پاکستان اسٹاک ایکسچینج سی ڈی اے کا کروڑوں روپے کا نادہندہ نکلا، پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف

پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سی ڈی اے کو 6کروڑ 20لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی ہے ، 2009میں محکمانہ اکا ئونٹس کمیٹی نے وصولی کی ہدایت کی تھی اور سی ڈی اے نے وصولی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم سی ڈی اے کی نااہلی کیوجہ سے وصولی نہ ہوسکی ، کمیٹی رکن میاں عبدالمنان سی ڈی اے حکام پاکستان اسٹاک ایکسچینج جائیں اور سیل کر دیں، پندرہ منٹ میں پیسے مل جائیں گے پی ایس ای کا روزانہ کا 8 سے 10 ارب ٹرن آوور ہے، سی ڈی اے حکام نے میاں منان کی تجویز مان لی ڈپلومیٹک انکلیو میں ویزہ حاصل کرنے والوں کیلئے شٹل سروس کا معاملے پر شٹل سروس ایس ای سی پی سے رجسٹر نہیں تھی،معاملے میں ملوث سی ڈی اے اہلکاروں نے ریکارڈ غائب کر دیا،سی ڈی اے کے اندر سے ہی دستاویزات غائب ہوئیں،ایک سال کا کنٹریکٹ 9 سال تک چلا، ٹھیکیدار نے قومی خزانے کو مسلسل 9 سال تک ٹیکہ لگایا،۔آڈٹ حکام کا انکشاف کمیٹی نے 7 یوم میں ایف آئی آر کاپی کمیٹی میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی

جمعہ 22 ستمبر 2017 16:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 ستمبر2017ء) پارلیمنٹ پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج فلور بڑھانے اور لائسنس فیس کی عدم ادائیگی کی مد میں سی ڈی اے کا کروڑوں روپے کا نادہندہ ہے ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سی ڈی اے کو 6کروڑ 20لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی ہے ، 2009میں محکمانہ اکا ئونٹس کمیٹی نے وصولی کی ہدایت کی تھی اور سی ڈی اے نے وصولی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم سی ڈی اے کی نااہلی کیوجہ سے وصولی نہ ہوسکی ۔

کمیٹی رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ سی ڈی اے حکام پاکستان اسٹاک ایکسچینج جائیں اور سیل کر دیں، پندرہ منٹ میں پیسے مل جائیں گے پی ایس ای کا روزانہ کا 8 سے 10 ارب ٹرن آوور ہے، سی ڈی اے حکام نے میاں منان کی تجویز مان لی۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ڈپلومیٹک انکلیو میں ویزہ حاصل کرنے والوں کے لیے شٹل سروس کا معاملے پر شٹل سروس ایس ای سی پی سے رجسٹر نہیں تھی،معاملے میں ملوث سی ڈی اے اہلکاروں نے ریکارڈ غائب کر دیا،سی ڈی کے اندر سے ہی دستاویزات غائب ہوئیں،ایک سال کا کنٹریکٹ 9 سال تک چلا، ٹھیکیدار نے قومی خزانے کو مسلسل 9 سال تک ٹیکہ لگایا،کمیٹی نے 7 یوم میں ایف آئی آر کاپی کمیٹی میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی جمعہ کو پارلیمنٹ پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی مشاہد حسین سید کی صدارت میں ہوا ۔

اجلاس میں سی ڈی اے کے آڈٹ اعتراضات 2005-2008 اور 2009-10 کا جائزہ لیا گیا ۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کروڑوں روپے زرعی اراضی کی خلاف قواعد الاٹمنٹ کا معاملہ ا صلی اہلیتی سرٹیفیکیٹ کے بغیر اراضی الاٹ کی گء،ی اے سی نے سکرونٹی کمیٹی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی ہدایت کی تھی،میاں عبدالمنان نے کہا کہ اے سی نے ایف آئی آر کی ہدایت کی تھی اس پر عمل کیوں نہیں کیا گیاجو اراضی اصلی اہلیتی سرٹیفیکیٹ کے بغیر الاٹ کی گئی اسے کینسل کیا جائے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی جائے ہمیں پتہ ہے کہ سی ڈی اے کے اندر کیا کچھ ہو رہا۔

ڈائریکٹر سی ڈی اے لینڈ نے کہا کہ ہمارے قواعد کے مطابق بے ضابطگی نہیں ہوئی میاں عبدالمنان کا ڈائریکٹر سی ڈی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے قواعد ہیں جس میں نقصانات ہوتے ہیں ،کمیٹی نے 15 اکتوبر تک معاملے کی رپورٹ طلب کر لی، آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج فلور بڑھانے اور لائسنس فیس کی عدم ادائیگی کی مد میں سی ڈی اے کا کروڑوں روپے کا نادہندہ ہے ، پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سی ڈی اے کو 6کروڑ 20لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی ہے ، 2009میں محکمانہ اکا ئونٹس کمیٹی نے وصولی کی ہدایت کی تھی اور سی ڈی اے نے وصولی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم سی ڈی اے کی نااہلی کیوجہ سے وصولی نہ ہوسکی ۔

کمیٹی رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ سی ڈی اے حکام پاکستان اسٹاک ایکسچینج جائیں اور سیل کر دیں، پندرہ منٹ میں پیسے مل جائیں گے روزانہ کا 8 سے 10 ارب ٹرن آوور ہے، سی ڈی اے حکام نے میاں منان کی تجویز مان لی۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ڈپلومیٹک انکلیو میں ویزہ حاصل کرنے والوں کے لیے شٹل سروس کا معاملے پر شٹل سروس ایس ای سی پی سے رجسٹر نہیں تھی،معاملے میں ملوث سی ڈی اے اہلکاروں نے ریکارڈ غائب کر دیا،سی ڈی کے اندر سے ہی دستاویزات غائب ہوئیں،ایک سال کا کنٹریکٹ 9 سال تک چلا، ٹھیکیدار نے قومی خزانے کو مسلسل 9 سال تک ٹیکہ لگایا،، ممبر پلاننگ سی ڈی اے نے بتایا کہ ملو ث افراد کو شوکاز جاری کیا گیا اور نوکری سے بھی برطرف کیا گیا، میاں منان نے کہا کہ سی ڈی اے کو 44 ہزار روپے سالانہ آمدن تھی اب 9 کروڑ روپے سالانہ آمدن ہے، سب پی اے سی کے ایکشن کی بدولت ہوا، ایک سال کا کنٹریکٹ 9 سال تک کیسے گیا، ،کمیٹی نے 7 یوم میں ایف آئی آر کاپی کمیٹی میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی ۔