ڈپٹی سپیکر سردار فاروق احمد طاہرکی زیر صدارت آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس، محمد نواز شریف کے حق ، برما میں مسلمانوں پر مظالم کیخلاف قراردادیں منظور

برمی حکومت کی طرف سے نہتے روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم قابل مذمت ہیں ،اقوام متحدہ برمی حکومت کو مظالم سے باز رکھنے کیلئے اپنا اثر ورسوخ بروئے لائے ، مطالبہ

جمعہ 15 ستمبر 2017 20:01

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2017ء) آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے جمعہ کے روز ڈپٹی سپیکر آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی سردارفاروق احمد طاہر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیر قانون و پارلیمانی امور راجہ نثار احمد خان ، وزیر جنگلات سردار میر اکبر خان ، ممبر اسمبلی راجہ جاوید اقبال اور ممبر اسمبلی کرنل (ریٹائرڈ) وقار احمد نور کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا یہ اجلاس پاکستان اور کشمیری عوام کے ہر دلعزیز محبوب سیاسی رہنماء سابق وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی ولولہ انگیز قیادت پراپنے کامل اطمینان اور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور میاں محمد نوازشریف کی عالمی و قومی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اُجاگر کرنے، کشمیریوں کی تحریک حق خودارادیت کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی سطح پر بھرپور وکالت اور آزاد جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی و خوشحالی اور بالخصوص آزاد جموں وکشمیر کے حالیہ ترقیاتی بجٹ میں خطیر اضافے اور آزاد جموں وکشمیر حکومت کیساتھ مکمل تعاون اور ان کو پاکستانی اداروں میں بھرپور نمائندگی دینے، آزاد جموں وکشمیر میں آئینی ترامیم کے ایشو پر مکمل حمایت کرنے پر بھرپور خراجِ تحسین پیش کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

ایوان میںپیش کی جانے والی ایک اور مشترکہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان برمی حکومت کی طرف سے نہتے روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں شہید، لاکھوں مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں اور بستیوں کی بستیاں اجاڑ دی گئی ہیں اورایک منظم ریاستی دہشت گردی کے ذریعہ ان کی نسل کشی کی جارہی ہے ۔ عالمی ذرائع ابلاغ اور ریلیف ایجنسیوں کی رسائی ناممکن بنادی گئی ہے ، یہ ایوان اس امر پر بھی تشویش کااظہا ر کرتا ہے۔

برمی حکومت کی نسل کشی کو حوصلہ افزائی کرنے کے لئے نریندر مودی وزیراعظم بھارت نے حال ہی میں ایک دورہ کیا جس کے بعد برمی ریاستی دہشت گردی کا عمل مزید تیزتر ہوگیا ہے ۔ روہنگیا مسلمانوں کو برمی ریاستی دہشت گردی سے نجات دلانے کے لئے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی طرف سے ابھی تک کوئی موثر قدم نہ اٹھانا بھی لائق تشویش ہے۔ یہ ایوان روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ برمی حکومت کو اس مظالم سے باز رکھنے کے لئے اپنا اثر ورسوخ بروئے کار لاتے ہوئے چیپٹر7کے مطابق برمی حکومت کے خلاف موثر کارروائی کرے ۔

یہ ایوانOICسے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس انسانی المیہ سے نمٹنے کے لئے لائحہ عمل طے کرے ۔ یہ ایوان ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی طرف سے روہنگیا مسلمانوں کے لیے فراخدلانہ امداد کیک اعلان اور خاتون اول کے مہاجرین کیمپوں کے دورے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دیگر مسلم ممالک کی قیادت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ترکی کے صدر صدر رجب طیب اردگان کی تقلید کرتے ہوئے مظلوم مسلمانوں کی ٹھوس امداد کا اہتمام کریں گے۔

ایوان حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ جوپہلے ہی لاکھوں برمی مسلمانوں کی میزبانی کررہی ہے جو لائق تحسین ہے لیکن ان کو درپیش مسائل کے حوالے سے بھی ٹھوس اقدامات کیئے جائیں اور انہیں مکمل شہریت دی جائے۔ اجلاس نوبل انعام یافتہ عالمی شخصیات کے اس مطالبہ کی حمایت کرتا ہے کہ امن کے نام پر نوبل انعام حاصل کرنے والی آنگ سان سوچی اراکان کے مسلمان اقلیت کے حقوق کے تحفظ میں قطعاً ناکام ہوچکی ہے اس لئے ان سے انعام واپس لایا جائے۔

اجلاس حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے کااہتمام کرے اور ترکی سمیت دیگر اہم مسلم ممالک کے تعاون سے O.I.C سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں میں مسئلہ اجاگر کرنے کا اہتمام کرے۔نیز سالانہ سربراہی اجلاس کا اہتمام کرتے ہوئے میانمار سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا بھی اہتمام کرے۔ ایوان حکومت بنگلہ دیش کے منفی رویے پر بھی تشویش کا اظہارکرتا ہے کہ وہ روہنگیاہ مظلوم مسلمانوں کی آبادکاری میں تعاون کرنے کے بجائے بھارت کی آشیر باد سے مشکلات پیدا کررہی ہے اور حکومت بنگلہ دیش سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ مہاجرین کی آبادکاری میں تعاون کرے ۔

ایوان میں پیش کی جانیوالی یہ قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں اور آخر میں اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