کالاباغ ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے ملک کو سالانہ 70ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے، ماہرین

بدھ 20 ستمبر 2017 22:12

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2017ء) کالاباغ ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے ملک کو سالانہ 70ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے کیونکہ ایک ملین ایکڑ فٹ سے معیشت کو سالانہ دو ارب ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے اور یہ اہم منصوبہ کی تاخیر سے ہر سال 35ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہوجاتا ہے، یہ منصوبہ 1993میں مکمل ہونا تھا جس کا مطلب ہے کہ تب سے اب تک ملک کو 288ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین نے لاہور چیمبر میں پانی اور توانائی کی قلت اور حل کے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے موقع پر کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط، پاکستان انجینئر کانگریس کے صدر غلام حسین، امین جارور، محمد سلیمان خان، سلیمان نجیب خان، نثار صفدر، انجینئرسہیل لاشاری اور کرنل عبدالرزاق بگتی نے سیمینار سے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

ماہرین نے کہا کہ کالاباغ ڈیم پہ سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

عبدالباسط نے کہا کہ کالاباغ ڈیم سندھ طاس معاہدے کے بعد بننا چاہیے تھا کیونکہ راوی اور ستلج سے محروم ہونے کے بعد یہ ناگزیر تھا، ان دریائوں کے علاقے میں آبپاشی کے لیے ٹیوب ویل لگانے کیو جہ سے وہاں پانی کی سطح 80فٹ سے نیچے جاچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم چھ ملین ایکڑ فٹ پانی سٹور کرکے معیشت کو سالانہ 12ارب ڈالر کا فائدہ دے گا ، اگرچہ بھاشا اور دوسرے ڈیم بھی بننے چاہئیں لیکن یہ کالاباغ ڈیم کا متبادل نہیں، خیبرپختونخوا ، بلوچستان اور سندھ کے اکثر علاقوں کو تکنیکی طور پر صرف کالاباغ ڈیم کے ذریعے پانی فراہم کیا جاسکتا ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ کالاباغ ڈیم سے 3600میگاواٹ یعنی 31.5ارب واٹ بجلی صرف 2.50روپے فی یونٹ کی قیمت پر پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم تھرپارکر جیسے سانحات کو روکے گا اور سندھ کو 2.6ملین ایکڑ فٹ اضافی پانی فراہم کرے گا۔ عبدالباسط نے کہا کہ کالاباغ ڈیم پر اتفاق رائے قائم کر کے اہم منصوبہ کو جلد مکمل کیا جا نا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :