جسٹس باقر نجفی ہی نہیں تمام روپرٹس کو شائع ہونا چاہیئے،خورشید شاہ

اسحاق ڈار کے وارنٹ نکل چکے ہیں وہ مستعفی ہو کر عدالت کا سامنا کریں شہباز شریف کیساتھ ابھی ایسا کوئی نہیں شہباز مستعفی ہوئے تو کچھ نہیں بچے گا اسمبلیاں بھی ختم ہوں گی،ملکی مسائل پر سب کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیء، گالم گلوچ اور لوگوں کو گمراہ کرنا سیاستدانوں کو زیب نہیں دیتا، کچھ چیزیں دیکھی نہیں جاتیں محسوس کی جاتی ہیں۔ وزراء کے بیانات سے لگتا ہے گڑ بڑھ ہے ہمیں ریاست کے مل بیٹھنا ہو گا ٹکراؤ خطرناک ہے، نجی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 21 ستمبر 2017 23:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے حوالے سے جسٹس باقر نجفی ہی نہیں تمام روپرٹس کو شائع ہونا چاہیئے،اسحاق ڈار کے وارنٹ نکل چکے ہیں وہ مستعفی ہو کر عدالت کا سامنا کریں، شہباز شریف کیس اتھ ابھی ایسا کوئی نہیں شہباز مستعفی ہوئے تو کچھ نہیں بچے گا۔

اسمبلیاں بھی ختم ہوں گی۔ملکی مسائل پر سب کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیئے۔ گالم گلوچ اور لوگوں کو گمراہ کرنا سیاستدانوں کو زیب نہیں دیتا۔ کچھ چیزیں دیکھی نہیں جاتیں محسوس کی جاتی ہیں۔ وزراء کے بیانات سے لگتا ہے گڑ بڑھ ہے ہمیں ریاست کے مل بیٹھنا ہو گا ٹکراؤ خطرناک ہے۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں خورشید شاہ نے کہا کہس انحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی ٹیم حکومت نے خود بنائی اسکی رپورٹ جو بھی ہے اسے شائع کرنا چاہئے تھا۔

(جاری ہے)

اس کے روکنے سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ رپورٹس ایسی ہوتی ہیں جن سے ریاست کو خطرات ہوتے ہیں ایسی رپورٹس کو چھپایا جاتا ہے مگر یہ قتل کا کیس ہے اس کی اور دیگر ایسی رپورٹس کو ضرور شائع ہونا چاہئیے۔ جسٹس باقر ہی کی نہیں تمام رپورٹس کو شائع ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے خلاف مقدمہ میں بات بہت آگے تک بڑھگ ئیی ہے۔

ان کے وارنٹ گرفتاری نکل چکے ہیں۔ انہیں خود مستعفی ہو کر میدان میں آنا چاہیئے اور پہلے مقدمات کا سامنا کرنا چاہئیے۔ شہباز شریف کے خلاف ابھی کوئی بات سامنے نہیں آئی کہ وہ استعفیٰ دیں ۔ اگر شہباز شریف نے استعفیٰ دیا تو پھر (ن) لیگ کے لئے کچھ نہیں بچے گا اور شاید پھر اسمبلیاں بھی نہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی کرائسز چل رہے ہیں ملک کو مسائل کا سامنا اور بیرونی مسائل بھی ہیں ملک کا سابق وزیر داخلہ کہتا ہے کہ خطرے کا 4، 5لوگوں کو پتہ ہے۔

ان حالات میں 5,4لوگوں کو نہیں سب کو مل بیٹھ کر فیصلہ کرنا چاہیئے کیونکہ یہ کسی ایک پارٹی یا شخص کا مسئلہ نہیں بلکہ ملک کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ سیاست دانوں کو ایک دوسرے کو گالیاں دینا اور لوگوں کو گمراہ کرنا زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ ، خارجہ اور وزیراعظم کے بیانات سے لگتا ہے کہ کچھ ایسا ہے جو چھپایا جا رہا ہے۔

اگر ایس اکچھ ہے تو اس کے ذمہ دار سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار ہیں جو بات کو چھپا رہے ہیں ان باتوں کو آسان نہ سمجھیں یہ بچوں کا کھیل نیہں ۔ کچھ نہ کچھ گڑ بڑھ ضرور ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ چیزیں دیکھ نہیں جاتیں محسوس کی جاتی ہیں۔ ریاست کو خطرات ہیں تو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے اداروں کا ٹکراؤ نظر آ رہا ہے جو خطرناک ہے۔ ۔