ْبیگم کلثوم نواز کانام وزارت عظمی کے لیے آیا تو ہم اسکی مخالفت کریں گے ‘پروفیسر ساجد میر

مرکزی جمعیت اہل حدیث کا 2018 ء کے عام انتخابات میں (ن) لیگ کے ساتھ سیاسی اتحاد برقرار رکھنے کافیصلہ آل پاکستان اہل حدیث مارچ2018 ء کو لاہور میں منعقد کرنے کا بھی فیصلہ ‘مولانا ابوتراب کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے‘ مرکزی مجلس شوری

پیر 18 ستمبر 2017 18:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 ستمبر2017ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مرکزی شوری نے 2018 ء کے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ سیاسی اتحاد برقرار رکھنے کافیصلہ کیا ہے تاہم قرار دیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اگر وزارت عظمی کے لیے بیگم کلثوم نواز کا نام پیش کیا تو ہم اسکی مخالفت کریں گے ۔ شریعت محمد یہ میں عورت کی حکمرانی کا کوئی تصور نہیں،شعائر اسلام اور دینی اقدار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

اس امر کا اظہار امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پروفیسر ساجد میر نے کلیة القرآن میر محمد رائے ونڈ روڈ پر منعقدہ مرکزی شوری کے اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں مرکزی ناظم اعلی اور وفاقی وزیر مواصلات ڈاکٹر حافظ عبدالکریم سمیت ملک بھر سے چار سو ارکان شوری نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آل پاکستان اہل حدیث مارچ2018 ء کو لاہور میں منعقد کی جائے گی ۔

اجلاس میں مولانا علی محمد ابوتراب کے اغوا کی پرزور مذمت کی گئی اور انکی بازیابی کے لیے متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔یہ اجلاس ملک میں قرآن وسنت کے احیا ء، جمہوریت کے استحکام ،آئین کی حکمرانی اور ووٹ کے تقدس کو یقینی بنانے اور سویلین اقتدار کی بالادستی کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے۔ یہ اجلاس جماعت کے سینئر نائب امیر اور بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا علی محمد ابوتراب انکے بیٹے اور رفقاء کے اغوا کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔

یہ اجلاس مولانا ابوتراب کی دینی، تبلیغی، سیاسی ،سماجی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔ مولانا ابوتراب بلاشیہ پاکستان کے علاوہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں اپنے دعوتی وتبلیغی اور جماعتی کاموں کی وجہ سے بڑے احترا م کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔ وہ مذہبی رواداری اور قیام امن کے ایک متحرک سفیر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔ ان کے اغوا کے خلاف کوئٹہ میں شٹر ڈائون ہڑتال اور ملک بھر میں نکلے والے احتجاجی مظاہرے ان کی مقبولیت کی گواہی دیتے ہیں ۔

اجلاس یہ سمجھتا ہے کہ لوگوں کے اغوا کا سلسلہ انتہائی شرمناک اور افسوس نا ک ہے۔ اگر مولانا ابوتراب جیسے راہنما کو اٹھایا جاسکتا ہے تو پھر عا م آدمی کی سیکورٹی کی کیا ضمانت دی جاسکتی ہے ۔حکومت اور اداروں کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کی جان ومال کا تحفظ یقینی بنائے۔ اور مولانا ابوتراب کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے ۔ مقبوضہ کشمیر جموںوکشمیر میں بھارتی ریاستی مظالم اور دہشت گردی کی شدید م-ذمت کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کی قراردادوں اور چارٹر کے مطابق کشمیریوں کو حق خو د ارادیت کے حصول کا مطالبہ کرتا ہے۔ قائدین حریت کو فی الفور رہا کرنے کا اہتمام کرے۔اجلاس حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کرتاہے کہ امریکہ بھارت اسرائیل ایک واضح مسلم کش گٹھ جوڑ کاتوڑ کرنے کے لیے جامع حکمت عملی تشکیل دے اور مقبوضہ ریاست میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کے لیے ایک بھرپور جارحانہ مہم کا اہتمام کرے۔

مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مرکزی مجلس شوری کا یہ اجلاس مشرق وسطی میں روز بروز بڑھتے ہوئے اختلافات اور بگڑتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔عالم اسلام گزشتہ کئی عشروں سے بیرونی تسلط، اندرونی اختلافات، سفاکانہ مظالم اور ناقابل بیاں خوں ریزی کا شکار ہے۔ صرف گزشتہ عشرے کے دوران میں پندرہ لاکھ سے زائد شہری فلسطین، شام، عراق، افغانستان، مصر، اراکان، یمن اور بنگلہ دیش میں شہید کئے جا چکے ہیں۔

لاکھوں بیگناہ جیلوں میں تڑپ رہے ہیں اور کئی ملین مسلمان، دنیا بھر میں مہاجر کیمپوں کی خاک چھاننے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ان تمام تلخ حقائق کی روشنی میں مجلس شوری کا یہ اجلاس تمام برادر مسلم ممالک سے اپیل کرتا ہے کہ وہ: ایک دوسرے کو زیر کرنے یا نیچا دکھانے کی بجائے اپنے اختلافات، باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کریںتمام تر فرقہ ورانہ، نسلی اور لسانی تعصبات کو فراموش کرتے ہوئے مذہبی رواداری اور صبر و حکمت کی راہ اختیار کریں۔

گزشتہ 12 سال سے جاری غزہ کے 18 لاکھ شہریوں کا محاصرہ فوری ختم کروانے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔شام میں اہل سنت عوام کے قتل عام اور بشارالاسد کے مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث کی مجلس شور ی کا یہ اجلاس میانمار برما کے صوبے راکائن میں موجود روہنگیا مسلمان اقلیت کے خلاف جاری تشدد اور قتل و غارت گری کی مہم کی شدید مذمت کرتا ہے۔

برما کی فوجی حکومت ایک طویل عرصے سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اقدامات کررہی ہے جس کی وجہ سے 3 لاکھ سے زائد مسلمان بنگلہ دیش جانے پر مجبور کردیے گئے جو وہاں مہاجر کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کی مجلس شوری اقوام متحدہ، اسلامی کانفرنس اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری طور پر برما کی صدر نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی کی قیادت میں نئی جمہوری حکومت پر دباو ڈالے کہ روہنگیا مسلمانوں کی شہریت بحال کی جائے، ان کو ووٹ کا حق دیا جائے اور حالات معلوم کرنے کے لیے اعلان کردہ facts finding مشن فوری طور پر میانمار روانہ کیا جائے نیز راکائن صوبے میں امدادی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔

یہ اجلاس فلسطین بالخصوص غزہ میں جاری مظالم اور محاصرے کی بھی شدید مذمت کرتاہے۔ یہ اجلاس سرزمین قبلہ اول کی آزادی کے لیے کوشاں اپنے فلسطینی بھائیوں سے مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہوئے،دنیاکے ہر انصاف پسند شہری سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کو حق حیات دلوانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔اجلاس شام،عراق اور افغانستان میں جاری حقوق انسانی کی خلا ف ورزیوں کو فوری روکنے اور وہاں کے شہریوں کوکامل بنیادی انسانی حقوق دینے کامطالبہ کرتاہے۔

80لاکھ سے زائدشامی شہری پڑوسی ممالک میں قائم مہاجر کیمپوں میں سسک رہے ہیں۔ 3لاکھ سے زائد شہید ہوچکے ہیں اور ہزاروں بے گناہ بشار الاسد کے تعذیب خانوں میں موت سے بدتر حالات سے دوچار ہیں۔یہ اجلاس اپنے سب برادر اسلامی ممالک سے مطالبہ کرتاہے کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں سرزمین اقصیٰ پر قابض صہیونی دشمن اور بشار الاسد، ، شیخ حسینہ واجد اور اراکانی مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والے ظالموں سے نجات حاصل کرنے کے لیے وقف کریں۔

یہ اجلاس حرمین شریفین کے خلاف ہونے والی ہر قسم کی ساز شوں، یمن کے ذریعے ارض حرمین کے خلاف ہونے والی تخریب کار ی اور دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتا ہے۔ سعودی حکومت کی اسلام اور عالم اسلام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتا ہے ۔ بہترین اور پرامن حج انتظامات پر سعودی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔یہ اجلاس مریکہ صدر کی طرف سے پاکستان سے ڈومور کے مطالبے کو ناجائز اور بے جا سمجھتا ہے ۔

دہشت گردی کی جنگ ا مریکہ کی جنگ تھی جسے پاکستان پر مسلط کیا گیا ۔ اس جنگ میں پاکستان نے جانی اور مالی نقصانات اٹھا ئے۔ اس کے باوجود امریکہ کا پاکستان پر بداعتمادی کا اظہار انتہائی افسوس ناک ہے ۔ اسے مودی سرکار کی کشمیر میں ہونے والی دہشت گردی نظر نہیں آتی اور وہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بناکر پیش کرر ہا ہے۔ افغانستا ن میں بڑھتی ہوئی بھارتی مداخلت بھی امریکی ایما پر ہے ۔

یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ پر انحصار ختم کیا جائے۔ خود مختار خارجہ پالیسی اختیار کی جائے۔ چین اور دیگر پاکستان کے ساتھ مخلص ممالک پر اعتماد کرکے اپنے مسائل حل کیے جائیں۔خصوصا سی پیک کے منصوبے کی تکمیل کے لیے ملک میں پر امن حالات ناگزیر ہیں ۔ اجلاس میں ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم کو وفاقی وزیر مواصلات بننے پر مبارکباد پیش کی گئی ۔

اجلاس میں معروف عالم دین شیخ الحدیث مولانا عبداللہ امجد چھتوی، مولانا عبدالعزیز حنیف ، مولانا عبدالحمید ہزاری،سمیت جتنے بھی جماعتی ساتھی اور کارکنان حالیہ عرصہ کے دوران اللہ کو پیارے ہو ئے سب کے لیے دعائے مغفرت کرتا ہے اور انکی دینی تبلیغی، مسلکی اور جماعتی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔اجلاس نے پروفیسر ساجد میر اور حافظ عبدالکریم کی قیادت پر بھرپور اعتماد کااظہار کیا۔

اجلاس میں پروفیسر ساجد میر نے میزبان قاری صہیب میر محمدی کا شکریہ اداکیا۔جبکہ اجلاس میں حاجی عبدالرزاق ، پروفیسر عبدالستارحامد، علامہ محمد شفیق خاں پسروری، مولانا نعیم بٹ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد ، مولانا شریف چنگوانی،مولانا یاسین ظفر، ڈاکٹر محمدحماد لکھوی ، حافظ عبدالحمید جہلمی، مولانا محمد سلیمان، قاری عتیق الرحمن شاہ، مولانا یوسف پسروری، مولانا اسلم سالم، مولانا مقصود سلفی ، قاضی ریاض قدیر، حافظ یونس آزاد، مولانا عمران عریف، حافظ شاہد امین، طاہر شیخ، حافظ بابر فاروق رحیمی، قاری عزیز، مولانا مبشر مدنی، مولانا عرفان اللہ ثنائی، قاری حنیف بھٹی ،قاری عبدالرحیم کلیم، دانیال شہاب، میاں محمود عباس ۔

فیصل افضل شیخ، مولانا عبدالباسط شیخوپوری، مولانا افضل سردار، مولانا ابراہیم طارق،بشیر انصاری،مولانا ابوبکر صدیق ،رانا خلیق پسروری،علامہ خالد محمود ندیم، قاری عبدالرحیم گجر، مولانا عبدالرحمن ثاقب، عامر نجیب،مولانا فضل الرحمن مدنی سمیت دیر ارکان نے شرکت کی ۔