ملک میں حالیہ بجلی بحران اور اووربلنگ، اراکین پارلیمنٹ کو پی پی پی کا دور یاد آگیا

پی پی دور میں اتنا ظلم نہیں تھا جتنا آج ہورہا ہے‘ ملک بھر میں اوور بلنگ کے معاملے پر اراکین اسمبلی پھٹ پڑے ایک ماہ بجلی کا میٹر نصب کیا جاتا ہے اور دوسرے ماہ ایک لا کا بل بھیج دیا جاتا ہے ‘ سندھ میں ایک امام بارگاہ کا چار لاکھ بل بھیج دیا گیا جب اسکی تصدیق کی گئی تو بل صرف چار سو روپے تھا‘ قومی اسمبلی میں شیر اکبر خان کی جانب سے پیش کردہ تحریک پر اظہار خیال کے پی کے میں ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے لیکن صوبے میں 18 گھنٹے سے زائد کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے، اراکین اسمبلی کے پی کے ملک میں لوڈ شیڈنگ میں واضح کمی ہوگئی ہے، اوور بلنگ سے نمٹنے کیلئے موبائل میٹر ریڈنگ سسٹم کام کررہا ہے، عابد شیر علی ملک میں 93 فیصد ریڈنگ فوٹو سسٹم کے ذریعے ہوتی ہے کے پی کے میں پانچ گرڈ اسٹیشن پر کام کررہے ہیں جس سے وہاں وولٹیج کا مسئلہ حل ہوجائے گا، دسمبر 2017 ء سے مارچ 2018 ء تک ٹرانسمیشن لائن کا سسٹم اب گریڈ ہوجائے گا سندھ میں سرکاری سکولوں کے کنکشن سے پورے پورے گھروں کو بجلی فراہم کی جارہی ہوتی ہے وزیر مملکت توانائی کا اظہار خیال

منگل 19 ستمبر 2017 22:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2017ء) ملک میں حالیہ بجلی بحران اور اووربلنگ پر اراکین پارلیمنٹ کو پاکستان پیپلز پارٹی کا دور یاد آگیا، پی پی دور میں اتنا ظلم نہیں تھا جتنا آج ہورہا ہے‘ ملک بھر میں اوور بلنگ کے معاملے پر اراکین اسمبلی پھٹ پڑے، ایک ماہ بجلی کا میٹر نصب کیا جاتا ہے اور دوسرے ماہ ایک لاکھ روپے کا بل بھیج دیا جاتا ہے ‘ سندھ میں ایک امام بارگاہ کا چار لاکھ روپے بل بھیج دیا گیا جب اس کی تصدیق کی گئی تو بل صرف چار سو روپے تھا‘ کے پی کے سے تعلق رکھنے والے اراکین ا سمبلی نے کہا کہ کے پی کے میں ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے لیکن صوبے میں 18 گھنٹے سے زائد کی لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ممبر قومی اسمبلی شیر اکبر خان کی جانب سے تحریک پیش کی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں بجلی کے تجاوز بلنگ پر بحث کرائی جائے بحث میں اپوزیشن اور حکومتی جماعت نے حصہ لیا وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی نے کہا کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ میں واضح کمی ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

2013 ء میں لوڈ شیدنگ کا دورانیہ اٹھارہ گھنٹے تھا جبکہ اب چار گھنٹے تک پہنچ گیا ہے اوور بلنگ سے نمٹنے کیلئے موبائل میٹر ریڈنگ سسٹم کام کررہا ہے اور ملک میں 93 فیصد ریڈنگ فوٹو سسٹم کے ذریعے ہوتی ہے کے پی کے میں پانچ گرڈ اسٹیشن پر کام کررہے ہیں جس سے وہاں وولٹیج کا مسئلہ حل ہوجائے گا دسمبر 2017 ء سے مارچ 2018 ء تک ٹرانسمیشن لائن کا سسٹم اب گریڈ ہوجائے گا سندھ میں سرکاری سکولوں کے کنکشن سے پورے پورے گھروں کو بجلی فراہم کی جارہی ہوتی ہے۔

ممبر قومی اسمبلی شیر اکبر نے کہا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ اووربلنگ کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ لیکن اس پر کوئی بھی عملی اور اقدام نہیں ہوا ہے کہ وولٹیج کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ علاقے میں 20 گھنٹوں سے زائد کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے اور اوپر سے اضافی بل بھیج دیئے جاتے ہین جس کو عام صارف کا جمع کروانا بس میں نہیں ہوتا یہ صورتہال پی پی دور میں نہیں تھی جو آج ہے یہاں وعدے کئے جاتے ہیں لیکن عمل درآمد صفر ہوتا ہے گرائونڈ پر صورتحال کچھ اور ہوتی ہے لیگی رہنماء ملک ابرار نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کافی کم ہوچکی ہے لیکن اووربلنگ کا مسئلہ تاہال درپیش ہے جس میں زیادہ تر کردار وہاں پر موجود ایس ڈی اوز اور میٹر ریڈرز کا ہے ممبر قومی اسمبلی ساجد نواز نے کہا کہ اووربلنگ اور لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہونا ایک خواب دکھائی دے رہا ہے اپنے حلقے میں سات ہزار میٹرز لگوائے تھے اور اس کے اگلے ماہ ہی ایک لاکھ روپے تک کے بل بھجوا دیئے گے نواب منور تالپور نے کہا کہ سندھ میں سولہ سے بیس گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے اور اووربلنگ کی وجہ سے عوام بھی جمع نہیں کرواتے اس مسئلہ کو حل کریں پی پی رہنماء غلام مصطفیٰ شاہ نے کہا کہ ملک میں ریورس میٹرنگ سسٹم متعارف کروایا گیا تھا یہ سسٹم سندھ مین بھی متعارف کروایا جائے جس سے بجلی بہران پر قابو پانے میں مدد ملے گی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہمارے صوبے میں ہماری ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا ہوتی ہے لیکن لوڈ شیڈنگ 18 گھنٹے تک کی جاتی ہے حکومت اووربلنگ کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے کردار ادا کرے۔