ایوان بالا اجلاس ، وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کی ایوان میں پیش کردہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ پر بحث

اکرم چیمہ جو پبلک سروس کے چیئرمین وہ خودان تقاضوں کوپورانہیں کرتے لہذاسروس پبلک کمیشن کی کارکردگی تسلی بخش نہیں کی جاتی، مظفر حسین شاہ امریکہ کی سول سروس کمیشن اوردیگرترقی یافتہ ممالک کاپاکستان سے مقابلہ کرنامناسب نہیں، ملک کے اندربہت سی اکیڈمیاں بنادی گئی ہیں ،ہمیں دیکھناہوگا فیڈرل سروس کمیشن میں ان اکیڈمیوں کے ساتھ تعلق تونہیں، سحر کامران آرمی میں ترقی کے مختلف مراحل پورے کرنے کے بعدترقی ہوتی ہے ،مگرسول سروس میں کارکردگی کی بنیادپرترقی نہیں دی جاتی،ہمیں جذبات کی قدرکرنی چاہئے، محسن عزیز ، نعمان وزیر سینیٹرزکی آرانوٹ کرلی گئیں،پبلک سروس کمیشن اس لئے بنایاگیاکہ سارے صوبوں سے کوٹوں کی بنیادپرافسران کومنتخب کیاجاتاہے، شیخ آفتاب تمام ممبران کی آراء میں سینٹ کی کمیٹی کیلئے ممبرکی کمیٹی جن میں چارحکومتی اورچاراپوزیشن کے ممبران پرکمیٹی بنائی جائے گی، چیئرمین سینٹ

جمعرات 21 ستمبر 2017 22:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2017ء) ایوان بالا کے جمعرات کے روز ہونے والے ا جلاس میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کی ایوان میں پیش کردہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2015پر بحث ۔سینیٹرتاج حیدرنے سینٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ بنیادی مسئلہ رویوں کاہے ،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے حقوق برابردے، مظفرحسین شاہ نے کہاکہ ہاؤس ممبران کی تعدادبہت کم ہے ،توبات کرنامناسب نہیں ۔

انہوںنے کہاکہ اکرم چیمہ جو پبلک سروس کے چیئرمین وہ خودان تقاضوں کوپورانہیں کرتے لہذاسروس پبلک کمیشن کی کارکردگی تسلی بخش نہیں کی جاتی ۔ان کے علاوہ ریٹائرڈافسران نیازمحمدخٹک اوردیگرافسران ہیں ۔انہوںنے کہاکہ امریکہ کی سول سروس کمیشن اوردیگرترقی یافتہ ممالک کاپاکستان سے مقابلہ کرنامناسب نہیں ،ہماری سالانہ رپورٹ میں ان ممالک کاذکرہے ،سروس کمیشن کیلئے مخصوص نصاب ہوناچاہئے ،بعض مضامین میں ان کی خصوصی توجہ دیناہے ۔

(جاری ہے)

موجودہ سلیبس پراناہوچکاہے لہذااسے نئے جہداورفیڈرل سروس کے مطابق طے کرناہوگا۔سینیٹرسحرکامران نے کہاکہ ملک کے اندربہت سی اکیڈمیاں بنادی گئی ہیں ،ہمیں دیکھناہوگاکہ فیڈرل سروس کمیشن میں ان اکیڈمیوں کے ساتھ تعلق تونہیں ان بھارت فیسوں کاکوئی فائدہ نہیں ۔محسن عزیز نے کہاکہ اس ساری گفتگوکے بعدکمیٹی بنانابہت ضروری ہے ۔حکومت اس پرکوئی ایکشن لے گی یانہیں ہمیں دیکھناہے کہ کہاں یہ غلطی ہورہی ہے ،مگرآج ملک کی بیوروکریسی غلطیاں کررہی ہے ،اہم عہدوں پربیٹھ کران کی تعلیمی بیک گراؤنڈدیکھناہوگا۔

فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی بھرتیوں کے طریقہ کارکوبہتربناناہے ۔جنہوںنے دوسروں کوبرتی کرناہے ان کی اپنی تعلیمی اسنادکیانہیں یہاں پرریٹائرڈمنظورنظربیوروکریٹ کوتعینات کیاجاتاہے۔سینیٹرمحسن عزیزنے کہاکہ آرمی میں ترقی کے مختلف مراحل پورے کرنے کے بعدترقی ہوتی ہے ،مگرسول سروس میں کارکردگی کی بنیادپرترقی نہیں دی جاتی ۔نعمان وزیرنے تحریک پربحث کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں جذبات کی قدرکرنی چاہئے ۔

انہوںنے اپنے تجزیہ کے مطابق 1.90بیوروکریٹ کرپشن میں ملوث ہیں ،چیئرمین کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بیوروکریسی ٹھیک نہیں ہے ،سینٹ کوایک سٹیپ لیناہوگا۔سینیٹروہیب مرتضیٰ نے تحریک پربحث کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں صرف سول سروس کمیشن کے سلیبس کوہی نہیں بدلنابلکہ پورے تعلیمی تسلسل کوبدلناہوتاہے ۔شیخ آفتاب نے کہاکہ سینیٹرزکی آرانوٹ کرلی گئیں،پبلک سروس کمیشن اس لئے بنایاگیاکہ سارے صوبوں سے کوٹوں کی بنیادپرافسران کومنتخب کیاجاتاہے ۔

انہوںنے کہاکہ سروس کمیشن کے سربراہ کوباقاعدہ اس طریقہ کارکے تحت تمام ترکارروائی حاصل کرنے کے بعدلگایاجاتاہے ۔جن میں ریٹائرڈجج اورریٹائرڈآرمی جنرل لگائے جاتے ہیں ،377میں144مرداوردیگرخواتین ہوتی ہیں جوپورے ملک میں تعینات منتخب کیاجاتاہے ۔انہوںنے کہاکہ تمام شعبوں میں عورتیں برابرکے حقوق کے تحت نشانہ پرکام کررہی ہیں ۔تمام قیمتی اراء کی بنیادپراگرآپ کمیٹی بنائیں توحکومت ان سے استفادہ کریگی ۔

انہوںنے کہاکہ پبلک سروسزکی طرف سے نئے طلباء کارجحان کم ہے مگرموجودہ صورتحال میں نئے طلباء ٹیکنیکل تعلیم حاصل کرکے دوسرے شعبے منتخب کرتے ہیں۔چیئرمین سینٹ نے کہاکہ تمام ممبران کی آراء میں سینٹ کی کمیٹی کیلئے ممبرکی کمیٹی جن میں چارحکومتی اورچاراپوزیشن کے ممبران پرکمیٹی بنائی جائے گی ۔سینیٹرتاج حیدرنے ڈینگی کی وباء کے لئے اوراس پرقابوپانے کیی توجہ دلاؤنوٹس پربحث کرتے ہوئے کہاکہ موسم پراختیارنہیں مگرمسئلہ اوراس کے حل پرحکومت کی توجہ نہیں ہے ۔

ڈاکٹردرویش نے کہاکہ ڈینگی کی کوئی خاص دوانہیں ہے ،احتیاط کرنی چاہئے اوراس سلسلے میں ضرورت کے تحت سپرے کئے جاتے ہیں ،جہاں پانی گرارہتاہے وفاقی دارالحکومت میں اگرکوئی مریض ہسپتال جائے تووہاں مفت دوائی دی جاتی ہے ۔سینیٹرمشاہداللہ نے کہاکہ کراچی کی بھینس کالونی کافضلہ اٹھارہ ہزارٹن ہے ،مگرساراسمندرمیں پھینکاجاتاہے ،اگرچہ اس سے بجلی بن سکتی ہے ،پاکستانی اپنے گھروں کی صفائی کرنے کے عادی نہیں ہیں ۔

مشاہداللہ نے کہاکہ گلوبل وارمننگ کی وجہ سے ڈینگی کامچھرپیداہواہے ۔انہوںنے کہاکہ مچھر نہ سندھی ہے نہ بلوچی ہے اورنہ پنجابی ،ہمیں ڈینگی سے بچنے سے بچاؤکیلئے کام کرناہوگا۔ڈینگی پرسیاست بندکریں اورموسمی تبدیلی کی وجہ سے ایسے بیماری پیداہورہی ہے ۔سینٹ کااجلا س صبح10:30پردوبارہ ہوگا۔