مہمند ایجنسی کے مشران نے اے این پی کی اے پی سی کو مسترد کر دیا

قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق تبدیلی چاہتے ہیں، سیاسی پارٹیاں عوام کے زخموں پر نمک چھڑنے سے گریز کریں نامینیشن کے بعد ٹینڈر کے نظام سے خود بخود تبدیلی آچکی ہے، امریکہ اور روس کو قبائل نے ہی شکست دیا ہے،مشترکہ م پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 18 ستمبر 2017 20:30

مہمند ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2017ء) مہمند ایجنسی کے مشران نے اے این پی کی اے پی سی کو مسترد کر دیا۔ قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق تبدیلی چاہتے ہیں۔ سیاسی پارٹیاں عوام کے زخموں پر نمک چھڑنے سے گریز کریں۔ نامینیشن کے بعد ٹینڈر کے نظام سے خود بخود تبدیلی آچکی ہے۔ امریکہ اور روس کو قبائل نے ہی شکست دیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مہمند ایجنسی کے سرکردہ مشران ملک نادر منان بائیزئی، ملک امیر نواز خان حلیمزئی، ملک حاجی احمد خویزئی، ملک اسرائیل صافی، ملک نذیر احمد حلیمزئی، ملک آیاز خان صافی، ملک محمد زمان ، ملک زیارت گل، ملک میاں جان، ملک عبدالولی عرف ابوذر، ملک اسماعیل و دیگر قبائلی مشران نے مہمند پریس کلب میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے جو فاٹا کے حوالے سے سیاسی پارٹیوں کی اے پی سی بلا ئی تھی ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔ کیونکہ قربانی سیاسی لوگوں نے نہیں بلکہ قبائلی مشران نے دی ہے۔ کیونکہ موجودہ اے پی سی میں فاٹا پارلیمانی لیڈر ناصر خان آفریدی ہیں مگر انہوں نے شاہ جی گل کو بلایا تھا، پاکستانی سرزمین کو غلاموں کی سرزمین کہہ کر باچا خان کو افغانستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔

مشران نے کہا کہ ہم بھی اصلاحات چاہتے ہیں مگر جب حکومت اصلاحات کرانا چاہتی ہے تو یہ سیاسی لوگ رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ ہم پر بعض فاٹا ایم این ایز کے مفاد پرست ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ حالانکہ وہ خود مفاد پرست اور مراعات یافتہ ہیں۔ اگر رائے شماری کی بات پر آتے ہیں تو ہم سب سے زیادہ اکثریت ثابت کرینگے۔ کیونکہ ہم قوم کے نمائندگی کرتے ہیں اور یہاں کے عوام کے مشکلات کیلئے آواز اُٹھاتے ہیں۔

سیاسی لوگ جوکہ قبائل کے رسم و رواج سے ناواقف ہیں انہیں ہماری تبدیلی سے کیا تعلق وہ تو اپنی سیاست چمکا رہے ہیں۔ اگر حکومت نے ہماری مشاورت کے بغیر کوئی تبدیلی لائی تو ہم بھر پور مزاحمت کرینگے۔ ہم قبائل کے ترقی میں ہر گز رکاوٹ نہیں مگر جو لوگ تبدیلی کا نعرہ لگا رہے ہیں ، اصل میں یہی لوگ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم اجتماعی سوچ کے ساتھ تبدیلی چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی جو ہمارے لئے آواز اُٹھاتے ہیں ہم اُن کا بھر پور ساتھ دینگے۔ اور ہم قبائلی نظام ہر گز خراب نہیں کرتے ہیں۔ مشران نے ان لوگوں کے خلاف تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا۔