فیصل آباد، زرعی توسیع کے مختلف منصوبوں کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کسانوں کی دہلیز تک پہنچاتے ہوئے فی ایکڑ پیداوار اور آمدنی بڑھائی جائے گی،جیک انڈرسن

کسانوں کو نئے چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے تیار کیا جا ئے،کنسلٹنٹ ورلڈ بینک

منگل 19 ستمبر 2017 23:30

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2017ء) پنجاب میں زرعی توسیع کے مختلف منصوبوں کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی کسانوں کی دہلیز تک پہنچاتے ہوئے فی ایکڑ پیداوار اور کسان کی آمدنی بڑھائی جائے گی تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ دیہی ترقی کا خواب بھی شرمندہٴ تعبیر کیا جا سکے۔ یہ باتیں پنجاب حکومت کیلئے ورلڈ بینک کے کنسلٹنٹ جیک انڈرسن نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ے نیو سنڈیکیٹ روم میں ڈینزکمیٹی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

جیک انڈرسن نے کہا کہ ملکی زراعت کوپانی کی کمیابی اور کوالٹی جیسے مسائل کے ساتھ ساتھ کھادوں کے عدم توازن استعمال جیسے مسائل کا سامنا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ زرعی توسیع کے پروگرام کومزید متحرک کرتے ہوئے کسانوں کو نئے چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کیلئے تیار کیا جا ئے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈین کلیہ زراعت پروفیسرڈاکٹر محمد امجدنے بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیراہتمام ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈ میں قومی سطح پر 31پروگراموں میں یونیورسٹی سائنس دانوں نے مسابقت کی بنیاد پر10منصوبے حاصل کئے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں ترقی پسند کاشتکار گندم کی فی ایکڑ پیداوار 70من سے زائد حاصل کر رہے ہیں جبکہ بارانی و نہری آبپاش علاقوں اور روایتی طرز کاشتکاری کی وجہ سے ملک کی اوسط پیداوار 30من تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس میں نئی اصلاحات متعارف کرواکر فی ایکڑ پیداوار اور آمدنی بڑھانے میں مدد لی جا سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی ماہرین نے اڑھائی ارب روپے سے زائد مالیت کے تحقیقی منصوبے قومی و بین القوامی سطح پر مسابقت کے بعد حاصل کئے ہیں جس سے اس کی ہنرمند اور باصلاحیت فیکلٹی کے معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی ماہرین نے کپاس کی ایسی ورائٹی متعارف کروادی ہے جس کی چنائی ہاتھوں کے بجائے مشین کے ذریعے ممکن ہوگی جس کے نتیجہ میں ایک طرف دیہی خواتین کوہاتھ سے چنائی کے نتیجہ میں پیش آنے والے صحت کے مسائل سے بھی چھٹکارا ملے گا تو دوسری جانب ایک ہی مرتبہ چنائی سے زمین کو دوسری فصلوں کیلئے مناسب وقفہ بھی ملے گا۔

جیک انڈرسن نے کہا کہ صوبے میں زرعی توسیع کا سسٹم اتنا موثر نہیں جتنا ہونا چاہئے تاہم اس میں نئی توانائی پھونکتے ہوئے مقررہ اہداف حاصل کئے جائیں گے۔

متعلقہ عنوان :