اے این پی کی مرکزی کونسل کا اجلاس ،13قراردادیں متفقہ طور پر منظور

مردم شماری میں غلط اعداد و شمار پر تشویش کا اظہار، اس پر نطر ثانی کا مطالبہ

پیر 18 ستمبر 2017 22:49

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی کونسل کا اجلاس مرکزی صدر اسفندیار ولی خان کی زیر صدارت باچا خان مرکز میں منعقد ہوا ، جس میں مندرجہ ذیل قراردادیں منظوری کیلئے پیش کی گئیں، میاں افتخار حسین ، افراسیاب خٹک، بشیر مٹہ نظام الدین کاکڑ،سردار حسین بابک، ریاض احمد شیخ، فاروق بنگش اور ڈاکٹر اکرام اللہ پر مشتمل قرارداد کمیٹی نے مندرجہ ذیل قراردادیں پیش کیں جنہیں متفقہ طور پر منظور کیا گیا ان قراردادوں کی تفصیل بعد ازاں شائع کیا جائے گی۔

عوامی نیشنل پارٹی کی مرکزی کونسل کا اجلاس اس بات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ کچھ عرصہ سے ملک کے سیاسی مکالمہ کو اقتدار کی کشمکش کیلئے یرغمال رکھا گیا ہے، عوام کے اصل مسائل ، دہشت گردی کے خاتمے ، امن کی بحالی ، فاٹا کے انضمام ،بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری بین الاقوامی سطح پر ملک کی تنہائی جیسے اہم مسائل کو نظر انداز کیا گیا ہے ، یہ اجلاس پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتا ہے ملک کو درپیش اہم و بنایدی مسائل کو عوامی امنگوںکے مطابق حل کیا جائے۔

(جاری ہے)

اجلاس مردم شماری میں غلط اعداد و شمار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پر نطر ثانی کا مطالبہ کرتا ہے۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالے سے سابق وزیر اعظم نے وعدے پورے نہیں کئے ، موجودہ وزیر اعظم ان وعدوں کو ایفا کریں۔اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ فاٹا کو صوبے میں ضم کرنے کے حوالے سے لیت و لعل سے کام نہ لیا جائے ۔اجلاس ملک میں نئے این ایف سی ایوارڈ کے اجراء کا مطالبہ کرتا ہے۔

اجلاس اٹھارویں آئینی ترمیم پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔اجلاس میں ڈینگی کی وبا سے نمٹنے میں صوبائی ھکومت کی ناکامی پر اظہار تشویش ۔بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ اور پسماندہ علاقوں میں بجلی نہ ہونے اور خصوصاً بلوچستان اور فاٹا کے بیشتر علاقوں میں وولٹیج کی مسلسل کمی پر اجلاس تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ، پختونخوا کو مہنگی بجلی کی فروخت اور صوبے کا حصہ کم رکھنے کی اجلاس مذمت کرتا ہے۔

کونسل کا اجلاس امید رکھتا ہے کہ آئندہ انتخابات وقت پر کرائے جائیں گے۔مرکزی کونسل روہنگیا میں مسلمانوں کے قتل عام اور ان کی نسل کشی کی پر زور مذمت کرتا ہے ۔اجلاس نادرا کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں میں شناختی کارڈز کے اجراء اور تجدید میں پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی مذمت اور اسے بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راستوں کی بندش دونوں ممالک کے عوام کو اقتصادی اور دیگر نقصانات پر اجلاس تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :