موجودہ حکومت کے دور میں معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے‘ وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لئے 1001 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں‘ جی ڈی پی کی شرح نمو رواں سال 6 فیصد رہنے کا امکان ہے‘ لارج سکیل

مینوفیکچرنگ اور زرعی شعبے کی شرح نمو میں نمایاں اضافہ ہوا ہے‘ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 21 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں‘ ٹیکسٹائل کی برآمدات بڑھانے کے لئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے وزیر مملکت بلیغ الرحمان کا ایوان بالا میں سٹیٹ بنک کی تیسری سہ ماہی رپورٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہارخیال

منگل 19 ستمبر 2017 21:43

موجودہ حکومت کے دور میں معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے‘ وفاقی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2017ء) وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں معاشی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے‘ وفاقی پی ایس ڈی پی کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے لئے 1001 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں‘ جی ڈی پی کی شرح نمو رواں سال 6 فیصد رہنے کا امکان ہے‘ لارج سکیل مینوفیکچرنگ اور زرعی شعبے کی شرح نمو میں نمایاں اضافہ ہوا ہے‘ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 21 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں‘ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافے کی وجہ درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی ہے‘ ٹیکسٹائل کی برآمدات بڑھانے کے لئے تمام تر اقدامات کئے جائیں گے۔

منگل کو ایوان بالا میں معاشی صورتحال کے حوالے سے سٹیٹ بنک کی تیسری سہ ماہی رپورٹ برائے 2016-17ء پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا کہ سٹیٹ بنک ایک خودمختار ادارہ ہے‘ دبائو کے تحت اس کے مندرجات تبدیل نہیں کرائے جاسکتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2016-17ء کی تیسری سہ ماہی کی رپورٹ آچکی ہے۔ چوتھی سہ ماہی رپورٹ بھی جلد پیش کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافے کا بھی رپورٹ میں ذکر ہے۔ قرضے کا اندازہ جی ڈی پی کی شرح نمو کے مطابق ہی لگایا جاتا ہے۔ ملکی اور غیر ملکی غیر قرضہ اس سال 59.3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ 2015-16ء میں پی ایس ڈی پی 602‘ 2016-17ء میں 1733 ارب روپے اور موجودہ مالی سال میں 1001 ارب روپے مختص کئے گئے۔ صوبائی ترقیاتی پلان بھی ملا دیئے جائیں دو ٹریلین روپے اس سال ترقیاتی کاموں پر خرچ کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران شرح نمو 5.28 فیصد رہی اور رواں سال چھ فیصد رہنے کا امکان ہے۔ عالمی اداروں نے بھی پاکستان کے معاشی ریکارڈ کو بہتر بنایا ہے۔ موڈیز اور سٹینڈرڈ اینڈیورز نے ہماری ریٹنگ کو بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے زرعی پیکج کی وجہ سے زرعی شعبے کی شرح نمو 3.5 فیصد رہی۔ خدمات کے شعبے میں بھی بہتری آئی ہے۔

غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھے ہیں اور یہ 21 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں اضافے کی وجہ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہے۔ ٹیکسٹائل کی برآمدات بڑھانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لارج سکیل سٹرکچرنگ کی شرح نمو میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں تیل کی کھپت میں اضافے سے آئل بل بھی بڑھا ہے۔ قبل ازیں بحث میں نعمان وزیر‘ شبلی فراز‘ سینیٹر شیری رحمان‘ مرتضیٰ وہاب‘ تاج حیدر اور نسرین جلیل نے اظہار خیال کیا۔