جنوبی وزیرستان،آپریشن راہ نجات کے دوران تباہ شدہ مکانات کے چیک 22ستمبر پولیٹیکل کمپاونڈ ٹانک میں دئیے جائینگے

منگل 19 ستمبر 2017 22:37

جنوبی وزیرستان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2017ء) پولیٹیکل انتظامیہ جنوبی وزیرستان آپریشن راہ نجات کے دوران تباہ شدہ مکانات کے چیک 22ستمبر پولیٹیکل کمپاونڈ ٹانک میں دینگے۔جنوبی وزیرستان کے تحصیل لدھا ،مکین اور کانی گرم کے چیک دئے جائیں گے۔ان چیکوں میں صرف وہ چیک شامل ہیں جو کسی غلطی کی وجہ سے درستگی کے لئے پی اے کو بھیجے گئے تھے۔

زرائع کے مطابق جنوبی وزیرستان لدھا سب ڈویژن کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ محمد نائب الدین داوڑ نے احکامات صادر کئے ہیں کہ جنوبی وزیرستان کے اپریشن راہ نجات کے دوران تباہ شدہ مکانات کے چیک 22ستمبر کو پولیٹیکل کمپاونڈ جنوبی وزیرستان ٹانک میں دئے جائیں گے۔ان چیکوں میں تحصیل لدھا ،مکین اور کانی گرم سے تعلق رکھنے الے ان لوگوں کے چیک شامل ہیں جو کسی غلطی کی وجہ سے درستگی کے لئے پولیٹیکل ایجنٹ کو دوبارہ سائن کرانے کے لئے بھیجے گئے تھے۔

(جاری ہے)

پولیٹیکل انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ اس دن نئے علاقوں کے چیک نہیں دئے جائیں گے۔واضح رہے کہ جنوبی وزیرستان میں اپریشن راہ نجات کے دوران تباہ شدہ مکانات کے مالکان کو حکومت نے معاوضہ دینے شروع کیا ہے۔جس کے مطابق مکمل تباہ شدہ مکانات کے مالکان کو چار لاکھ فی مکان اور جزوی تباہ شدہ مکانات کے مالکان کو ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے دئے جارہے ہیں۔

پولیٹیکل انتظامیہ کے معراج الدین نامی جونیئر کلرک نے لوگوں کو چیکوں کی تقسیم میں اجارہ داری قائم کی تھی۔اور چیکوں پر لکھے گئے نام میں معمولی غلطی سے چیک روک دئے جاتے تھے۔جس کی وجہ سے زیادہ متاثرین کو چیکوں کی تقسیم میں سخت مشکلات پیش ارہی تھی ۔جبکہ دوسری جانب سرویکئی سب ڈویژن کے اسسٹنٹ پولیٹیکل آفیسر لوگوں میں بہت زیادہ چیک تقسیم کررہے تھے۔

جس کی وجہ سے سب ڈویژن سرویکئی کے پولیٹیکل آفیسر کو قبائلی عمائدین نے خراج تحسین پیش کیا ۔قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ چیکوں کے ناموں کی درستگی کا کام بنک حکام کا کام ہوتا ہے ۔مگر پولیٹیکل انتظامیہ جنوبی وزیرستان کے اہلکار معراج الدین جب عید کے موقع پر نئے نوٹوں کے درجنوں کاپیا ں نہیں دیتے ہیں تو وہ بنک منیجر کوان کے بنک سے اکاونٹ تبدیل کرنے کی دھمکی دیتے ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ تباہ شدہ مکانات کے مالکان کو معاوضہ دینے کے لئے تین ارب روپے سے زیادہ فنڈز ائے تھے ۔اس پر بھی جونیئر کلرک نے اکاونٹ تبدیل کرنے کی دھمکی دی تھی۔ان کا کہناتھا کہ مزکورہ کلرک کو ایک عید پر نئے نوٹوں کے درجنوں کاپیاں نہیں دئے گئے تھے تو انھوں نے سرکاری اکاونٹ کو مین بنک سے تبدیل کرکے برانچ میں کھول دیا گیا ۔اور کروڑوں روپے مین بنک سے برانچ میں شفٹ کئے گئے۔اس وجہ سے بنک حکام مزکورہ کلرک کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔کہ وہ پھر طیش میں آکر دوبارہ بنک اکاونٹ کسی اور بنک میں شفٹ نہ کریں۔

متعلقہ عنوان :