رانا محمد افضل نے نیویارک میں حبیب بینک پر منی لانڈرنگ کے باعث بھاری جرمانے کی اطلاعات مسترد کر دیں

حبیب بنک پر منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں ،امریکی قوانین کے مطابق بروقت رپورٹس جمع نہ کروانے پر بینک کوجرمانہ عائد کیا گیا،بینک کو 625ملین ڈالر کا جرمانہ ہواتھا مگر پاکستانی سفارتخانے نے کم کروا کر 225ملین ڈالر کروایا،سٹیٹ بینک نے معاملے میں انکوائری کیلئے کمیٹی قائم کر دی ،کمیٹی کی رپورٹ آنے پر ذمہ داران کو سخت سزائیں دی جائیں گی پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان کا توجہ مبذول نوٹس کا جواب

منگل 19 ستمبر 2017 17:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی میںپارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل نے نیویارک میں حبیب بینک پر منی لانڈرنگ کی وجہ سے بھاری جرمانے کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حبیب بنک پر منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں ،امریکی قوانین کے مطابق بروقت روپرٹس جمع نہ کروانے پر بینک کوجرمانہ عائد کیا گیا،بینک کو 625ملین ڈالر کا جرمانہ ہوتھا مگر پاکستانی سفارتخانے نے جرمانہ کم کروا کر 225ملین ڈالر کروایا،سٹیٹ بینک نے معاملے میں انکوائری کیلئے کمیٹی قائم کر دی ہے،کمیٹی کی رپورٹ آنے پر ذمہ داران کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔

وہ منگل کو قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین کے یونائیٹڈ بنک اور حبیب بنک لمیٹڈ کی غیر ملکی شاخیں بند کرنے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ حبیب بنک 1978 سے نیو یارک میں قائم ہے، ڈالر میں ملک کی تمام ٹرانزیکشنز نیویارک سے ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ فیڈرل ریزرو بورڈ آف نیویارک اور نیویارک فنانشل سروسز نے 2015 میں انٹی منی لانڈرنگ کے حوالے سے بنک کے معاملات کو بہتر بنانے کیلئے مانیٹرنگ کا نظام وضع کیا۔

28 اگست 2017 کو حبیب بنک پر 225 ملین ڈالر جرمانہ عائد کیا،پاکستانی بینکوں کی دنیا بھر میں 142برانچیں کام کر رہی ہیں۔ پہلے بھی دنیا کے بنکوں پر جرمانے عائد کئے جاتے رہے ہیں۔ بنک نے وہاں کے قوانین کی پابندی نہیں کی، اس میں پاکستان کی سبکی ہوئی ہے۔ ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے رانا محمد افضل خان نے کہا کہ حبیب بنک نجی ادارہ ہے، ہم صرف اسے ریگولیٹ کرتے ہیں۔

امریکہ نے ایم ایس بی سی سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنکوں سمیت حبیب بنک کو بھی جرمانے عائد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حبیب بنک ایک مستحکم بنک ہے۔یونائیٹڈ بنک کو اپنا نظام بہتر بنانے کیلئے مہلت دی گئی ہے۔ امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کی کارکردگی کی وجہ سے جرمانہ 625 ملین ڈالر سے کم ہو کر 225 ملین ڈالر طے پایا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حبیب بنک پر منی لانڈرنگ کا کوئی الزام نہیں بلکہ کمپلائنس اور رپورٹنگ کے ایشوز تھے۔

اس بنا پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ حبیب بنک ایک پرائیویٹ ادارہ ہے۔ آپریشن بند کرنے کا فیصلہ اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا ہے، وہی فیصلہ کریں گے کہ وہاں پر کوئی اور برانچ کھولنی ہے یا نہیں۔ حکومت دنیا کے دیگر ممالک میں کام کرنے والے دیگر بنکوں کی ریگولیشن بہتر بنائے گی۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک کی سربراہی میں قائم کمیٹی اس معاملے کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔ اس کے علاوہ حبیب بنک نے بھی اعلی سطح کی کمیٹی قائم کی ہے۔

متعلقہ عنوان :