مسئلہ کشمیر کے تین پہلو ہیں،کشمیری عوام آزادی کے حصول کیلئے پرعزم ہیں ،سردار مسعود خان

بھارتی جبر اور کنٹرول لائن پر آزاد کشمیر کے شہریوں کو گولہ باری کا نشانہ بنانے کے باوجود ہم کشمیریوں کا واضح اور دوٹوک پیغام ہے کہ ہم آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے ،صدر آزاد کشمیر

جمعہ 15 ستمبر 2017 19:22

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 ستمبر2017ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے تین پہلو ہیں۔ کشمیری عوام آزادی کے حصول کیلئے پرعزم ہیں انہوں نے بھارت اور دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ وہ قابض افواج کے تمام تر جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔ اُن کے حوصلے بلند ہیں۔

وہ جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے گلی کوچوں میں ایک ہی نعرہ بلند ہوتا ہے۔ ہندوستان واپس جاؤ، کشمیر ہمارا چھوڑ دو، دوسرا پہلو یہ ہے کہ بھارتی ظلم و ستم جاری ہے اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر عالمی برادری بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ بھارتی جبر اور کنٹرول لائن پر آزاد کشمیر کے شہریوں کو گولہ باری کا نشانہ بنانے کے باوجود ہم کشمیریوں کا واضح اور دوٹوک پیغام ہے کہ ہم آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اپنا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت حاصل کر کے رہیں گے۔

(جاری ہے)

آزادکشمیر کے عوام نے یہ خطہ مہاراجہ اور بھارت کی افواج کے خلاف مسلح جدوجہد کرتے ہوئے جانوں کے نذرانے دے کر حاصل کیا تھا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ 70 سال سے قربانیاں دے رہے ہیں۔ آزاد کشمیر اور پاکستان کے عوام بھی اُس وقت تک اپنے بہن بھائیوں کی سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھیں گے جب تک بھارت کشمیر سے واپس چلا نہیں جاتا اور کشمیریوں کو آزادی نصیب نہیں ہوتی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں سنٹرل پریس کلب میں میٹ دی پریس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر پریس کلب سہیل مغل اور سیکرٹری ذوالفقار بٹ بھی موجود تھے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ انشاء اللہ ہم عالمی سطح پر کشمیر کے حوالے سے جاری جمود کو توڑیں گے۔ ہم دنیا کی بے حسی سے مایوس نہیں ہیں۔ بھارت نے دنیاکو غلط طور پر یہ باور کروایا ہے کہ وہ چین کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت اور اثرورسوخ کو روکے گا۔

اور مغربی ممالک کے معاشی و تجارتی مفادات کا محافظ بنے گا۔ یہ اس کی خام خیالی اور منفی بنیادوں پر قائم ڈھانچہ ضروری زمین بوس ہو گا۔ ذرائع ابلاغ اس حوالے سے اپنا مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی آواز دنیا تک پہنچائی۔ ہندوستان کی تمام پابندیوں کے باوجود اُن کا پیغام مقبوضہ کشمیر سے باہر سنا گیا۔

برہان وانی شہید نے خود بھی سوشل میڈیا کے ذریعے وادی کے نوجوانوں کو شعور دیا اور آزادی کی قدر و قیمت سے آگاہ کیا۔ آزاد کشمیر کا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ کیونکہ ہم مقبوضہ کشمیر جا کر اپنے بھائیوں کی عملی مدد نہیں کر سکتے۔ ہم ان کی سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھیں گے۔ صدر آزاد کشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ہم آپ کے دکھوں سے ہر گز غافل نہیں ہیں۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں محبوس اور مقید حریت رہنماؤں کو یقین دلایا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور آپ کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کنٹرول لائن سے ملحقہ علاقوں کے شہریوں خصوصاً بھارتی گولہ باری سے شہید ہونے والوں کے ورثاء سے بھی یکجہتی کا اظہار کیا۔ ایک سوال کے جواب میں صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسلی کشی کی جا رہی ہے۔

وہاں انتہا پسند بدھ مت کے پیروکار، برما کی فوج اور آن سان سوچی اس قتل عام کی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اس وقت پوری دنیاں میں ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ اس لیے امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ مذہبی بیانات اور قراردادیں کافی نہیں۔ میانمار کے خلاف عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں کو نسٹ