برطرف پولیس اہلکاروں اور اساتذہ کی ریڈ زون میں جانے کی کوشش پولیس نے ناکام بنادی

واٹرکینن کے استعمال کے باعث متعدد اساتذہ بے ہوش ہوگئے،متعدد سابق اہلکاروں کو گرفتار بھی کرلیا گیا

پیر 18 ستمبر 2017 18:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2017ء) کراچی میں پریس کلب کے باہر سندھ پولیس کے برطرف اہلکاروں اور تنخواہ کا مطالبہ کرنے والے اساتذہ کی وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش پولیس نے ناکا م بنادی ۔احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی جب وردی میں ملبوس پولیس والے اپنے ہی پیٹی بند بھائیوں پر ٹوٹ پڑے اور ان پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔

پولیس کی جانب سے واٹرکینن کے استعمال کے باعث متعدد اساتذہ بے ہوش ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق پیر کوسندھ کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے 18 سو سے زائد برطرف پولیس اہلکاروںاور تنخواہ نہ ملنے والے اساتذہ نے کراچی پریس کلب سے ریڈ زون جانے کی کوشش کی ۔احتجاج کرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔ ڈی ایس پی صدر نے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن برطرف اہلکاروں اور اساتذہ نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات صرف اعلی افسران سے کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

تھوڑی ہی دیر بعد یہ احتجاج ہنگامہ آرائی میں تبدیل ہوگیا جس کے بعد وردی مین ملبوس پولیس والوں نے اپنے ہی برطرف کیے جانے والے پیٹی بند بھائیوں اور اساتذہ پر واٹر کیننن کا استعمال کیا اور ان پر لاتھی چارج بھی کیا۔واٹرکینن کے استعمال کے باعث کئی اساتذہ بے ہوش ہوگئے جبکہ احتجاج کرنے والے متعدد سابق اہلکاروں کو گرفتار بھی کرلیا گیا ۔

واضح رہے کہ سندھ پولیس کے ان اہلکاروں کو 18 دسمبر 2015 کو برطرف کیا گیا تھا۔ تین ماہ قبل برطرف اہلکاروں کا این ٹی ایس کے ذریعے ٹیسٹ لیا گیا جس میں صرف 138 کامیاب ہوسکے تھے۔رواں برس آئی جی سندھ کے حکم پر محکمہ جاتی کمیٹی کے ذریعے 349 اہلکاروں کو بحال کیا جا چکا ہے لیکن اب بھی برطرف کیے جانے والوں اہلکاروں کی بڑی تعداد باقی ہے جو پریس کلب کے باہر سراپا احتجاج ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھاکہ جعلی اور غیر قانونی بھرتی کیے جانے والے اہلکاروں کو جس نے بھرتی کیا وہ اصل مجرم ہیں اور انہیں گرفت میں لایا جائے۔ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ جن افسران نے غیر قانونی بھرتیاں کیں وہ کیوں اب تک پولیس کا حصہ ہیں۔ایک برطرف اہلکار پیٹرول لیے خود سوزی کا ارادہ بھی رکھتا ہے اور اس کا مطالبہ ہے کہ اسے اس کی نوکری پر بحال کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :