اگر پی ٹی آئی کے پاس عدد ی اکثریت ہے تواپنا اپوزیشن لیڈر لے آئے،خورشید شاہ

منگل 19 ستمبر 2017 16:31

اگر پی ٹی آئی کے پاس عدد ی اکثریت ہے تواپنا اپوزیشن لیڈر لے آئے،خورشید ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی قائد حزب اختلا ف خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کہہ رہے ہیں گھر کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے یقیناً کچھ ہے،اس سے دشمن ممالک کو پاکستان مخالف پراپیگنڈے کا موقع ملا ،آرمی چیف نے جمہوریت کے تسلسل کی بات کی ہے،جو خوش آئندہ ہے،اگر پی ٹی آئی کے پاس عدد ی اکثریت ہے تواپنا اپوزیشن لیڈر لے آئے، چیئرمین نیب لائیں گے جس کا ماضی بے داغ اور غیر سیاسی ہو،این ای120میں ذوالفقار بھٹو کے بعد سے پیپلزپارٹی کمزور رہی ہے،پاکستان کوطاقتور بنانے کا راستہ صرف جمہوریت ہے،اداروں کو خود کمزور کرینگے تو پاکستان کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں، دہشت گردی کے معاملے پر دنیا ہمارا موقف ماننے کو تیار نہیں یہ حکومت کی ناکامی ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کے معاملے پر اپوزیشن سے مشاوت جاری ہے اور چیئرمین نیب کے حوالے سے حکومت سے بھی ایک ملاقات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں سے بھی چیئرمین نیب کے تقرر کے لئے نام مانگے ہیں اور وزیر اعظم سے بھی کہا ہے کہ وہ نیب چیئرمین کے لئے اپنے ناموں سے اگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ چیرمین نیب کے عہدے کیلئے کسی ایسے شخص کا انتخاب کیا جائے جو دیانت دار بھی ہو اور سب کیلئے قابل قبول بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسے چیرمین نیب لائیں گے جو اس عہدے کا اہل بھی ہو اور غیر سیاسی بھی ہو ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہر جماعت کو جمہوری حق حاصل ہے کہ اگر اس کے پاس اکثریت ہے تو وہ اپنا اپوزیشن لیڈر لے آئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے پاس عددی اکثریت ہے تو وہ اپنا اپوزیشن لیڈر لے ائے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کو اپنی مدت ہوری کرنی چاہئے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ مارچ میں سینٹ الیکشن ہیں اور ن لیگ مارچ میں کمزور پوزیشن پہ نہیں جائے گی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عائشہ گلالئی کے معاملے پر طے ہوا کہ یہ پارٹی کا معاملہ ہے اور اسے پارٹی ہی دیکھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم اور وزیر خارجہ کہہ رہے ہیں کہ گھر کو درست کرنے کی ضرورت ہے تو پھر یقینا ایسا کچھ ہے مگر اس سے دشمن ممالک کو پاکستان مخالف پراپیگنڈے کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر گھر کے حالات ایسے ہی تھے تو یہ بات پہلے کہوں نہیں اٹھائی گئی کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلے نواز شریف کی طرف سے مخالفت تھی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے معاملے پر دنیا ہمارا موقف ماننے کو تیار نہیں یہ حکومت کی ناکامی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کرانے والے ممالک کا واویلا دنیا کو سنایا جارہا ہے اور دنیا سن رہی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے جمہوریت کے تسلسل کی بات کی ہے جو خوش آئید ہے آرمی چیف نے کہا ہے کہ ہم نظام کہ حق میں ہیں اور ہم بھی یہی کہتے ہیں کیوں کہ پاکستان کو مضبوط اور طاقت ور بنانے کا ایک ہی راستہ ہے وہ جمہوریت ہے۔ اور اگر جمہوریت کو چھیڑا گیا تو یہ پاکستان کے ساتھ سب سے بڑی دشمنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اداروں کو کمزور کیا تو یہ ملک سے بہت بڑی دشمنی ہوگی۔