بلوچستان اسمبلی میں سوئٹزر لینڈ میں جاری ملک مخالف مہم کے خلاف مشترکہ قرار داد منظور

کو ئلہ کانوں میں حادثات ہونے والے افراد کو معاوضے کی ادائیگی ،این ایف سی میں صوبے کے حصے سے متعلق بھی قراردادیں منظور کر لی گئیں،پنجگور میں سرکاری اراضی پر قبضے سے متعلق پانچ رکنی کمیٹی قائم

جمعرات 21 ستمبر 2017 23:38

\کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2017ء) بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے سوئسزر لینڈ میں جاری فری بلوچستان کی اشتہاری مہم کو پا کستان کی سالمیت پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس معا ملے پر مذمتی قرار داد منظور کر تے ہوئے وفاقی حکومت سے مطا لبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے عوام کے تحفظات سے سوئس حکام کو آگاہ کیا جائے،بلوچستان اسمبلی میں کو ئلہ کانوں میں حادثات ہونے والے افراد کو معاوضے کی ادائیگی ،این ایف سی میں صوبے کے حصے سے متعلق قراردادیں منظور کر لی گئیں،پنجگور میں سرکاری اراضی پر قبضے سے متعلق پانچ رکنی کمیٹی قائم ۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک روزہ وقفے کے بعد ایک گھنٹے کی تاخیر سے سپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں صوبائی وزیر صحت رحمت، صوبائی وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی، سردار اسلم بزنجو اور رکن اسمبلی میر خالد لانگو کی سوئزرلینڈ میںپاکستان مخالف اشتہاری مہم کے خلاف مشترکہ مذمتی قرارداد صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے پیش کی، صوبائی وزیرصحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ گزشتہ دنوں سوئرلینڈ میں پوسٹر مہم چلائی گئی جو ملک کی خودمختاری اور صوبے کے غیور عوام کے خلاف ایک منظم عالمی سازش ہے چند ملک دشمن عناصر دشمن ملک کے پیسے کی لالچ اوراپنے مفاد کو حاصل کرنے کیلئے مادر وطن کے خلاف دہشتگردی سمیت ایسے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں انہوں نے کہاکہ اس گھنائونی سازش کیخلاف بلوچستان کے غیور عوامی سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں لہذا ایوان صوبے بلوچستان کی سالمیت کیخلاف اس منظم عالمی سازش کی پرزورمذمت کریں اور وفاقی حکومت سے رجوع کرکے صوبے کے وجود کے خلاف سازشوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرکے سوئز حکومت کو تحفظات سے باضابطہ طورپر آگاہ کریں ۔

(جاری ہے)

