پبلک پارٹر شپ کے تحت چلنے والے سکولوں میں بچوں کی تعداد میں تین لاکھ سے زائدکا اضافہ، پنجاب حکومت نی4ہزار سے زائد سکولوں کو پبلک پارٹرشپ کے تحت چلانے کا فیصلہ کرلیا،رانا مشہود احمد خاں

جمعہ 15 ستمبر 2017 19:10

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2017ء) صوبائی وزیر سکولز ایجوکیشن رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کے بہترین ویژن کی وجہ سے پبلک پارٹر شپ کے تحت چلنے والے سکولوں میں بچوں کی تعداد میں تین لاکھ سے زائد اضافہ ہوا ہے، پنجاب حکومت نی4ہزار سے زائد سکولوں کو پبلک پارٹرشپ کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا ہے ،جمعہ کے روزپنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ20منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال خاں کی صدارت شروع ہوا ،اجلاس میں محکمہ سکولز ایجوکیشن کے بارے میں سوالوں کے جوابات دیئے گئے ،ڈاکٹر نوشین حامد کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ اب تک21سکول ضم کئے گئے ہیں اور ان میں کوئی بھی عمارت محکمہ کی اپنی نہیں تھی بلکہ کرائے کی عمارت تھی، پہلے پانچویں تک کو ایجوکیشن کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن بچوں کے والدین کی طرف سے اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا جس کے بعد صرف تیسری جماعت تک کو ایجوکیشن کو محدود کردیا گیاہے،ڈاکٹر نوشین حامد کے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے بہترین ویژن کی وجہ سے پبلک پارٹنر شپ کے تحت چلنے والے سکولوں میں بچوں کی تعداد میں تین لاکھ سے زائد اضافہ ہوا ہے اور پنجاب حکومت بین الاقوامی ادارے ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ( ڈیفڈ ) کے ساتھ ملکر چار ہزار سے زائد سکول چلانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے اخراجات پنجاب حکومت اور ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ برداشت کررہے ہیں اور اس کام کیلئے بین الاقوامی ادارے ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کی طرف سے ہمیں کوئی’’ ٹی او آرز‘‘ نہیں دیئے گئے بلکہ ہم نے اپنے ملک اور دین اسلام کے مطابق تعلیمی نصاب کو ترتیب دیا ہے اور نصاب میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی بھی نہیں کی گئی ،محمد ارشد ملک ایڈووکیٹ کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر رانا مشہود احمد نے کہا کہ پنجاب بھر میں درجہ چہارم کے ملازمین کی بھرتی کیلئے کوئی پابندی نہیں بلکہ اس کا اختیار ہیڈ ماسٹرز اور تعلیمی ادارے کے سربراہان کو دیا گیا ہے اور انہیں باقاعدہ نان ڈویلپمنٹ سیلری بجٹ بھی دیا جاتا ہے جس کا مقصد بھی یہی ہے تاہم وزیر تعلیم رانا مشہود احمد اور ارشد ملک کے درمیان مکالمہ بازی ہوتی رہی، وقفہ سوالات کے بعد تحریک التوائے کار چل رہی تھیں کہ رکن اسمبلی احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کردی ،اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پہلے پانچ منٹ اور پھر15منٹ کیلئے اجلاس ملتوی کیا لیکن کورم پورا نہ ہوا جس پر اجلاس پیر کی دوپہر2بجے تک کیلئے ملتوی کردیا ۔