے عوامی مفاد اور وسائل کو دائو پر لگانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جاتی بچوں کو تعلیم دینا استاد اور پروفیسر کا کام ہے مگر ہم انکے تقرر اور تبادلے کا فرض اپنے ہاتھ میں لے کر پورے تعلیمی نظام کو چوپٹ کر نے سے نہیں چوکتے حا لانکہ حکومت کا کام معلم کو چھیڑنا نہیں بلکہ سہولیات دینا اور سکولوں کا ماحول بہتر بنانا ہے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے اپنا یہ فرض شروع دن سے نبھایا اور خدا کے فضل سے آج کے حالات اور تعلیمی ماحول ماضی کے مقابلے میں بدرجہا بہتر ہے اور بہتر ہوتا رہیگاوہ نشتر ہال پشاور میں پشاور کے پوزیشن ہولڈر طلباء و طالبات کیلئے لیپ ٹاپ سکیم کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے تقریب سے ضلع ناظم پشاور محمد عاصم خان نے بھی خطاب کیااور شعبہ تعلیم سمیت صوبے کے زبوں حال اداروں کو واپس بحال کرنے اور مستحکم کرکے عوامی خدمت کے قابل بنانے پر وزیراعلی کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیاپرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ہی یکساں نظام تعلیم رائج کرنے، سکولوں میں تمام سہولیات کی فراہمی، حاضریوں کا طریقہ کار بہتر بنانے اور خالص میرٹ کے تحت سکول کی بنیاد پر چالیس ہزار اساتذہ کی بھرتیوں کے ذریعے صوبے میں خاموش تعلیمی انقلاب کی داغ بیل ڈال دی گئی ہے دوسرے تمام محکموں کا قبلہ بھی درست کر دیا گیا ہے ہماری حکومت مثبت تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے مگر مخالفین کے اشارو ں پرہم پر اندھادھند تنقید کرنے والے ذرا یہ بھی دیکھیں کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے صوبے میں اداروں کا کیا حال تھا وزیراعلیٰ نے کہا کہ معیار تعلیم کی بہتری کیلئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی ہمارا پہلا ہدف تعلیم کے میدان میں امیر اور غریب کا فرق مٹانا اور سکولوں میں طلباء کی ضروریات کے مطابق تمام سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سکول و کالج اور یونیورسٹیوں میں مثالی تعلیمی ماحول قائم کر کے انہیں علم و حکمت کے گہوارے بنانا ہے اور اس ضمن میں ہماری اصلاحات کے ثمرات عنقریب سامنے آنا شروع ہونگے سیاست دانوں اور حکمرانوں کو اعتراف کرنا ہوگا کہ انہوں نے اساتذہ کے تبادلوں کے سوا شعبہ تعلیم کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ تعلیمی ماحول کو پراگندہ بنا کر اپنے بچوں اور قوم کے معماروں کا مستقبل خود اپنے ہاتھوں تاریک بنایا اور اب اس کی تلافی ہم سب نے مل کر کرنی ہے اگر ہم سب ٹھیک ہوگئے اور اپنے سسٹم کو بہتر بنایا تو ہمیں پھر امریکہ اور یورپ کی طرف دیکھنے اور ان کی مدد کی ضرورت بھی نہیں پڑیگی اور ہمارے باصلاحیت نوجوانوں کا برین ڈرین بھی رک جائے گا کیونکہ انہیں اپنے وطن میں صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا موقع ملے گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ تعلیم بنیادی طور پر ریاست کی ذمہ داری ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت کے فرائض میں شامل ہے کہ تعلیم کو ریگولیٹ کرے اور اس مقصد کیلئے کل وقتی کام کرے۔ معیاری تعلیم کے ذریعے قابل افرادتیار کرے تاکہ وہ ملک و قوم کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنیں اورآئندہ نسلوں کی خوشحالی کو بھی یقینی بنائیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم نے برسراقتدار آتے ہی صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی۔ یکساں نظام تعلیم کی بنیاد رکھی جو طبقاتی نظام کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ترقی کی اصل کنجی ہے۔

