امریکا نے پاکستان پر سخت پابندیاں عائد کرنے اور اتحاد سے نکالنے پر غور شروع کردیا، برطانوی اخبارکا دعویٰ

واشنگٹن مبینہ طور پرپاکستان کی سرزمین استعمال کرنے والے 20دہشتگرد گروپوںکے خلاف کاروائی کیلئے سخت اقدامات پر غور کررہا ہے، امریکی حکومت پاکستان کا غیرنیٹو اتحادی کا درجہ ختم اور اسے دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا ملک بھی قرار دے سکتی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو نہ صرف ہتھیار فروخت کرنے پر پابندی لگ سکتی ہے، بلکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے اربوں ڈالر کے قرضے لینے اور عالمی مالیاتی مراکز تک رسائی میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں، فنانشل ٹائمز

ہفتہ 16 ستمبر 2017 19:20

لندن /واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 ستمبر2017ء) برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکومت پاکستان پر سخت پابندیاں عائد کرنے اور اسے حاصل اتحادی کی حیثیت ختم کرنے غور کررہی ہے ۔برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کا اتحادی کا درجہ ختم کرنے سمیت اس کے خلاف دیگر سخت اقدامات پر غور کررہی ہے۔

واشنگٹن مبینہ طور پرپاکستان کی سرزمین استعمال کرنے والے 20دہشتگرد گروپوںکے خلاف کاروائی کیلئے سخت اقدامات پر غور کررہا ہے۔فنانشل ٹائمز کے مطابق امریکا کی نئی پاک افغان پالیسی سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ حکومت پہلے ہی پاکستان کی 25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی فوجی امداد روک چکی ہے اور اب دیگر اقدامات پر غور کررہی ہے جن میں سویلین امداد میں کٹوتی، پاکستان کو اعتماد میں لیے بغیر اس پر یکطرفہ طور پر ڈرون حملے کرنا اور خفیہ ادارے کے بعض افسران پر سفری پابندیاں عائد کرنے جیسے سخت اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت پاکستان کا غیرنیٹو اتحادی کا درجہ ختم اور اسے دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا ملک بھی قرار دے سکتی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو نہ صرف ہتھیار فروخت کرنے پر پابندی لگ سکتی ہے، بلکہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک سے اربوں ڈالر کے قرضے لینے اور عالمی مالیاتی مراکز تک رسائی میں بھی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات اس وقت کافی کشیدہ ہیں جس کا اندازہ اس بات سے ہوسکتا ہے کہ ٹرمپ کی تنقید کے بعد اسلام آباد حکومت نے احتجاجا گزشتہ ماہ امریکی دفتر خارجہ کی جنوبی ایشیا پالیسی کی سربراہ ایلس ویلز کو پاکستان آنے سے روک دیا تھا، تاہم ایلس ویلز نے رواں ہفتے امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری سے ملاقاتیں کیں اور امریکی حکام کے مطابق دونوں سفارتکار مستقل رابطے میں ہیں۔

یاد رہے کہ پچھلے ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے متعلق نئی پالیسی متعارف کراتے ہوئے پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کسی بھی امریکی صدر نے قومی ٹیلی ویژن پر آکر پاکستان کے بارے میں ایسی باتیں نہیں کیں۔ سابق سی آئی اے کی تجزیہ کار او ر موجودہ نیشنل سیکورٹی کونسل میں جنوبی ایشیا پالیسی کی سربراہی کرنے والی لیزا کرٹس نے گزشتہ سال حسین حقانی کے ساتھ ایک مشترکہ رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان کو ایک اتحادی کے طور پر تصور کرنا اگلی انتظامیہ کیلئے مسائل پیدا کرتا رہے گا جس طرح اس نے پہلے کیلئے ایسا کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :