سی پیک کے تحت حویلیاں ریلوے ٹریک کو خنجراب سے ملانے کی تجویز زیر غور ہے ،ْقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

ْ چاروں صوبوں میں مختلف سرکاری اداروں اور افراد 4174.198 ایکڑ اراضی پر قابض ہیں ،ْوزارت ریلوے گزشتہ 10 سے 20 سالوں کے دوران پانی کے نئے ذخائر تعمیر نہ کرکے حکومتوں نے مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا ،ْ ہمیں اتفاق رائے سے نئے ڈیم تعمیر کرنا ہونگے ،ْراجہ جاوید اخلاص اسلام آباد میں میٹرو بس منصوبے کی وجہ سے متاثر ہونے والی 80 سڑکیں دوبارہ بنا دی گئی ہیں ،ْطارق فضل چوہدری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے گلوبل وارمنگ کے اثرات پر قابو پانے کے لئے جامع حکمت عملی ترتیب دے دی

جمعہ 15 ستمبر 2017 13:08

سی پیک کے تحت حویلیاں ریلوے ٹریک کو خنجراب سے ملانے کی تجویز زیر غور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ سی پیک کے تحت حویلیاں ریلوے ٹریک کو خنجراب سے ملانے کی تجویز زیر غور ہے ،ْ چاروں صوبوں میں مختلف سرکاری اداروں اور افراد 4174.198 ایکڑ اراضی پر قابض ہیں ،ْگزشتہ 10 سے 20 سالوں کے دوران پانی کے نئے ذخائر تعمیر نہ کرکے حکومتوں نے مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا ،ْ ہمیں اتفاق رائے سے نئے ڈیم تعمیر کرنا ہونگے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ حکومت نومبر 2016ء میں ماحولیاتی تبدیلی پر پیرس معاہدے کی توثیق کر چکی ہے‘ یہ بین الاقوامی اور پاکستان کا اہم مسئلہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے مسئلہ کو صنعتی اور دیگر شبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

موثر منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ مری اور پہاڑی علاقوں میں گزشتہ دس سالوں سے تعمیرات پر پابندی ہے ،ْغیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لئے بلدیاتی سطح پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،ْ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے 2030ء پر ہزاریہ ترقیاتی اہداف کے حصول کے لئے پیشرفت کی ہے۔

راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ پانی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے گرین پاکستان پروگرام کے تحت 3 ارب 65 کروڑ سے زائد رقم مختص کی گئی ہے ،ْ حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ جنگلی حیات کے لئے ابھی ایک ارب 65 کروڑ رکھے گئے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ حکومت نے جون 2013ء سے اب تک متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ صوبوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔

آزاد کشمیر‘ شمالی علاقہ جات‘ فاٹا اور چاروں صوبوں میں یہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،ْپارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے ذریعے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اقدامات کی منظوری لی گئی ہے ،ْ میر منور تالپور کے ضمنی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ گرین پاکستان کے تحت سڑکوں اور شہروں کے کناروں پر درخت لگانا ہے ،ْکے پی کے میں جس طرح ایک ارب درخت لگا دیئے گئے ہیں ایسا نہیں ہوگا‘ ہم گرین پاکستان کو حقیقی معنوں میں یقینی بنائیں گے۔

راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتوں کو بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے مسائل کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔ مرکزی حکومت اس سلسلے میں صوبوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ آج سے دس سے بیس سال قبل منگلا اور تربیلا ڈیموں کے علاوہ جو ڈیم بننے چاہیے تھے نہیں بنے یہ مجرمانہ غفلت ہے۔

جس طرح بلوچستان میں کچھی کینال کا گزشتہ روز افتتاح ہوگیا ہے ہم نے پی ایس ڈی پی میں دو تین ڈیموں کے لئے رقوم مختص کی ہیں۔ پانی کے نئے ذخائر تعمیر کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ میٹرو بس منصوبہ جڑواں شہروں کے لئے مفید ہے۔ 21 کلو میٹر طویل ٹریک بچھایا گیا اس ٹریک بننے سے سروس روڈز متاثر ہوئے ہیں جن میں جناح ایونیو کے جنوب میں سروس روڈ‘ سیونتھ ایونیو میٹرو بس کے قریب سروس روڈ‘ سٹاک ایکسچینج میٹرو بس ‘ پریڈ گرائونڈ (شمال اور جنوب طرف) ‘ شہید ملت (شمال کی طرف) شامل ہیں۔

ان میں سے 80 فیصد سڑکیں جو میٹرو بس منصوبے کی وجہ سے متاثر ہوئی تھیں وہ بنا دی گئی ہیں۔ ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاق اور پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کے ذریعے سبسڈی دے رہی ہے۔وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی وی کارپوریشن کے ملازمین کی 2012ء میں 22.5 فیصد‘ 2013ء میں 10 فیصد‘ 2014ء میں 15 فیصد تنخواہوں میں اضافہ ہوا ہے‘ پی ٹی وی ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات میں بورڈ آف ڈائریکٹرز منظوری دیتے ہیں۔

پی ٹی وی ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ اور نظرثانی کے لئے پی ٹی وی کی یونین کی جانب سے پیش کردہ چارٹر آف ڈیمانڈز پر پی ٹی وی انتظامیہ غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی کارروائی بالخصوص بجٹ سیشن کوریج کرنے والے پی ٹی وی ‘ ریڈیو کو اعزازیہ دیا جاتا ہے۔وفاقی پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے کہا کہ پاکستان‘ چین اور اس کے پار بین الاقوامی تجارت کو وسعت دینے کی غرض سے اس امر کو اشد ضروری سمجھا ہے کہ بحیرہ عرب تک رسائی مہم پہنچائی جائے۔

سی پیک کے ذریعے ایم ٹو‘ حویلیاں خنجراب ریلوے رابطہ کو گوادر اور جیکب آباد سے خضدار‘ پنجگور‘ خوشاب اور تربت سے ملانے کی تجویز شامل ہے۔ ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پشاور سے کراچی ریلوے روٹ کو بھی سی پیک کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ 2020ء میں 160 کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار بھی یقینی بنائی جائے گی۔ چکوال مندرہ ریلوے ٹریک کی بحالی پر غور ہو رہا ہے۔

وفاقی پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ صنعتی دور کے آغاز سے ہی ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گرین ہائوس گیسوں کے بڑھتے ہوئے ارتکاز کے باعث زمین کا اوسط عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ صدی کے دوران یہ 0.6 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد تک بڑھا ہے اور اس میں موجودہ صدی کے آخر تک مزید 1.0 ڈگری سینٹی گریڈ سے لے کر 4.0 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد تک اضافہ ہونے کا خدشہ ہے جیسا کہ بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی نے اپنی پانچویں تشخیصی رپورٹ میں تحقیقات سے پتہ چلایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے زائد کثیر الوقوع پذیر سخت واقعات کی صورت میں عدم تحفظ اور عیاں و آشکار ہونے کی سطح کے لحاظ سے پاکستان عالمی سطح پر پہلے دس ممالک میں آتا ہے۔ پاکستان جی ڈی پی کا 2.1 فیصد موسمیاتی تبدیلی پر صرف کر چکا ہے۔ وزارت ریلوے کی جانب سے بتایا گیا کہ مختلف افراد نے پنجاب میں 1699.26 ایکڑ‘ کے پی کے میں 11.435 ایکڑ‘ سندھ میں 1110.277 ایکڑ‘ بلوچستان میں 561.054 ایکڑ‘ محکمہ دفاع نے پنجاب میں 172.925 ایکڑ‘ کے پی کے میں 14.730 ایکڑ‘ سندھ میں 15.360 ایکڑ‘ بلوچستان میں 48.223 ایکڑ‘ دیگر سرکاری محکموں پنجاب میں 271.403 ایکڑ‘ کے پی کے میں 224.749 ‘ سندھ میں 32.325 ایکڑ اور بلوچستان میں 10.191 ایکڑ اراضی پر قابض ہیں۔