معیار تعلیم کے ضمن میں معاشرے کا کردار بھی اہم ہے اور اس سلسلے میں عوام کی ذمہ داریاں اُبھر کر سامنے آتی ہیں۔اس مقصد کے لئے حکومت اور معاشرے کو مل کر مسائل کے اسباب ڈھونڈنے اور حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔مگر ہمارا المیہ یہ ہے کہ نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک میں ادارے سیاست زدہ رہے ہیںاور بالخصوص تعلیم کا کوئی پرسان حال نہیں طبقاتی نظام تعلیم، انصاف کی عدم فراہمی، معاشرتی احساس محرومی ، معاشی ناہمواری اور میرٹ کے برعکس پسند و ناپسند کی بنیاد پر حکومتی اقدامات اور فیصلوں کی وجہ سے پورے ملک میں معاشرتی بگاڑ اور بے سکونی نے جنم لیا، جو جرائم میں اضافے اور دہشت گردی سمیت گوناگوں مسائل کا باعث بنا ہماری حکومت کی شروع دن سے یہ کوشش رہی ہے کہ تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ قومیں تعلیم سے بنتی ہیںقوموں کا عروج وزوال تعلیم سے وابستہ ہوتا ہے اسلام ہمیں تعلیم حاصل کرنے کا پہلا سبق دیتا ہے اللہ تعالیٰ کا لاکھ شکر ہے کہ تعلیمی ایمرجنسی کے تحت ہماری حکومت نے تعلیم کوعام کرنے اور اساتذہ کی فلاح و بہبودکیلئے جو کوششیںکیں ان کا ثمر ملنا شروع ہوگیا ہے شروع دن سے ہمارا فوکس طلبہ پر تھا کہ کس طرح بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کیا جائے اور ان کو کوالٹی ایجوکیشن دی جائے ہم نے تعلیمی بجٹ کو مسلسل بڑھایاصوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تعلیم کیلئے سب سے زیادہ بجٹ مختص کیااور اسے چار گنابڑھا دیاانتہائی شفاف طریقے اور خالصتاًً میرٹ پر این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کی بھرتیاں شروع کیں این ٹی ایس کے ذریعے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ذہین ترین افراد کو بھرتی کیا۔

اب تک 40000 اساتذہ کو ہم میرٹ اور قابلیت پر بھرتی کر چکے ہیں 500 کے قریب آئی ٹی لیبزاور سرکاری سکولوںکو بہترین فرنیچر فراہم کیا گیا ہے اسکے علاوہ 80 فیصد سکولوں میں سولرسسٹم لگ چکا ہے جسکے ذریعے آج طلبہ لوڈ شیڈنگ سے آزاد ہو کر پُر سکون ماحول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں تمام سکولوں کا نصاب یکساں کیا گیا، غریب عوام کے بچوں کو احساس کمتری اور احساس محرومی سے نکالتے ہوئے سرکاری سکولوں میں انگریزی ذریعہ تعلیم نافذکیا گیا اساتذہ کو نصاب انگریزی میں پڑھانے کیلئے جدید اور انٹرنیشنل لیول کی ٹریننگ دی گئی وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے محکمہ تعلیم کو ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے پاک کر دیا ہے صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بہترین رزلٹ د ینے والے اساتذہ کو لاکھو ں روپے نقد انعامات دیئے گئے اور انشاء اللہ یہ سلسلہ جاری رہیگااسی طرح پہلے فیز میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی بورڈز کو ٹاپ کرنے والے طلباء اور طالبات کو لیپ ٹاپ دئیے گئے۔

اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ٹاپ ٹین اور ٹاپ ٹوینٹی کو لیپ ٹاپ دیئے گئے اوراب تمام ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں ٹاپ کرنے والے طلباء اور طالبات کو بطور انعام لیپ ٹاپ دیئے جا رہے ہیں اسکے بعد ہمارا ارادہ ہے کہ تمام سرکاری سکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کو لیپ ٹاپ دیئے جائیں اگر مالی مشکلات حائل نہ ہوئیںتوجلد ہر سرکاری سکول کے طالب علم کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ہوگا۔