قرارد اد کی موضونیت پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ کئی سالوں سے پاکستان اور بلوچستان کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں سوئزر لینڈ میں ہونے والی مہم دراصل پا کستان کی سالمیت پر حملہ ہے انہوں نے کہاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے فنڈڈ براہمداغ بگٹی ، زامران مری ،حربیار مری ،مہران مری ،ایم کیو ایم کے الطاف حسین سیاسی ورکروں کا لبادہ اوڑ ھے بیٹھے ہیں اور یہا ں لوگوں کا قتل عام کر وا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی عوام کے دلوں میں اور اس سرزمین پر ان عناصر کیلئے کوئی جگہ نہیں بلوچ قوم ان عناصر اور انکی ملک دشمن پالیسیوں کو مکمل طور پر مسترد کرچکے ہیں ان عناصر کے را سے پیسے لیکر یہاں دہشتگردی کروانے کے ہمارے پاس واضح ثبوت موجود ہیں اور انکے کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات قائم ہیں اب یہ وطیرہ بن چکا ہے کہ یہاں ملک دشمن سازشوں اور دہشتگردی میں ملوث عناصر کو یورپ میں پناہ دے دی جاتی ہے جس سے واضح ہوتاہے کہ یورپ کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، براہمداغ بگٹی، حیربیارمری ، مہران مری، اور خان آف قلات سمیت ایم کیو ایم کے بانی سیاسی پناہ لیئے ہوئے بیٹھے ہیں اور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں کا حصہ بن رہے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ سوئس حکومت سے رجوع کرکے اس اشتہاری مہم پر ناصرف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا جائے بلکہ ان عناصر کے ریڈ وارنٹ جاری کرکے سوئس حکومت سے انکی گرفتاری کیلئے پرزور مطالبہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سلیمان دائود کو اپنے آپ کو خا ن آف قلات کہنے کا کوئی حق نہیں ہے وہ خان آف قلات نہیں ہیں اور آئین پا کستان میں بھی ایسا کوئی عہد ہ نہیں ہے اگر انہیں خان آف قلات بننا ہے تو وہ پا کستان آئیں لوگوں کی خدمت کریں اور پھر عوام فیصلہ کرے گی صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک عرصہ سے یہ عناصر بلوچ قوم کو اپنے ذاتی مفادادت کے حصول کی جنگ میں جھونکے ہوئے تھے جس میں بے شمار معصوم لوگوں کی جانوں کا ضیاع ہوا مگر آج بلوچستان کے عوام ناصرف ان سازشوں کو بھانپ چکے ہیں بلکہ ترقی و خوشحالی اور حقوق کے حصول کیلئے پر امن سیاسی و جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہوئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں ان عناصر نے بلوچ قوم کو 50سال پیچھے دکھیل دیا ہے ،ان لو گوں کی نہ تو کوئی سیا سی جماعت پر نہ پلیٹ فارم ہے تو وہ کیسے بلوچوں کو نما ئندہ کہتے ہیں ہم اپنے فیصلے یورپ کی گلیوں میں کر نے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے ، جمعیت علماء اسلام کے رکن سردار عبدالرحمن کھیترا ن نے مشترکہ مذمتی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بارودی سرنگوں سے بچوں اور خواتین کو شہید کرنے والے آج کونسی آزادی کی بات کررہے ہیں قومی تنصیبات پر حملے اور بے گناہوں کے خون بہا کر حاصل ہونے والی آزادی انہی کو مبارک ہوپاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور بلوچستان اس ریاست کا اہم صوبہ ہے اس کے فیصلے کا حق ہمیں حاصل ہے سوئزرلینڈ یا بھارت کسی صورت بھی یہ اختیار نہیں رکھتی کہ وہ پاکستان کے فیصلے کرے ہم اسے ملکی سالمیت پر حملے اور اندرونی معاملات میں مداخلت تصور کرتے ہیںا نہوں نے کہا کہ ان عناصر کی جانب سے بلوچستان میں سکولوں اور ہسپتالوں کو اڑایا گیا اور اب یہ بیرون ملک بیٹھ کر بلوچستان کے عوام کے بہی خواہ بن رہے ہیںبلوچستان کے عوام کو اس خیر خواہی کی ضرورت نہیںیہاں پارلیمنٹ ہے جمہوری عمل جاری ہے اگر انہیں کوئی بھی فیصلہ کروانا ہے تو سب سے پہلے اس سرزمین پر آنا ہوگا بیرون ملک بیٹھ کر اب انکی یہ دوکانداری نہیں چلے گی اور مجھے یقین ہے کہ یہ سب واپس آئیں گے کیونکہ بلوچستان کے عوام کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ پاکستان کے پرچم کے سائے تلے ہوگا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی پرنس احمد علی نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جینوا سمیت سوئزرلینڈ میں جاری پاکستان مخالف اشتہاری مہم انتہائی قابل مذمت ہے دراصل آزادی ہمیں ان عناصر سے حاصل کرنا ہوگی جو بلوچستان کے عوام کے زخموں پر غیروں سے پیسے بٹورتے رہے بلوچستان کو آگ اور خون کے دلدل میں دکھیل کر خود بیرون ملک عیش و عشرت کی زندگی گزارتے رہے دیار غیر میں بیٹھ کر وہاں کے لوگوں کو اپنی دروغ گوئی سے پاکستان کے خلاف پروپیگینڈا کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں نہ تو وہ پہلے کامیاب ہوئے اور نہ اب وہ کامیاب ہونگے بندوق کی نوق پر نظریات مسلط کرنے کا وقت چلاگیا اب عوام باشعور ہیں اور وہ اپنے اچھے برے کا فیصلہ جانتے ہیں بلوچستان اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں اور اسکے لیئے کسی دوسرے ملک کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رکن میر عبدالقدوس بزنجو نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے سوئس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے خون سے رنگے ہاتھوں سے ملکر ایسی سازشیں رچی گئیں جس کی ہم اور اہل بلوچستان شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ہم اپنی سرزمین پر بیٹھ کر لوگوں کی خدمت کررہے ہیں بیرون ملک بیٹھ کر عوام کے دکھوں کا مداواکرنیکا دعویٰ کرنے والے پہلے یہاں واپس آئیں بلوچستان کے فیصلے بلوچستان کے عوام اور یہاں کی اسمبلی میں ہونگے یورپ کی سر زمین پر نہیں جس کے بعد اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی قوانین میں بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی ،پا کستا ن کے خلاف جاری منظم سازش کی سرکوبی کے لئے وفاق کی جانب سے بھی عالمی سطح پررابطوں کی ضرورت ہے جس کے بعد مشترکہ مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی ۔

اجلاس میں این ایف سی ایوارڈز میں صوبے کے بقایاجات اور معدنی وسائل میں حصہ سے متعلق قرارداد پیش کی گئی قرارداد پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی نے پیش کی قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا کہ گزشتہ این ایف سی ایوارڈز میں صوبہ کو صرف 140ارب روپے فراہم کئے گئے جبکہ اس میں مختص کردہ اصل رقم کاتاحال پتہ نہیں چل سکا اب جبکہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد صوبہ کیلئے جو این ایف سی ایوارڈ مرتب ہونے جاری ہے اس میں صوبہ سے متعلق واجبات اور سینڈک، ماری، اوچ، پی پی ایل اور اوجی ڈی سی ایل وغیرہ سے نکالی جانیوالی معدنیات اور گیس میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت صوبے کا جس قدر حصہ بتایا گیا تھا، اس صوبہ کے عوام میں شکوک و شہبات پائے جانے کے ساتھ ساتھ احساس محرومی بھی پایا جاتا ہے، قرارداد مو ضو نیت پر بات کر تے ہوئے مجید خان اچکزئی نے کہا کہ وفاق کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ سے متعلق رویہ درست نہیں ہمیں این ایف سی ایوارڈ میں حقوق دینے کا کہہ کر ہمارے حقوق چھینے جارہے ہیں اٹھارویں ترمیم کے بعد جو این ایف سی ایوارڈ مرتب کیا جارہاہے اس میں ناصرف صوبے کے حقوق غصب کئے گئے بلکہ معدنیات سے حاصل ہونے والی آمدن کا اصل حصہ بھی نہیں دیا جارہا جو صوبے کے عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کیلئے سیاسی جماعتوں کی قیادت نے بہت محنت کی مگر اس کے ثمرات اس وقت تک حاصل نہیں کئے جاسکتے جب تک اٹھارویں ترمیم کا مکمل مطالعہ نہ کیا جائے قرار داد پر بات کر تے ہوئے سابق وزیر اعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ گیس رائلٹی ،ایکسائز ڈیوٹی اور دیگر مد میں وفاق پر 140ارب واجب ادا تھے جن میں سے ہر سال 10ارب بلوچستان کو دئیے جارہے ہیں ہم نے وفاق میں اس حوالے سے متعدد بار آواز بلند کی مگر وفاقی محکموں کے افسران اس جانب توجہ نہیں دیتے ہم سمجھتے ہیں ایسے اقدامات سے احساس محرومی کے خاتمے کی بجائے اس میں اضافہ ہوگا لہذا اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو ملنے والے ثمرات سے انہیں مستفید کرنا ہوگا قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بلوچستان میں سالوں سے مظالم جاری ہیں حکومت سے بہت سی توقعات تھیں پر وہ ساڑھے چار سال میں عوام کے لئے اقدامات کر نے میں نا کام رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ ساڑھے چار سال تک کسی کو بھی این ایف سی ایوارڈ یاد نہیں تھا لیکن جب سے مجید خان جیل گئے انھیں صوبے کے مسا ئل یاد آگئے ہیں ،جس پر ڈاکٹر عبدالما لک بلوچ نے کہا کہ ہم نے سی سی آئی کے اجلاس میں محکمو ں کے قوانین میں ترمیم کی تجویز دی تھی ہمیں مایوسی کے بجائے کوشش جاری رکھنی چائیے تا کہ ہم حقوق کے حصول میں کامیاب ہو سکیں جس کے بعد ایوان نے مشترکہ قرار داد ترمیم کے ساتھ منظور کر لی اور اس پر عمل درآمد کے لئے پہلے سے قائم عمل درآمد کمیٹی کے سپرد کردیا جلاس میں محکمہ داخلہ کی جانب سے ڈائنامائیٹ لائسنس سے متعلق رپورٹ صوبائی وزیرداخلہ نے پیش کی انہوں نے کہا کہ ڈائنا مائٹ لائسنس کا معا ملہ حساس ہے 2012میںبنوں میں دہشتگردی کی کاروائی میں مسلم باغ سے چوری شدہ دھما کہ خیز مواد استعما ل ہوا اس کے علاوہ بھی بہت سے واقعات میں چوری یا بلیک میں فروخت ہونے والا دھما کہ خیز مواد استعمال ہوا جس کے بعد ڈائنا ما ئٹ لائسنس کے اجراء کی کمیٹی بنا ئی گئی انہوں نے کہا اس وقت قلعہ سیف اللہ میں 147 اور پشین میں 61ڈائنا ما ئٹ لائسنس جاری کئے گئے ہیں،اجلاس میں کوئلہ کانوں میں کان کنوں کی فلاح و بہبود سے متعلق قرارداد پشتو نخوا ء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرے نے پیش کر تے ہوئے کہا کہ کوئلہ کانوں میں قوانین کی کھلی خلاف ورزی جاری ہے کانوں میں لوگ مرتے رہتے ہیں ما لکان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی جو مائن اونر حفاظتی اقدامات نہیں کر تے انکی ما ئنز کو سیل کیا جائے ،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن مجید خان اچکزئی نے قرارداد کی حمایت کر تے ہوئے کہا کہ مائنز کی غیر قانو نی الاٹمنٹ جاری ہے جو کانکن شہید ہو جاتے ہیں انکی ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی اور انہیں معاوٖضہ بھی ادا نہیں کیا جاتا ،جے یو آئی کے رکن سردار عبدالرحما ن کھیتران نے کہا کہ کانوں پر قبا ئل کو انکا حق نہیں دیا جارہا حکومتی وزرا اپنے حلقے سے باہر بھی کانوں میں قبضے میں ملوث ہیں ،مشیر معدنیات محمد خان لہڑی نے حکومتی موقف پیش کر تے ہوئے کہا کہ مائنز الاٹ کر نے کا طریقہ کار وضع ہے اگر اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا تو اس پر رپورٹ طلب کر وں گا ،جس کے بعد چیئر مین لیاقت آغا نے رولنگ دی کی حکومت ما ئنز کے معا ملے کی مکمل تحقیقات کر ے اگر کسی شہید کو معاوضہ نہیں دیا گیا تو اس مائن کو سیل اور غفلت کے مر تکب افسر کو معطل کیا جائے جس کے بعد قرداد منظور کرلی گئی۔

اجلاس میں 19ستمبر کے اجلاس میں پنجگور میں سرکاری اراضی پر قبضے سے متعلق موخر شدہ تحر یک التواء پر بحث کا آغاز کر تے ہوئے نیشنل پارٹی کے رکن حاجی اسلام بلوچ نے کہا کہ ایک پارٹی کے لیڈر اور سابق صوبائی وزیر نے سرکاری زمین لیز کر لی ہے جو کہ غیر قانونی ہے انہوں نے کہا وزیر اعلی نواب ثنا ء اللہ زہری نے بھی واقع پر رپورٹ لینے کا کہا تھا لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ،مشیر جنگلات و جنگلی حیات عبید اللہ بابت نے کہا کہ تحریک التواء کی مکمل حمایت کر تا ہوں لورالائی میں بھی سابق صوبائی وزیر نے زمین پر قبضہ کیا ہے ،پی اے سی کے چیئر مین مجید خان اچکزئی نے کہا کہ ایوان کی کمیٹی بنائی جائے جومعا ملے کی تحقیقات کر ے اگر مذکورہ شخص نے غیر قانونی قبضہ کیا ہے تو اسے ختم کیا جائے ،صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ قائد ایوان نے بھی معاملے کا نوٹس لیا مذکورہ سابق وزیر نے سرکاری زمین پر مہمان خانہ بنا یا ہوا ہے اس تما م قبضے سے خانہ جنگی کا خدشہ ہے ،اے این پی کے زمر ک خان اچکزئی نے کہا کہ معلومات حا صل کر کے کوئی رائے قائم کی جائے کیونکہ صوبے میں سیٹل اور ان سیٹل زمینوں کا مسئلہ ہے لہذا محکمہ ریونیو کا ریکارڈ بھی طلب کیا جائے ،ارکان اسمبلی نصر اللہ زیرے ،سردار عبدالرحما ن کھیتران،میر خا لد لانگو ،مولوی معاذ اللہ نے بھی تحریک کی حما یت کی ،جس کے بعد چیئر مین لیاقت آغا نے معاملے کی تحقیقات کے لئے حاجی اسلام بلوچ،ڈاکٹر شمع اسحاق،انجنیئر زمر ک خان،مولوی معاذاللہ،نصراللہ زیرے پر مشتمل 5رکنی کمیٹی تشکیل دی جو 15یوم میں کمشنر مکران ڈویژن سے رپورٹ طلب کر کے معاملے کا جائزہ لے گی اور حکومت کو آگاہ کر ے گی اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے رکن انجنیئر زمرک خان اچکزئی کی صوبے کے جعلی ڈومیسا ئل اور لوکل سرٹیفکیٹ پر بھر تیوں سے متعلق تحریک التواء کو حکومتی یقین دہانی اور معاملہ کمیٹی میں ہونے کے باعث نمٹا دیا گیا جبکہ رکن اسمبلی ثمینہ خان کے بلوچستان ہائوس اسلام آباد کی حالت زار سے متعلق توجہ دلائو نوٹس کو بھی نمٹا دیا گیا جس کے بعد اجلاس کی صدارت کر نے والے پینل آف چیئر مین کے رکن سید لیاقت آغا نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا

متعلقہ عنوان :