جنوبی وزیرستان میں تعلیمی ادارے سنسان

اساتذہ نے اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر این جی اوز میں نوکری کر نے لگے یا ٹھیکیدار بن گئے ، غریب قبائلی بچوں کا مستقبل تاریک نظر آنے لگا

اتوار 17 ستمبر 2017 18:23

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 ستمبر2017ء) فاٹا کے قبائلی علاقہ جنوبی وزیرستان میں تعلیمی ادارے سنسان ہوگئے۔اساتذہ اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر این جی اوز میں نوکری کررہے ہیںیا این جی اوز کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں۔جس کی وجہ سے غریب قبائلی بچوں کا مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے۔قبائلی عمائدین نے اساتذہ کی این جی اوز کے لئے کام کرنے والے استاتذہ پر پابندی لگانے اور تعلیمی اداروں کی فعالی پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

زرائع کے مطابق فاٹا کے قبائلی علاقہ جنوبی وزیرستان میں تعلیمی ادارے سنسان ہوگئے ہیں۔ مقامی عمائدین گل بادشاہ ،جلات خان اور دیگر عمائدی نے میڈیا کو بتایا کہ جنوبی وزیرستان میں اساتذہ نے اپنی سکول کی ڈیوٹی چھوڑ کر این جی اوز کے دفاتر میں کام کررہے ہیں یا این جی اوز کے ٹھیکدار بن گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہناتھا کہ بہت سے اساتذہ نے پرائیویٹ سکول بھی کھولے ہیں۔

یہ استاتذہ حکومت کے خزانہ سے ماہانہ ہزاروں روپے کی تنخواہ لیتے ہیں۔ان کوسرکاری تنخواہ بہت زیادہ ملتا ہے اور این جی اوز میں بہت کم تنخواہوں پر کام کرتے ہیں۔قبائلی عمائدین کا کہناتھاکہ جو این جی اوز کے ٹھیکدار بن گئے ہیں وہ سالانہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لئے رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔اکثر استاتذہ غریب سادہ لوح قبائلیوں کو اکساکر ترقیاتی منصوبے ان پر بند کرتے ہیں۔

اور بعد میں وہ منصب کا کردار ادا کرکے دونوں سے رقم بٹور لیتے ہیں ۔قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ فاٹا کے قبائلی علاقوں میں تعلیم پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔جس کی وجہ سے غریب قبائلی بچوں کا مستقبل تاریک دکھا ئی دے رہا ہے۔قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ ہمارے اباء و اجداد کے تعلیمی ادارے نہیں تھے۔اب حکومت نے ہر گاوں میں تعلیمی ادارے کھولے ہیں۔

ہمارے خواہش ہے کہ اپنے بچوں پر اعلی تعلیم حاصل کریں۔مگر شعبہ تعلیم کا صحیح چیک بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے قیمتی وقت ضائع ہورہا ہے۔ قبائلی عمائدین نے گور نر صوبہ خیبرپختون خواہ اقبال ظفر جھگڑا ،کورکمانڈر پشاور لیفٹننٹ جنرل نزیر احمد بٹ ،چیف سیکرٹری صوبہ خیبرپختون خواہ اعظم خان ،اے سی ایس فاٹا اور دیگر اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ فاٹا کے قبائلی علاقوں اور خصوصا جنوبی وزیرستان میں تعلیمی اداروں کی فعال بنانے کے لئے کردار ادا کریں۔اور این جی اوز کے دفاتر میں کام کرنے یا این جی اوز کے ٹھیکدار بننے والے سرکاری اساتذہ کے خلاف سخت کاروئی کی جائے۔تاکہ غریب قبائلی بچوں کا مستقبل روشن ہوسکیں۔اور ملک و علاقے کے لئے نام پیدا کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :