وزیر مملکت ماروی میمن نے وزیر اعلی نواب ثناء اللہ زہری کو بلوچستان میں بی آئی ایس پی کی توسیع پر بریفنگ دی

پیر 18 ستمبر 2017 18:44

وزیر مملکت ماروی میمن نے وزیر اعلی نواب ثناء اللہ زہری کو بلوچستان ..
کوئٹہ۔18 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2017ء) وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہدایات پر وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری سے ملاقات کی اور بلوچستان میں بی آئی ایس پی کی توسیع پر تبادلہ خیال کیا ، جس کا اعلان وزیر اعظم نے 19اگست 2017کو کوئٹہ میں سیاسی قیادت سے خطاب کے دوران کیاتھا۔

وزیر تعلیم زیارتول، منسٹر ایل جی آر ڈی سردار مصطفی خان ترین، وزیر صحت رحمان صالح بلوچ، منسٹر لیبر راحت فائق جمالی، منسٹر پی اینڈ ڈی، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، منسٹر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمدخان جوگی زئی، وزیر محصولات شیخ جعفر مندوخیل، منسٹر سپورٹس مجیب الرحمان محمد حسنی، نصراللہ خان زیاری، میئر کیو ایم سی کلیم اللہ کھر، پرنس احمد علی اور سید لیاقت آغا نے ملاقات میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی زہر ی کو بریفنگ دیتے ہوئے، محترمہ میمن نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت میں گزشتہ چار سالوں کے دوران بی آئی ایس پی نے پروگرام کو وسعت دینے اور بہتر خدمات کی فراہمی کے حوالے سے قابل تعریف کام کیا ہے۔ بلوچستان میں اپنے آپریشنز کو بڑھانے کا یہ درست وقت ہے تاکہ بلوچستان میں ہر مستحق خاتون کو اس کی دہلیز پر حق مل سکے۔

اس وقت بلوچستان میں کوئٹہ، قلات، مکران، نصیر آباد، سبی اور ژوب ڈویژن میں بی آئی ایس پی کام کررہا ہے۔ ان ڈویژنز میں 38تحصیل دفاتر 1,95,145 بی آئی ایس پی مستحقین کو خدمات فراہم کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بی آئی ایس پی 16اضلاع میں 25اضافی تحصیلوں تک وسعت کیلئے کام کررہا اور مجوزہ توسیع سے متعلقہ تحصیلوں میں 1,32,547 مستحقین کی دیکھ بھال ہوسکے گی۔

بی آئی ایس پی نے وزیر اعلی کو بی آئی ایس پی دفاتر کی توسیع اور بلوچستان میں خالی آسامیوں کی بھرتی کا جائزہ لینے اور اپنی رائے دینے کیلئے تجویز جمع کرائی ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان نے چیئرپرسن بی آئی ایس پی کی خدمات کا اعتراف کیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں بی آئی ایس پی کے دفاتر قائم کرنے سے اس کے مستحقین کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور یہ غربت کے خاتمے میں ایک اہم کردارادا کریں گے۔

انہوں نے تعریف کی بی آئی ایس پی کی مالی معاونت آبادی کی بجائے غربت پر مبنی ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ بی آئی ایس پی اسی طریقہ کار کے تحت پورے ملک کیساتھ ساتھ بلوچستان کی پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والی تمام آباد ی کے احاطے کویقینی بنائے گا۔بین الاقوامی معیار کے مطابق 2010میں کئے جانے والے سروے میں موجود خامیوں پر غور کیا گیا اور اس بات پر رضامندی ظاہر کی گئی کہ فوری طور پر دوبارہ سروے کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ بی آئی ایس پی کا ڈیٹا PMIFL، PMNHISسکیموں جیسے کئی وفاقی اور صوبائی فلاحی پروگراموں کی بنیاد ہے۔

MPAsنے قلعہ سیف اللہ ، کیچ اور نصیر آباد میں کئے جانے والے سروے کے ابتدائی مرحلے پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا۔چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے انہیں بتایا کہ اکتوبر 2017میں ایک ساتھ باقی مانندہ تمام اضلاع میں سروے کا آغاز کردیا جائیگا۔ بلوچستان کے محکمہ تعلیم کی مشاورت کیساتھ بی آئی ایس پی وسیلہ تعلیم کوبلوچستان کے چار مزید اضلاع میں پھیلانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مارچ 2018سے کوہلو، نصیر آباد، قلعہ عبداللہ اور شیرانی میں سکولوں میں بچوں کے انداج کا معاملہ طے پایا گیا۔وسیلہ تعلیم کے تحت بلوچستان میں اس وقت 32,199 بچوں کا سکولوں میں اندراج کیا جاچکا ہے، 2151بچے آوران میں، 13,159گوادر میں، 8,211جھل مگسی میں 3,037لورالائی میں، 979مشخیل اور 4,662بچے نوشکی میں رجسٹرڈ ہیں۔چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے وزیر اعلی کو بتایا کہ مستحقین میں وظائف کی ادائیگی کے نظام کو بائیومیٹرک ادائیگی کے نظام BVSپر منتقل کیا جارہا ہے۔

اب تک 43اضلاع کوBVSپر منتقل کیا جاچکا ہے جن میں سے آٹھ بلوچستان میں ہیں جن کے نام یہ ہیں، کاران، خضدار، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، مشخیل، سبی، ژوب اور نوشکی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عام انتخابات سے قبل بلوچستان کے تمام اضلاع کو BVSپر منتقل کردیا جائیگا۔بعد ازاں، سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ درانی سے ملاقات میں ، چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے انہیں بلوچستان میں بی آئی ایس پی کی توسیع کے منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا۔ اظہر خان کھوسو، عارفہ صدیقی، سمینہ خان اور سیکرٹری صوبائی اسمبلی رحمت اللہ ملاقات میں موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :