بھارت کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی پر جارحیت کرتا ہے ،ْ خطے میں بھارتی بالادستی قبول نہیں ،ْوزیر اعظم

جمعرات 21 ستمبر 2017 13:22

بھارت کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی پر جارحیت کرتا ہے ..
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی پر جارحیت کرتا ہے ،ْ خطے میں بھارتی بالادستی قبول نہیں ،ْ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا ،ْ پاک افغان بارڈر کو مینج کر نے کی ضرورت ہے ،ْ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک سمیت کسی دہشتگردگروہ کا کوئی وجود نہیں ،ْ پاک امریکہ تعلقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ،ْ ہمیں مالی امداد نہیں عالمی مارکیٹ میں رسائی چاہئے ،ْ پاکستان میں وزیراعظم اکیلا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا ،ْتمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں ،ْ ہمارے پاس اسامہ بن لادن کی وہاں موجودگی کی معلومات نہیں تھی۔

وہ نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں گفتگو کے دوران مختلف سوا لوں کے جوابات دے رہے تھے ۔

(جاری ہے)

پاک امریکہ تعلقات کے سلسلے میں سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں کوئی رکاوٹ نہیں۔پاک امریکہ تعلقات 70 سال پر محیط ہیں۔ہمیں مالی امداد نہیں عالمی مارکیٹ میں رسائی چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں وزیراعظم اکیلا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔

تمام فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں۔پاکستانی آئین میں وزیراعظم کا کردار واضح ہے۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کی قومی دھارے میں شمولیت کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں۔ایٹمی اثاثوں کے تحفظ بارے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ایٹمی اثاثوں کا مضبوط کنٹرول اینڈ کمانڈ سسٹم رکھتے ہیں۔پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ پر کوئی سوال ہی نہیں۔وقت نے ثابت کیا کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر انتہائی ذمہ دار ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے اربوں ڈالرز کا نقصان اٹھایا۔ اسامہ بن لادن کے بارے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس اسامہ بن لادن کی وہاں موجودگی کی معلومات نہیں تھی۔خواہش تھی کہ اسامہ بن لادن کیلئے ایکشن سے پہلے اعتماد میں لیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف سب سے بڑی اور خطرناک جنگ لڑی گئی اور پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف یہ جنگ اپنے وسائل سے لڑی ہے اور لڑ رہا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر سیکورٹی نہ ہونے سے منشیات فروش فائدہ اٹھا رہے ہیں،پاک افغان بارڈر کو مینج کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ جانی اور مالی نقصان اٹھایا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ افغانستان میں بھارت کا کوئی کردار ہے۔

افغانستان میں امن کیلئے ہر طرح کی بات چیت کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں اگر کوئی ملک دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے تو وہ پاکستان ہے۔پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں حقانی یا ایسے کسی نیٹ ورک کا کوئی وجود نہیں۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے سی پیک بارے سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک اقتصادی ترقی کا اہم حصہ ہے۔