خیبر پختونخوا میں دنیا کا مثالی بلدیاتی نظام نافذ کیا گیا ہے باقی صوبوں میں مذاق اڑایا گیا ہی, پرویز خٹک

پشاور میں لاہور کے چڑیا گھر سے بڑا اور متنوع چڑیا گھر قائم کیا جارہا ہے صوبائی حکومت کے اپنے وسائل کے 33 فیصد فنڈز بلدیاتی اداروںکو منتقل کئے گئے،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

جمعرات 14 ستمبر 2017 21:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 ستمبر2017ء) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں دنیا کا مثالی بلدیاتی نظام نافذ کیا گیا ہے باقی صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے نام پر بلدیات کا مذاق اڑایا گیا ہے کیونکہ وہاں نچلی سطح پر اختیارات اور وسائل منتقل نہیں کئے گئے۔ خیبرپختونخوا میں صوبائی حکومت کے اپنے وسائل کے 33 فیصد فنڈز بلدیاتی اداروںکو منتقل کئے گئے اور اسطرح ماضی میں انہیں سالانہ9 کروڑ روپے کا محدود فنڈز اب ایک کھرب روپے سے بھی بڑھ چکا ہے صرف ضلع کونسل کو ایک سال میں 20 ارب روپے کا فنڈ دیا گیا جوقومی ریکارڈ ہے ۔

بلدیاتی نمائندوں کا فرض ہے کہ اس نظام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے پوری تندہی سے کام کریں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پشاور کی ترقی و خوبصورتی اور اسے دوبارہ پھولوں اور باغوں کا شہر بنانے کیلئے جامع منصوبہ بندی کے تحت اقدامات جاری ہیں۔

(جاری ہے)

