عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام فاٹا اصلاحات اور خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے سے متعلق بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری

فاٹا کے عوام کے لیے آئینی اور جمہوری حقوق کی بھرپور حماہت کرتے ہیں،حکومت فاٹا کو صوبہ کے پی کے میں فوری ضم کرنے کے لیے اقدامات کریاس بات کو یقینی بنائے عام امتخابات سے قبل صوبائی اسمبلی میں مکمل نمائندگی دی جائے فاٹا کو مزید کسی تاخیر کے صوبے میں ضم کیا جائے، مشترکہ اعلامیہ خوشی کی بات ہے فاٹا کی تقدیر بدلنے کے لئے ہم سب اکھٹے ہوئے،ہماری پارٹی مطالبہ کرتی ہے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے ، سید خورشید شاہ تمام سیاسی جماعتوں اور عوامی نیشنل پارٹی کی حمایت پر شکر گزار ہیں ، قبائیلی عوام نے ملک کی بقا کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔فاٹا کی حیثیت تبدیل نہ کی گئی تو پورے ملک کے مشکلات میں اضافہ ہوگا،، شاہ جی گل آفریدی طویل عرصے کے بعد مشکل ماحول کا سامنا کررہا ہوںقوموں کی زندگی میں بعض دفعہ اہم موڑ آیا کرتے ہیں اس طرح کے حساس موضوعات پر مباحثے ہونے چاہیں جب مباحثے ہوں گے تو اپنا کردار بھی بہتر ادا کرسکیں ، مولانا فضل الرحمن آئین کے آرٹیکل 1 کے تحت قبائلی علاقہ پاکستان کا حصہ ہے یہاں انڈیا ایکٹ 1946کا حوالہ دیا جاتا لیکن پاکستان کے آئین کا حوالہ نہیں دیا جاتا فاٹا کے عوام نے خود پاکستان میں شمولیت اختیار کی ، فرحت اللہ بابر و دیگرکا آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

جمعرات 14 ستمبر 2017 21:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 ستمبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام فاٹا اصلاحات اور خیبر پختونخواہ میں ضم کرنے سے متعلق بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں پی پی پی، نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی، ایم کیو ایم ،جے یو آئی (ف)اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں نے شرکت کی ہے کل جماعتی کانفرنس کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ فاٹا کے عوام کے لیے آئینی اور جمہوری حقوق کی بھرپور حماہت کرتے ہیں.حکومت فاٹا کو صوبہ کے پی کے میں فوری ضم کرنے کے لیے اقدامات کرے حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ 2018 کے عام امتخابات سے قبل صوبائی اسمبلی میں مکمل نمائندگی دی جائے فاٹا کو مزید کسی تاخیر کے صوبے میں ضم کیا جائی, اگر مزید تاخیر کی گئی تو اے پی سی میں شامل تمام جماعتوں سے توقع رکھتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں راست قدم اٹھائے گی,فاٹا میں ایف سی آر کو ختم کر کے با ظابطہ عدالتی نظام قائم کیا جائے فاٹا کے عوام کو تمام قانونی, آئینی, اور بنیادی انسانی حقوق دیے جائیں, فاٹا کی ترقی کے لیے دس سالہ ترقیاتی منصوبہ بنایا جائی, فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں باضابطہ نمائندگی دی جائے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ فاٹا کہ تقدیر بدلنے کے لئے ہم سب اکھٹے ہوئے ہیںہماری پارٹی مطالبہ کرتی ہے فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم کیا جائے انہوں نے کہا کہ فاٹا نے دہشت گردی کے ہاتھوں بڑے زخم کھائے اور بہت مظالم جھیلے ہیں اکثریت یہی چاہتی ہے کہ فاٹا کو کے پی کے میں ضم ہونا چاہئے ہم فاٹا اصلاحات کے حق میں ہیں کا نفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاٹا کے رکن پارلیمنٹ شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور عوامی نیشنل پارٹی کی حمایت پر انکا شکر گزار ہیں فاٹا کو جلد از جلد کے پی میں ضم کیا جاے۔

(جاری ہے)

فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ضم نہ کیا گیا تو مشکلات پیدا ہونگے۔ قبائیلی عوام نے ملک کی بقا کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔فاٹا کی حیثیت تبدیل نہ کی گئی تو پورے ملک کے مشکلات میں اضافہ ہوگا،اگر انگریز کا قانون فاٹا میں نہ ہوتا تو حکیم اللہ محسود، بیت اللہ محسود اور عمر خالد خراسانی پید ا نہ ہوتے ،انہوں نے کہا کہ اگر فاٹا کو کے پی کے میں ضم نہ کیا گیا تو صوبائی خودمختاری کا مطالبہ کریں گے دوسری جنگ عظیم میں بھی کسی قوم پر اتنا ظلم نہیں ہوا جتنا پچھلے ایک دہائی سے قبائلیوں پر ہو رہا ہے قبائلی اج بھی پاکستان سے محبت کرنے والے لوگ ہیں ہم نے فاٹا کے عوام سے ووٹ لیا ہی, اسی لیے ہمیں علم ہے کہ وہ کیا چاہتا ہیں اگر ریفارمز نہ کی گئی تو ہمارا استقبال اب پتھروں سے کیا جائے گاقبائلی نہیں چاہتے کہ ان کے علاقے کو علاقہ غیر کہا جائے کوئی بھی ملک ایسا نہیں جو اپنے علاقے کو علاقہ غیر کہتا ہو یہی وجہ ہے کہ ٹرمپ ہمیں دھمکیا ں دے رہا ہے اتنی قربانیوں کے بعد بھی ہمیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں قبائلی علاقوں کو انضمام نہ کرنا ملک دشمنی ہے فاٹا ریفارمز میں رواج ایکٹ کے تحت قبائلی عوام کے اسلام آباد ہائی کورٹ نا منظور ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی بجائے پشاور ہائی کورٹ تک رسائی دی جائے فاٹا اصلاحات پر عمل در امد کے لیے حکومت کو 9 نومبر تک مہلت دیتے ہیں 9 نومبر کے اسلام اباد میں دما دمست احتجاج کریں گے کانفرنس سے ایم کیو ایم کے رہنما بیرسٹر سیف نے کہا کہ فاٹا میں اصلاحات لانا وقت کی ضرورت ہے قبائلی عوام کو اپنے تقدیر کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے اگر قبائلی عوام کے امنگوں کے مطابق فاٹا کے تقدیر کا فیصلہ نہ کیا گیا تو خدشہ ہے آنے والے دنوں میںکوئی نیا بحران شروع ہوجائے سیاست سے بالاتر ہو کر فاٹا کے تقدیر کا فیصلہ کرنا ملک و قوم کے مفاد ہے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو نے کہا کہ فاٹا سے متعلق ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ فاٹا کو پختونخواہ میں ضم کیا جائے اگر قبائلی نظام بہتر ہوتا تو انگریز اپنے لاگو کرتے قبائیلی ازم کو فاٹا میں اس لئے فروغ دیا گیا تاکہ اس علاقے کا استحصال کیا جائے صوبے میں ضم ہونے سے کوئی کسی کے روایات کو کوئی نقصان نہیں پہنچنے والا ہے انہوں نے کہا کہ فاٹا کے مسلے کو ادھر ادھر جوڑنے کی ضرورت نہیں اس معاملے میں کسی بھی قسم کی مشکلات پیدا کرنے والے قبائیلی عوام سے زیادتی کر رہے ہیں اگر قبائلی پاکستان کے دیگر شہروں میں پاکستان کے قانون کے تحت زندگی گزار سکتے ہیں تو فاٹا میں کیوں نہیں : محمود خان اچکزئی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بد قسمتی پختون سیاسی جماعتیں پختونوں کے حقوق اور فائدے کے لئے کبھی متفق نہیں ہو سکے فاٹا کو انتہائی حساس ترین مسلہ سمجھتا ہوں اور اس مسلے کو اتنا آسان نہ لیا جائے 1946 جب پاکستان کی تشکیل کا اعلان کیا گیا اس میں فاٹا شامل نہیں تھا مہمند، شمالی اور جنوبی وزیرستان ڈیورینڈ لائیں کے معاہدے کے بعد تشکیل دے دیے کون نہیں جانتا کہ فاٹا کو بدمعاشوں کا اڈا بنایا گیا انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن، اسفندیار ولی خان اور میں اپنے قبائلی علاقوں میں نہیں جا سکتے لیکن ازبکوں اور عربوں کو آباد کرایا گیا فاٹا میں ہمارے چھوٹے اور بڑوں کو چھن چھن کر مارے گئے دہشت گردی کا بہانہ بنا کر قبائلی علاقوں پر چڑھائی کی گئیپاکستان کے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کا فاٹا میں کوئی اختیار نہیں ایف سی آر کا خاتمہ میں بھی چاہتا ہوں انہوں نے کہا کہ دنیا کو بتانا ہوگا کہ پختون دہشت گرد نہیں ہیںپختونوں کے تشخص کیلئے کام کرنا ہوگا سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 1 کے تحت قبائلی علاقہ پاکستان کا حصہ ہے یہاں انڈیا ایکٹ 1946کا حوالہ دیا جاتا لیکن پاکستان کے آئین کا حوالہ نہیں دیا جاتا فاٹا کے عوام نے خود پاکستان میں شمولیت اختیار کی ہے فاٹا کے لوگ جو پاکستان کے شہروں رہتے ہیں وہ پاکستان کے آئین کو مانتے ہیں پاکستانی قوانین فاٹا میں لاگو ہیںملٹری کورٹ بن گئیں فاٹا میں قانون لاگو ہوگیا کسی نے مخالفت نہیں کی یہ بیانیہ غلط ہے کہ فاٹا کے عوام پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے ہیںفاٹا کے عوام نے خود پاکستان کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا مجھے دکھ ہوا کہ محمود خان اچکزئی نے انڈیا ایکٹ کا زکر کیا کہ فاٹا پاکستان کا حصہ نہیں, آئین کے آرٹیکل ایک کے تحت فاٹا پاکستان کا حصہ ہے فاٹا کے عوام کے ساتھ بہت ظلم و زیادتی ہو رہی ہے اسرائیل میں قانون کے تحت لوگوں کے گھروں کو مسمار کیا جا سکتا ہے پاکستان میں فاٹا میں ایف سی آر کے تحت کسی کا بھی گھر مسمار کیا جا سکتا ہے فاٹا کے مسائل کا حل کے پی کے میں انضمام میں ہی ہے رواج کو بنیاد بنا کر فاٹا کے بھائی بہنوں کے ساتھ ظلم نہ کیا جائے جو لوگ فاٹا سے نکل کر پاکستان کے دیگر علاقوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں وہ پاکستان کے قوانین کی پیروی کر رہے ہیں کسی ایک قبائل کے فرد نے اج تک نہیں کہا کہ ہم پاکستان کے قانون کی مخالفت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ قانون اور رواج کو بہانہ بنا کر فاٹا کے انضمام کی مخلافت نہ کی جائے قبائلی علاقوں کے بہنوں اور بیٹیوں نے الیکشن میں بھرپور حصہ لیا فاٹا میں سیاسی سرگرمیاں بحال کرتے وقت بھی یہی دلائل دیے جاتے تھے لیکن ہم نے سیاسی سرگرمیاں بحال ہونے کے بعد جوئی خون خرابا نہیں دیکھا قانون نہ ماننے اور رواج کے دلائل جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں جہاں بہنوں بیٹیوں کو وراثت نہ دیا جائیکیا یہ رواج قبائلی بہنوں کو منظور ہی جہاں خواتین کو تعلیم سے روکا جائے کیا وہ رواج قابل قبول ہے پشاور ہائی کورٹ تمام قبائل ایجنسیوں کے نزدیک تر ہے اس کے باوجود فاٹا کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں لایا جا رہا ہے ایسا لگتا ہیکہ اسلام آباد فاٹا پر اب بھی کنٹرول رکھنا چاہتا ہے جب تک فاٹا ریموٹ کنٹرول ہوگا اس وقت تک یہ اصلاحات سود مند ثابت نہیں ہوگی جب تک اپ افغانستان کو اپنا پانچواں صوبہ تصور کریں گے اس وقت تک امن نہیں آسکتامولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ طویل عرصے کے بعد مشکل ماحول کا سامنا کررہا ہوںقوموں کی زندگی میں بعض دفعہ اہم موڑ آیا کرتے ہیں اس طرح کے حساس موضوعات پر مباحثے ہونے چاہیں جب مباحثے ہوں گے تو اپنا کردار بھی بہتر ادا کرسکیں گے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ایک بل زیر بحث دوسرے بل کی منظوری خلاف قواعد ہے فاٹا میں چیف اپریٹنگ افیسر کی تعیناتی برائی کی بنیاد تو بن سکتا مسائل حل نہیں ہوسکیں گے فاٹا پسماندہ نہیں ہے بلکہ اس کو پسماندہ رکھا گیا یہی بات سامنے رکھ کر انضمام کی باتیں ہورہی ہیں آج قبائل پر برا وقت ہے ہم گھر سے بے گھر ہیں ہماری مائیں بہنیں بچے دربدر پھر رہے ہیںمیرا موقف وہی ہے جو قبائل کے جرگے نے پشاور اور اسلام آباد میں اپنایا تھا جب تک فاٹا کے عوام کی رائے نہ ہو کوئی دوسری رائے مکمل نہیں ہے قبائل کو عزت کیوں نہیں دی جارہی قوموں کی زندگی میں فیصلوں کے مواقع آتے ہیں ایسے مواقع جلد بازی میں ضائع نہیں کئے جاتے فاٹا کے معاملے پر کھل کر طویل بحث ہونی چاہئے جس پر اتفاق ہو اس پر عمل ہو کیا یہ درست نہیں کہ آئین میں فاٹا کی الگ حیثیت موجود ہے جب ایک بل قائمہ کمیٹی کے پاس ہے تو پھر کابینہ کو اسی پر نیا بل نہیں بنانا چاہئے تھا فاٹا پر ایک نئے سی او او کی تقرری منفی اثرات سامنے لائے گیانہوں نے کہا کہ دوہزار بارہ میں کے پی کے اسمبلی نے فاٹا کو ضم کرنے کی قرارداد منظور کی کیا آئینی طورپر صوبہ ایسا کرسکتا ہے قبائلی دربدر ہیں ان حالات سے نکلنے دو پھر ہم سے ہمارے مستقبل کا پوچھوہم نے قبائلی جرگہ کیا مذاکرات کی پشکش کی گئی طالبان نے قبول کرلیا اسلام آباد نے حامی نہیں بھری ہمیں جنگ کے بغیر مسئلہ حل کرنے کی بات کرنے کی سزا دی گئی فاٹا الگ صوبہ ہو کے پی کے میں انضمام ہو سب کی رائے لے لو پھر حتمی فیصلہ کرلوآزادانہ شفاف ریفرنڈم کرالیا جائے محمود خان اچکزئی فاٹا کے حوالے سے جو رائے رکھتے ہیں وہ ان کی اپنی ہے میری رائے مختلف آپشنز پر اتفاق کے حوالے سے ہے فاٹا تک کسی بھی ہائی کورٹ کا دائرہ کار ایک قدم تو ہے حل نہیں انہوں نے کہا کہ اگر فاٹا کو پختونخواہ میں ضم کرانا ہے تو سب سے پہلے ان کو اپنے گھروں میں آباد کرا دوفاٹا کے مسلے کو متنازعہ نہ بنایا جائے اسفندیار ولی خان صاحب میرا اپ سے گلہ ہیاسفندیار ولی صاحب ایک 2012 میں آپ نے فاٹا کو متنازعہ بنایا آج ایک بار پھر فاٹا کے مسلے کو متنازعہ بنارہے ہو فاٹا میں لینڈ کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے ان سب معاملات دیکھنا اتنا آسان نہیں ہے رواج ایکٹ کی کوئی تعریف نہیں جہالت اور سورا کی رسم کوختم کرنا ہو گافاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے فیصلہ کیا تو یہ مشکلات اور پیچیدگیاں پیدا کرے گا اے پی سے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈیورینڈ لائن پاکستان کے مستقل سرحد میں تبدیل ہوچکا ہے فاٹا کے عوام کو ہمیشہ غلط استعمال کیا گیاقبائلی عوام کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا سمجھ سے بالاتر بات ہے کہ حکومتی فاٹا ریفارمز پر حکومتی اتحادی اعتراض کر رہے ہیں محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمن دونوں اطراف پر مزے لے رہیں اپوزیشن میں بھی ہیں اور حکومتی اتحادی بھی ہیں ملٹری آپریشن کے تحت انفرادی دہشت گردی کا حل نہیں نکلا جا سکتا ہم چیختے رہے کہ جہاد نہیں فساد ہے