3سالوں میں سرکاری آفسز ، رہائشوں کی مرمت

پر966.150ملین روپے خرچ ہوئے ، اکرم خان درانی سرکاری ملازمین کی رینٹل سیلنگ میں 70فیصد اضافے کی سمری منظوری کے لئے بذریعہ فنانس ڈویژن وزیراعظم کو ارسال کی جا چکی،بہارہ کہو اسکیم پر کنٹریکٹر کے عدم تعاون کے سبب تاخیر ہوئی، وزیر ہائوسنگ و تعمیرات کا سینٹ اجلاس میں جواب

جمعرات 21 ستمبر 2017 22:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2017ء) ایوان بالا کو جمعرات کے روز بتایا گیا ہے کہ گزشتہ3سالوں میں سرکاری آفسز اور رہائشوں کی مرمت پر966.150ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ جن میں سی625.833ملین روپے سرکاری رہائشوں اور340.317ملین روپے سرکاری دفاتر کی مرمت پر صرف ہوئے ہیں۔ جمعرات کو ایوان بالا میں سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر ہاؤسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے بتایا کہ گزشتہ3سالوں میں مرمت کے نام پر ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کل966.150ملین روپے صرف کئے ہیں۔

وزارت کی طرف سے ایوان کو دی گئی تحریری تفصیل کے مطابق پاک پی ڈبلیو ڈی کے دفاتر اور ذاتی استعمال کی رہائشوں پر 3سال کے دورانیہ میں مجموعی طور پر 54.190روپے صرف ہوئے۔

(جاری ہے)

ایوان میں مختلف مرمتوں کی مد میں 8.218ملین روپے ، وزیراعظم سیکرٹری پر 49.837ملین روپے۔ وزیراعظم ہاؤس 79.467ملین روپے۔ سپریم کورٹ پر 120.123ملین روپے ، سٹیٹ بینک آفس بلڈنگ پر7.935ملین روپے صرف ہوئے ہیں۔

اراکین سینٹ کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے رد عمل میں اکرم خان درانی نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی رینٹل سیلنگ میں 70فیصد اضافے کی سمری منظوری کے لئے بذریعہ فنانس ڈویژن وزیراعظم کو ارسال کی جا چکی ہے۔ وزارت کے ایک افسر نے 3سال میں ایران کا بیرون ملک کا دورہ کیا جس پر کل 7لاکھ 10ہزار 7سو 56روپے صرف ہوئے۔بہارہ کہو اسکیم پر کنٹریکٹر کے عدم تعاون کے سبب تاخیر ہوئی۔

تہام نیب کی مداخلت اور ادائیگیوں کے بعد پرائیویٹ کنٹریکٹر کی طرف سے موقع پر تعمیراتی کام شروع کر دیا ہے۔ جو دو سال کے عرصے میں مکمل ہو جائیگا۔ ملک بھر کے سرکاری ملازمین کو سرکاری رہائشوں کی کمی کے سبب شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جس کا واحد حل نئی رہائش گاہوں کی تعمیر ہے جس پر گزشتہ22سالوں سے پابندی عائد ہے۔۔

متعلقہ عنوان :