وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وطن واپسی پر فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پالیسی بیان دیں گے

وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی علاقہ جات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ

جمعرات 21 ستمبر 2017 14:01

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وطن واپسی پر فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پالیسی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی علاقہ جات لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وطن واپسی پر فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پالیسی بیان دیں گے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ فاٹا کے حوالے سے وزیراعظم نے کمیٹی قائم کی جس میں فاٹا کے منتخب عوامی نمائندوں میں سے کسی کو بھی شامل نہیں کیا گیا۔

ابھی بھی وقت ہے کسی منتخب عوامی نمائندے کو اس کمیٹی میں شامل کیا جائے۔ ہم نے اے پی سی کے فیصلوں کے تحت فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد کے لئے نو اکتوبر تک ڈیڈ لائن دی ہے، ہم تکمیل پاکستان چاہتے ہیں، فاٹا اصلاحات منظور کرنے کے لئے قومی اسمبلی کے سیشن کو توسیع دی جائے۔

(جاری ہے)

9 اکتوبر تک اگر فاٹا اصلاحات منظور نہ ہوئیں تو ہم سراپا احتجاج ہوں گے۔

ریاستوں و سرحدی امور کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کوئی مسئلہ نہیں رہا۔ قومی اسمبلی اور سینٹ میں یہ مسئلہ زیر بحث آچکا ہے۔ فاٹا کے عوام سمیت تمام فریقین کا موقف ہمارے سامنے آچکا ہے، وزیراعظم واپس آکر ایک ہفتہ میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے پالیسی بیان دیں گے۔ فاضل ارکان کو اس سلسلے میں دھمکی آمیز رویے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

ہم فاٹا کے ارکان اسمبلی اور سینٹ کی رائے کا احترام کریں گے۔ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ اکثریت کی رائے کا احترام نہ کرے۔ فرد واحد کو اپنی مرضی اکثریت پر مسلط نہیں کرنی چاہیے۔ یہ اہم مسئلہ ہے اس میں جلد بازی اور جان چھڑانے والی بات نہیں کی جاسکتی۔ حکومت وہی چاہتی ہے جو فاٹا کے عوام چاہتے ہیں۔ فاٹا اصلاحات کے 25 نکات پر عملدرآمد کا آغاز ہو چکا ہے۔

وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہماری بات پر یقین کیا جائے کہ ہم فاٹا کو قومی دھارے میں لا رہے ہیں۔ ہم نے فاٹا کا ترقیاتی بجٹ 20 سے 21 ارب تک کیا ہے۔ ماضی میں کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی۔ ہم نے پہلی مرتبہ عملی پیشرفت کی ہے اس کی کوئی ستائش نہیں کی گئی۔ فاٹا کے حوالے سے ایک ایڈوائزری کونسل بنائی جارہی ہے۔ صوبے کا وزیراعلیٰ اس کونسل کے فیصلوں کا پابند ہوگا۔

فاٹا کو قومی دھارے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے لایا جارہا ہے۔ تمام فیصلے فاٹا کے نمائندوں کی اکثریت کی رائے کے مطابق ہوں گے۔ راتوں رات یہ کام نہیں ہو سکتا۔ جرگہ‘ پولیٹیکل ایجنٹ اور ایف سی آر کے نظاموں کے خاتمے میں مشکلات ہیں‘ اس میں وقت لگے گا۔ وزیراعظم اس حوالے سے پالیسی کا اعلان کریں گے۔ ممکن ہے وزیراعظم قوم سے خطاب کریں یا کوئی اور طریقہ اختیار کریں۔ حکومت اس حوالے سے کسی پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرنا چاہتی۔ تمام فیصلے فاٹا کے ارکان کی اکثریت کی مرضی کے مطابق کریں گے۔