اسلام آباد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ڈینگی کے مریضوں کی تعداد کم رہی ہے،

اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لئے الگ وارڈ بنائے گئے ہیں جہاں پر مریضوں کے علاج کے لئے تمام سہولیات میسر ہیں،صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے۔ وفاقی حکومت انہیں ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گی، خیبر پختونخوا میں بھی ڈینگی کے مریضوں کے علاج کے لئے اسلام آباد سے ٹیمیں بھجوائی گئی تھیں وزیر مملکت برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر درشن کا ایوان بالامیں سینیٹر شیری رحمان اور تاج حیدر کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب

جمعرات 21 ستمبر 2017 23:53

اسلام آباد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ڈینگی کے مریضوں کی تعداد ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 ستمبر2017ء) وزیر مملکت برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر درشن نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں سال ڈینگی کے مریضوں کی تعداد کم رہی ہے، اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لئے الگ وارڈ بنائے گئے ہیں جہاں پر مریضوں کے علاج کے لئے تمام سہولیات میسر ہیں،صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے۔

وفاقی حکومت انہیں ہر طرح کا تعاون فراہم کرے گی، خیبر پختونخوا میں بھی ڈینگی کے مریضوں کے علاج کے لئے اسلام آباد سے ٹیمیں بھجوائی گئی تھیں ، جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر شیری رحمان اور تاج حیدر کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت ڈاکٹر درشن نے کہا کہ حکومت کے موثر اقدامات کے نتیجے میں اسلام آباد میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کمی آئی ہے۔

(جاری ہے)

پچھلے سال ان کی تعداد 125 تھی، اس مرتبہ 46 ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، وفاقی حکومت صوبوں کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گی اور ڈینگی کی روک تھام کے لئے ان کی رہنمائی اور عوام میں شعور بیدار کرنے کے لئے اقدامات کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لئے الگ وارڈ بنائے گئے ہیں جہاں پر مریضوں کے علاج کے لئے تمام سہولیات میسر ہیں۔

خیبر پختونخوا میں بھی ڈینگی کے مریضوں کے علاج کے لئے اسلام آباد سے ٹیمیں بھجوائی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں ترکی کی کمپنی کو کوڑا کرکٹ ٹھکانے لگانے کا ٹھیکہ دیا گیا یہ تجربہ کامیاب رہا ہے۔ وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مشاہد الله خان نے کہا کہ کراچی کی بھینس کالونی کا فضلہ 12 ہزار ٹن یومیہ ہے، اس سے 25 سے 30 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے لیکن ہم اس کو سمندر میں ضائع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھنا ہوگا، اس سے بیماریوں پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے بھی ڈینگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے حکومت اپنی ذمہ داریاں مکمل طور پر نبھا رہی ہے۔