حکومتی اصلاحات کا مقصد کسی کے بنیادی حقوق صلب کرنا یا مفادات کو نقصان پہنچانا نہیں ،

اداروں میں اصلاحات کا عمل تمام شراکت داروں کی باہمی مشاورت اور وسیع تر عوامی مفاد کو مد نظر رکھ کر کیا جاتاہے،ایجوکیشن سروس ایکٹ2017 کے نفاذ سے حکومت نے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، اس سلسلے میں اساتذہ اور تمام شراکت داروں کے خدشات کو مد نظر رکھا جائیگا سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر کی آل ٹیچرز گرینڈ الائنس کے کثیر رکنی وفد سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 21 ستمبر 2017 22:29

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 ستمبر2017ء) سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے صحت،تعلیم،پولیس اور پٹوار سمیت عوامی خدمات کی فراہمی کے مختلف اداروں میں اصلاحات نافذ کرکے ان اداروںکا وقار بحال کرکے نہ صرف ان کو عوامی امنگوںکے مطابق بنا دیا ہے بلکہ ان کی کارکردگی اور استعداد کار میںبھی اضافہ کیا ہے ۔

حکومتی اصلاحات کا مقصد کسی کے بنیادی حقوق صلب کرنا یا مفادات کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ اداروں میں اصلاحات کا عمل تمام شراکت داروں کی باہمی مشاورت اور وسیع تر عوامی مفاد کو مد نظر رکھ کر کیا جاتاہے،ایجوکیشن سروس ایکٹ2017 کے نفاذ کے حوالے سے حکومت نے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا اس سلسلے میں اساتذہ اور تمام شراکت داروں کے تحفظات اور خدشات کو مد نظر رکھ کر بھرپور مشاورت کے بعد ہی اسے لاگو کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وہ بروز جمعرات آل ٹیچرز گرینڈ الائنس خیبر پختونخوا کے کثیر رکنی وفد سے سپیکر ہائوس پشاور میںملاقات کے دوران گفتگو کر رہے تھے۔ وفد کی قیادت آل ٹیچرز گرینڈ الائنس کے چیئرمین سمیع اللہ خلیل کررہے تھے ۔ وائس چیئرمین مزمل خان ترنابی،صدر اسلام الدین،جنرل سیکرٹری سراج الدین اور پریس سیکرٹری خیر اللہ حواری کے علاوہ دیگر اساتذہ بھی وفد کے ہمراہ تھے۔

وفد نے سپیکر اسد قیصر کو ایجوکیشن سروس ایکٹ2017 سے متعلق اساتذہ کے تحفظات کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایجوکیشن سروس ایکٹ2017 میں اساتذہ کے بنیادی حقوق سمیت بھرتی کے طریقہ کار،ریٹائرمنٹ اور پروموشن سے متعلق امور کے علاوہ ان کے مستقبل کے بارے میں جو وضاحت کی گئی ہے وہ سول سرونٹ ایکٹ 1973سے متصادم ہیں۔وفد نے مزید بتایا کہ ایجوکیشن سروس ایکٹ2017 کے باعث نہ صرف اساتذہ کا مستقبل غیر محفوظ ہونے کا اندیشہ ہے بلکہ اس ایکٹ کے نفاذ سے ان کی کارکردگی بھی متاثر ہوگی جس کابراہ راست اثر طلبہ کو تعلیم کی فراہمی پر بھی ہوگا۔

وفد نے بتایا کہ اساتذہ موجودہ حکومت کے اقدامات کی روشنی میںسرکاری سکولوں کا معیار بہتر بنانے اور معیاری تعلیم کی فراہمی میں اپنے فرائض بھرپور طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں۔وفد نے بتایا کہ محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے اساتذہ نے حکومتی اصلاحات کا ہمیشہ خیر مقدم کیا ہے اور اس سلسلے میں اپنا موئثر کردار بھی ادا کیا ہے۔

اس موقع پر سپیکر اسد قیصر نے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اساتذہ کی فلاح و بہبود اور معاشرے میںان کی عزت نفس اور وقار کو برقرار رکھنے کے لئے تمام تر اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ بھی اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا کرتے ہوئے معیاری تعلیم کی فراہمی اور طلبہ کی بہتر تربیت کے لئے تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں۔

اسپیکر نے واضح کیاکہ اساتذہ کے آئینی حقوق اور طلباء کو معیاری تعلیم کی فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ا یجوکیشن سروس ایکٹ2017 سے متعلق اساتذہ کے خدشات قبل از وقت ہیں کیونکہ ابھی اس ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا بلکہ ابھی صرف مشاورت کے لئے پیش کیا گیا ہے۔اسد قیصر نے کہا کہ بہت جلد این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی ہونے والے اساتذہ کو مستقل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو صرف تعلیم کی فراہمی تک محدود رکھنے کے لئے قانون لانے پر بھی کام ہو رہا ہے جس کے تحت اساتذہ پولیومہم،الیکشن اور دیگر مواقع پر خدمات فراہم کرنے کی بجائے صرف تعلیم فراہم کریں گے۔وفد نے سپیکر صوبائی اسمبلی کو ان کے مسائل اور تحفظات میں دلچسپی لینے اور ان کے حل کی یقین دہانی پران کا شکریہ ادا کیا ۔

متعلقہ عنوان :