ریاست کو درپیش ایسے کوئی خطرات نہیں جو کابینہ کمیٹی قومی سلامتی کے علم میں نہ ہوں‘ تمام معاملات اور خطرات وزیراعظم اور عسکری قیادت کے علم میں ہیں،ملک کو کوئی ایسا خطرہ اور چیلنج درپیش نہیں جو پاکستانی قوم کے قابو سے باہر ہو ‘ پاکستان میں ایسا کوئی انتظامی فورم نہیں جس میں صرف چار افراد کو ملک کو درپیش خطرات کا علم ہو

‘ آج دنیا میں جنگیں اطلاعات کی بنیاد پر لڑی جارہی ہیں‘ ہمیں بھی اس جنگ کا سامنا ہے‘ اتحاد سے ہم چیلنجوں پر قابو پاسکتے ہیں وزیر داخلہ احسن اقبا ل کا سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن اور عثمان کاکڑ کے نکتہ اعتراض کا جواب

منگل 19 ستمبر 2017 21:49

ریاست کو درپیش ایسے کوئی خطرات نہیں جو کابینہ کمیٹی  قومی سلامتی کے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ریاست کو درپیش ایسے کوئی خطرات نہیں جو کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کے علم میں نہ ہوں‘ ریاست کے تمام معاملات اور خطرات وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور عسکری قیادت کے علم میں ہیں،ملک کو کوئی ایسا خطرہ اور چیلنج درپیش نہیں جو پاکستانی قوم کے قابو سے باہر ہو ‘ پاکستان میں ایسا کوئی انتظامی فورم نہیں جس میں صرف چار افراد کو ملک کو درپیش خطرات کا علم ہو‘ آج دنیا میں جنگیں اطلاعات کی بنیاد پر لڑی جارہی ہیں‘ ہمیں بھی اس جنگ کا سامنا ہے‘ اتحاد سے ہم چیلنجوں پر قابو پاسکتے ہیں۔

منگل کو سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن اور سینیٹرعثمان کاکڑ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی ریاست کو درپیش ایسے کوئی خطرات نہیں جو کابینہ کمیٹی برائے قومی سلامتی کے علم میں نہ ہوں۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس باقاعدگی سے ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی انتظامی فورم نہیں ہے جس میں صرف چار افراد کو ملک کو درپیش خطرات کا علم ہو۔

انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی آئینی وزیراعظم ہیں۔ ریاست کے تمام معاملات اور خطرات ان کے علم میں ہیں۔ عسکری قیادت اور آرمی چیف ریاست کو درپیش چیلنجوں سے آگاہ ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کے ارکان بھی آگاہ ہیں۔ پاکستان کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ بہت سی قوتیں پاکستان کی طاقت سے خائف ہیں۔ ہماری معاشی طاقت کی بحالی کو بھی خطرہ سمجھا جاتا ہے۔

سی پیک کے حوالے سے بھی ہمارے ہمسایہ ملک کے آرمی چیف‘ وزیر خارجہ کے پیغامات موجود ہیں۔ بھارت کے جاسوس کلبھوشن کے اعترافات بھی ریکارڈ پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو کوئی ایسا خطرہ اور چیلنج نہیں جو پاکستانی قوم کے قابو سے باہر ہو۔ اتحاد سے ہم چیلنجوں پر قابو پاسکتے ہیں۔ آج دنیا میں جنگیں اطلاعات کی بنیاد پر لڑی جارہی ہیں۔ ہمیں بھی اسی جنگ کا سامنا ہے۔

پوری قومی قیادت کا فرض ہے کہ ہم دانشمندی سے ان خطرات سے نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پالیسی بیان سے بھی صورتحال کھل کر سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں۔ تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی نے بھرپور جواب بھی دیا ہے۔ حکومت اور ریاستی ادارے صورتحال سے مکمل طور پر باخبر ہیں۔ کوئی ایسی خبر نہیں جو ذمہ دار منصب پر فائز افراد کے علم میں نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ یہی کچھ گروہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرکے بلوچستان میں تخریبی کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے سیکیورٹی ادارے حفاظتی اقدامات کرتے ہیں۔سینیٹر عثمان کاکڑ کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وزیر مملکت ارشد لغاری نے کہا کہ ضلع مسلم باغ میں کرومائٹ کی کان کنی کے لئے دھماکہ خیز مواد کی قلت کی وجہ سے کرومائٹ کی کانیں بند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرانے لائسنس منسوخ کئے گئے ہیں اور نئے لائسنس کے لئے وزارت داخلہ کی طرف سے این او سی نہیں دیا جارہا اس لئے ان کا کام نہیں ہو رہا۔انہیں اس حوالے سے وزارت داخلہ کی طرف سے کچھ نہیں بتایا گیا۔سینیٹر جہانزیب جمالدینی کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات اور جنگلی حیات کی واقعی کمی ہے۔ یہ معاملہ اب چونکہ صوبائی معاملہ ہے اس لئے اس حوالے سے وفاق کی ذمہ داری نہیں بنتی یہ صوبائی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین پاکستان پروگرام کے تحت جنگلات میں اضافہ کے لئے تمام صوبوں کو فنڈز فراہم کردیئے گئے ہیں۔ درختوں کی کٹائی روکنے کے لئے صوبوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