ریپڈ بس ٹرانزٹ کا میگا منصوبہ اہل پشاور کیلئے عظیم تحفہ ثابت ہوگا جس کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک نے قرضے کی منظوری دیدی ہے اور چھ مہینے کی ریکارڈ مدت میں اس کی تکمیل یقینی بنائی جائے گی جو ہماری حکومت کیلئے بھی چیلنج سے کم نہیں انہوں نے یقین دلایا کہ نہ صرف پشاور بلکہ پورے صوبے میں عوام کی خوشحالی کے نئے منصوبے مکمل کئے جائینگے اور لوگوں بالخصوص غریب اور بے روزگار افراد کو باعزت روزی کمانے کے بہتر مواقع دیئے جائیں گے وہ پردہ باغ پشاور کے قریب خوشحال بچت بازار کے افتتاح کے بعد ڈسٹرکٹ کونسل ہال پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے بچت بازار میں ہشتنگری گیٹ کے قریب خوشحال بازار تجاوزات ہٹائو مہم میں متاثرہ 119 غریب ریڑھی بانوں کو دکانیں مہیا کی گئی ہیںجب کہ بازار میں بلدیہ پشاور کے زیر نگرانی سستے نرخوں پرسبزیوں کی فروخت بھییقینی بنائی گئی ہے تقریب سے ضلع ناظم پشاور ارباب محمد عاصم خان، نائب ناظم سید قاسم علی شاہ، ضلع کونسل میں اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈر رضاء اللہ چغرمٹی اور بچت بازار کے نائب صدر ظفراللہ نے بھی خطاب کیا جنہوں نے کرپشن کے خاتمے، اداروں کی مضبوطی اور عوامی فلاح و بہبود کے ٹھوس اقدامات پر صوبائی حکومت بالخصوص وزیراعلیٰ کی خدمات کو بیحد سراہا پرویز خٹک نے تجاوزات سے متاثرہ غریب ریڑھی بانوں کو روزگار کے متبادل ذرائع مہیا کرنے پر ضلع ناظم کو شاباش دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ شہری تعمیر و ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کی کوششیں پوری تندہی سے جاری رکھی جائیں گی تاہم انہوں نے اس بات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا کہ بلدیاتی نمائندوں کی طرف سے تجاوزات ہٹانے اور شہری خوبصورتی کی مہم کمزور پڑنے لگی ہے اور واضح کیا کہ یہ مہم ہر قیمت پر پایہ تکمیل تک پہنچائی جائے تاکہ شہری سکھ کا سانس لے سکیںانہوں نے باقی ماندہ ریڑھی بانوں کو بھی متبادل ذرائع مہیا کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس بارے میں ان کی ایک سال پہلے جاری کردہ ہدایات پر مکمل طور عمل درآمد نہیں کرایا گیاانہوں نے بچت بازار کے ریڑھی بانوں سے 3000 روپے ماہانہ فیس وصولی کو زیادہ قرار دیتے ہوئے اسے ایک ہزار روپے کرنے کااعلان کیا جس پر ریڑھی بان برادری اور وہاں موجود شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک زندہ باد، پی ٹی آئی زندہ باد اور عمران خان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگائے پرویز خٹک نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس صوبے اور ملک میں بگاڑ کا سبب ہم سیاست دان بنے ہیںحکمران بننے کے بعد سیاست دان عوام کو بھول کر ذاتی مفادات کیلئے سرگردان بن جاتے ہیں سارے اختیارات اپنے پاس رکھ کر پورے نظام کو مفلوج بنا دیتے ہیںیہی وجہ ہے کہ گذشتہ انتخابات میں عوام نے روایتی سیاست کو مسترد کر کے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا کیونکہ سٹیٹس کو اور کرپشن کیلئے ہمارا زیرو ٹالرنس ہے ہم نے اداروں کو طاقتور بنانے اور میرٹ، قانون اور انصاف کی بالادستی کیلئے مخلصانہ اقدامات کئے اداروں کو خود مختار اور آزاد بنانے کے ساتھ ساتھ نگرانی کا عمل سخت کیا گیا کہ کہیں کرپشن تو نہیں ہو رہی پولیس، تعلیم اور صحت اہم ترین شعبے ہیں مگر انہیں بھی سیاست زدہ بنا دیا گیا تھاماضی میں انگریز حکمرانوں نے طبقاتی نظام تعلیم بنا کر عوام کو تقسیم کر دیا تھا مگر افسوس کہ سفید انگریزوں کے جانے کے بعد کالے انگریز عوام پر مسلط کئے گئے جنہوں نے تعلیم و صحت اور پولیس و پٹوارخانوں سمیت تمام اداروں اور شعبوں کو عوام کی بجائے خواص کا خدمتگار بنا دیا اور اس طرح قومی زوال کی راہ ہموار کی پی ٹی آئی کی حکومت نے یہ ظالمانہ نظام ختم کرنے کا مشن اپنایا ہے پولیس کو حکمرانوں اور سیاست دانوں کی غلامی سے مکمل طور پر آزاد کر کے خود مختار بنا دیا ہے جس میں اب وزیراعلیٰ بھی کسی معمولی مداخلت یا سفارش کی جسارت نہیں کر سکتاپولیس میں جرائم کی تفتیش ، جاسوسی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے شعبوں کو فعال بنانے کے علاوہ تربیت کا اعلیٰ معیار اپنایا گیا جس کی بدولت صوبے میں بارڈر سے لے کر دوسرے صوبوں کی حدود تک مکمل امن و امان قائم ہونے اور دہشت گردی کے خاتمے کے علاوہ جرائم کی شرح میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ صوبے کے عوام کو ترقی کیلئے امن کی ضرورت تھی تاکہ وہ سازگار ماحول میں معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرسکیں اور الله تعالیٰ کے فضل اور پاک فوج و پولیس سمیت سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی بدولت یہ ماحول قائم ہو چکا ہے ۔ پرویز خٹک نے کہاکہ ہماری حکومت نے سکولوں میں حاضری کا نظا م بہتر بنانے کے علاوہ بنیادی تعلیم انگریزی میں کردی تاکہ یکساں نظام تعلیم کے ذریعے طبقاتی کشمکش کا خاتمہ ہو اور غریب کا بچہ بھی امیر زادوں کے برابر مقابلے کے امتحانات اور ترقی کی دوڑ میں شامل ہو سکے ۔

پہلے تھرڈ ڈویژن پاس لوگ اُستادبھرتی ہو جاتے مگر اب اعلیٰ تعلیم میں ٹاپ کرنے والے اساتذہ کو میرٹ اور این ٹی ایس ٹیسٹ کے تحت بہتر رزلٹ دینے کی شرط پر بھرتی کیا جاتا ہے۔اب سکولوں میں ناکافی سہولیات نہیں ہوں گی بلکہ کلاس رومز ، فرنیچر، اساتذہ ، ٹائلٹ اور پانی وبجلی سمیت تمام سہولیات یقینی بنانے کے بعد بچوں کو تعلیم دی جائے گی ۔انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اربوں روپے کے خرچ سے ہسپتالوں کا نظا م بہتر بنایا ۔

بیرون ملک بیٹھ کر تنخواہیں وصول کرنے والے ڈاکٹروں کو فارغ کیا گیا ۔صوبے میں 95 فیصد ڈاکٹروں کی کمی کو پورا کیا گیا اور اب کوہستان سمیت صوبے کے دور افتادہ اور پسماندہ ترین اضلاع میں بھی یونین کونسلوں کی سطح پر ڈاکٹر دستیاب ہیںاور وہاں کے طبی مراکز میں عملے یا ادویات کی کمی کے مسائل دور کئے گئے۔وزیراعلیٰ نے کہ ہم نے نظام کی تبدیلی کیلئے ریکارڈ قانون سازی کی سرکاری دستاویزات تک رسائی کیلئے رائٹ ٹو انفارمیشن کے ساتھ ساتھ خدمات تک رسائی کے قانون کے ذریعے شہریوں کو ہر قسم کی سرکاری خدمات وقت مقررہ پر حاصل کرنے کی سہولت دی جس میں تاخیر کی صور ت میں متعلقہ افسر متاثرہ شہری کو جرمانہ ادا کرے گا۔

ہم نے عوام کو مانگے بغیر وسائل دیئے اور اُنہیں زیریں سطح پر بااختیار بنایا ۔وزیراعلیٰ نے سپاسنامہ کے جواب میں یقین دلایا کہ ضلعی یا شہری حکومت عوام کی فلاح و بہبود کیلئے جو بھی منصوبے شروع کرے گی صوبائی حکومت اُن کی تکمیل کے لئے بلا رکاوٹ مدد دے گی۔ انہوںنے اُمید ظاہر کی کہ ضلعی حکومت پشاور کی خوبصورتی و تعمیر ترقی کا عمل تیز بنانے کے علاوہ پشاور شہر اور حیات آباد میں فوڈ سٹریٹ کے منصوبوں کو بھی جلد مکمل کرے گی جس میں صوبائی حکومت ہر طرح تعاون کیلئے تیار ہے ۔

انہوںنے کہا کہ پشاور میں لاہور کے چڑیا گھر سے بڑا اور متنوع چڑیا گھر قائم کیا جارہا ہے جس پر ہم عنقریب عملی کا م شروع ہونے کو ہے۔انہوںنے کہاکہ اس تاریخی شہر کی عظمت رفتہ کی بحالی کیلئے موثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اندرون شہر ثقافتی اہمیت کی عمارات کے تحفظ اور تزئین و آرائش کے لئے ہیرٹیج ٹریل کا منصوبہ بھی آئندہ چھ مہینوں میں مکمل ہونے کی توقع ہے ۔انہوںنے اس توقع کا اعادہ کیا کہ بلدیاتی نمائندے آرام سے بیٹھنے کی بجائے دن رات کام کرکے شہری اور عوامی توقعات کی تکمیل یقینی بنائیں گے۔