کرپٹ عناصر پہلے اداروں کو ماموں بناتے تھے اب چاچو بناتے ہیں، سندھ ہائیکورٹ

محکمہ ہ آبپاشی میں بڑے پیمانے پرکرپشن کو کون روکے گا ،ہر سال سیلاب سے لوگوں کے گھر اور فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں چیف جسٹس احمد علی شیخ کے محکمہ آبپاشی میں کرپشن کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

پیر 18 ستمبر 2017 12:48

کرپٹ عناصر پہلے اداروں کو ماموں بناتے تھے اب چاچو بناتے ہیں، سندھ ہائیکورٹ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 ستمبر2017ء) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے کہا ہے کہ بدعنوان عناصر پہلے اداروں کو ماموں بناتے تھے اور اب چاچو بناتے ہیں،محکمہ ہ آبپاشی میں بڑے پیمانے پرکرپشن کو کون روکے گا ،ہر سال سیلاب سے لوگوں کے گھر اور فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میںمحکمہ آبپاشی میں 7 ارب روپے کرپشن کے ملزمان پروجیکٹ ڈائریکٹر اشفاق نور میمن، ولی محمد نائچ اوردیگر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس احمد علی شیخ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کرپٹ عناصر پہلے اداروں کو ماموں بناتے تھے، اب چاچو بنادیتے ہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 14-2013 میں روہڑی کینال میں متعدد بندوں کی تعمیر کے لیے رقم جاری کی گئی تاہم ملزمان نے روہڑی کینال کے بند تعمیر کرنے کے بجائے رقم ہڑپ کرلی، کرپشن میں پروجیکٹ ڈائریکٹر اشفاق نور میمن اور ولی محمد نائچ سمیت دیگر ملزمان ملوث ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کرپٹ عناصر پہلے اداروں کو ماموں بناتے تھے اب چاچو بنادیتے ہیں، ہر سال سیلاب سے لوگوں کے گھر اور فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں، محکمہ آبپاشی میں اگر بڑے پیمانے پرکرپشن ہورہی ہے تو اسے کون روکے گا ۔ عدالت نے نیب سیمحکمہ آبپاشی میں کرپشن کی تحقیقات میں پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی ۔

متعلقہ عنوان :