سیکرٹری تعلیم سندھ اور احتجاجی اساتذہ کے درمیان تنخواہوں کے اجراء کیلئے پیر کے روز ہونیوالے مذاکرات ناکام ہو گئے

وزیر اعلی ہائوس پر دھرنا دینے کیلئے جانیوالے اساتذہ پر پولیس ٹوٹ پڑی ،پولیس نے واٹر کینن اور لاٹھی کا بے دریغ استعمال کیا ،10سے زائد اساتذہ زخمی ہو گئے ن پولیس نے اساتذہ رہنمائوں سمیت درجن بھر سے زائدمرد و خواتین اساتذہ کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا ، پریس کلب پر قائم احتجاجی کیمپ بھی اکھاڑ دیا

پیر 18 ستمبر 2017 22:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2017ء) سیکریٹری تعلیم سندھ اور احتجاجی اساتذہ کے درمیان تنخواہوں کے اجراء کیلئے پیر کے روز ہونیوالے مذاکرات ناکام ہو گئے، وزیر اعلی ہائوس پر دھرنا دینے کیلئے جانیوالے اساتذہ پر پولیس ٹوٹ پڑی ،پولیس نے واٹر کینن اور لاٹھی کا بے دریغ استعمال کیا جس سے 10سے زائد اساتذہ زخمی ہو گئے۔پولیس نے اساتذہ رہنمائوں سمیت درجن بھر سے زائدمرد و خواتین اساتذہ کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کر دیا جبکہ کراچی پریس کلب پر گذشتہ7روز سے قائم احتجاجی کیمپ بھی اکھاڑ دیا۔

پولیس اور احتجاجی اساتذہ کے درمیان سارا دن وقفے وقفے سے چھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا ۔ اساتذہ نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق پانچ بر س سے تنخواہوں سے محروم اساتذہ نے گذشتہ ایک ہفتے سے کراچی پریس کلب پر تنخواہوں کے اجراء کیلئے احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا ۔ مطالبات کے حوالے سے سیکریٹری تعلیم سندھ عبد العزیز عقیلی اور احتجاجی اساتذ ہ کے نمائندوں کے درمیان پیر کے روز ملاقات تھی ۔

نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو بکر ابڑو اورٹیچرز ایسو سی ایشن سندھ کے صدر ظہیر بلوچ کی قیادت میں وفد نے سیکریٹری تعلیم سے تنخواہوں کے اجراء کیلئے ملاقات کی تو سیکریٹر ی تعلیم نے مزید2ماہ طلب کئے تاکہ اساتذہ کے معاملے کا حل کیا جا سکے اساتذہ قیادت نے مزید وقت دینے سے انکار کردیا اور کراچی پریس کلب سے وزیر اعلی ہائوس دھرنا دینے کیلئے نکل پڑے مگر پولیس نے احتجاجی اساتذہ کو کچھ فاصلے پر ہی روک لیا اساتذہ سندھ حکومت مردہ باد،گو زرداری گو ،ہماری تنخواہیں جاری کرو کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے ۔

اساتذہ کی جانب سے مزید پیش قدمی پر پولیس احتجاج کرنے والوں پرٹوٹ پڑی اور نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو بکر ابڑو،ٹیچرز ایسو سی ایشن سندھ کے صدر ظہیر بلوچ سمیت درجنوں اساتذہ کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کر دیا ۔احتجاجی اساتذہ کے مطابق پولیس نی40کے قریب اساتذہ کو گرفتار کیا ہے جس میں لیاری کی4خواتین اساتذہ بھی شامل ہیں ۔نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ پولیس کے اس اقدام سے ہمارے حوصلے پست ہونیوالے نہیں بلکہ اس میں مزید شدت آئے گی ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے اساتذہ پر جس طرح چڑھائی کی وہ شرمناک ہے آج پولیس کے اعلی یا چھوٹے عہدے پر بیٹھے لوگو ں کی تعلیم انہیں اساتذہ کے مرہون منت ہیں مگر پولیس اہلکاروں نے سفاک عمل کر کے اساتذہ کے درس کو بھلا دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی پی کے چیئرمین آصف علی زرداری نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی روزگار دیتی ہے چھینتی نہیں مگر یہ سفید جھو ٹ ہے کراچی سمیت سندھ کے اساتذہ پانچ سال سے تنخواہوں کے لئے در بدر پھر رہے ہیں مگر انہیں حق دینے والا کوئی نہیں ۔

اساتذہ رہنمائوں نے مطالبہ کیا کہ احتجاج کے دوران گرفتار ہونیوالے اساتذہ کو فوری رہا کیا جائے ورنہ احتجاج کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو جائیگا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اساتذہ قیادت کی رہائی کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلا ن کیا جائیگا اساتذہ متحد رہیں اور اپنے حقوق لینے کے لئے ڈٹے رہیں ۔