بھارت نواز جماعت نیشنل کانفرنس نے بھارت سے خودمختاری مانگ لی

وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود 35 اے پر خطرہ برقرار ہے‘راجناتھ سنگھ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ مرکزی سرکار ایسا کچھ نہیں کرے گی جس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوں‘جموں ،لداخ اور کشمیر کو خود مختاری دی جائے نیشنل کانفرنس کار گزار صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کا پارٹی کنونشن سے خطاب

جمعہ 15 ستمبر 2017 16:48

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 ستمبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارت نواز جماعت نیشنل کانفرنس نے تجویز دی ہے کہ جموں ،لداخ اور کشمیر کو خود مخاری دی جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل کانفرنس کار گزار صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی جانب سے یقین دہانی کے باوجود 35 اے پر خطرہ برقرار ہے۔

عمر نے کہا راجناتھ سنگھ نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ مرکزی سرکار ایسا کچھ نہیں کرے گی جس سے لوگوں کے جذبات مجروح ہوں، لیکن 35Aپر خطرہ تب تک برقرار رہے گا جب تک نہ مرکزی سرکار سپریم کورٹ میں اس معاملے کا دفاع کرنے کیلئے جوابی بیان حلفی جمع نہیں کراتی۔ڈاک بنگلہ بارہمولہ میںمیڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا35Aکا معاملہ تب حل ہوسکتا ہے جب اس قانون کو چیلنج کرنے کیلئے داخل کی گئی پٹیشن خارج کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس نے 35Aکیخلاف ہورہی سازشوں پر آواز نہ اٹھائی ہوتی تو ریاستی حکومت اس بارے میں آج تک خواب غفلت میں ہی ہوتی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ہی 35Aسے متعلق جانکاری مہم چلائی اور ریاست کے کونے کونے میں رائے عامہ کو منظم کیا کیونکہ اس دفعہ سے ہی ریاست کی پہچان، انفرادیت، خصوصی پوزیشن اور آبادیاتی تناسب قائم و دائم ہے۔

انہوں نے کہا جس ملک کا ہم حصہ ہیں اس میں کئی ایسے لوگ بھی ہیں جو ریاست کی خصوصی پوزیشن کو برداشت نہیں کرتے۔ ان کو لگتا ہے کہ جموں وکشمیر کا اپنا جھنڈا نہیں ہونا چاہئے۔عمرنے کہا کہ اس وقت ریاست جموں وکشمیر کی پہچان اور انفرادیت پر 35Aکے خاتمے کی سازشوں کے ذریعے حملے کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ35A کا دفاع ہمارے لئے عزت اور بقا کا سوال ہے۔

پی ڈی پی اور بھاجپا اسمبلی اور پارلیمنٹ کے ذریعے اس دفعہ کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے اس لئے اپنے آلہ کاروں کے ذریعے عدالت کا سہارا لیا گیا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ جونہی نیشنل کانفرنس نے 1999میں اٹانومی قرارداد تیار کی اور اسے ریاستی اسمبلی سے دوتہائی اکثریت سے منظور کروایا، اسی وقت مرکز نے زر کثیر خرچ کرکے پی ڈی پی کی بنیاد رکھی تاکہ اٹانومی کے مطالبے کو سبوتاڑ کیا جاسکے۔

۔عمر نے کہا کہ 2002میں ہمارے 28ممبر اسمبلی تھے جبکہ پی ڈی پی کے صر ف16،ہمیں 28ممبر ہونے کے باوجود بھی سرکار سے باہر رکھا گیا جبکہ 16ممبران پر پی ڈی پی نے سرکار بنائی کیونکہ صرف یہی مقصد تھا کہ کسی نہ کسی طرح نیشنل کانفرنس کو اس وقت ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جو غلام محمد شاہ صاحب کے دور میں کیا گیا وہی 2002میں ہمارے ساتھ کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :