امریکا کے حمایت یافتہ جنگجوں نے اشتعال انگیزی کی تو نشانہ بنائیں گے،روس کا انتباہ

ایس ڈی ایف نے دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں امریکی خصوصی فورسز کے ساتھ پوزیشنیں سنبھال رکھی ہیں،انھوں نے مارٹروں اور توپ خانے سے شامی فوجیوں کی جانب دو مرتبہ فائرنگ کی ہے،روسی وزارت دفاع

جمعہ 22 ستمبر 2017 16:31

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 ستمبر2017ء) روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر شام میں اس کی خصوصی فورسز اور اس کی حمایت یافتہ کرد عرب ملیشیا نے اپنے زیر قبضہ علاقوں سے روسی فورسز پر حملہ کیا تو پھر جواب میں انھیں بھی فوری حملوں میں نشانہ بنایا جائے گا۔روس کرد اور عرب ملیشیاں پر مشتمل اتحاد شامی جمہوری فورسز ( ایس ڈی ایف ) کا حوالہ دے رہا تھا۔

امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد ان فورسز کی حمایت کررہا ہے۔روس کا کہنا ہے کہ اس اتحاد نے داعش کے گڑھ الرقہ پر کنٹرول کے لیے لڑائی کا رخ اب دیر الزور کی جانب موڑ دیا ہے جہاں روس کے خصوصی دستے شامی فوج کی داعش کے خلاف لڑائی میں مدد دے رہے ہیں۔روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایس ڈی ایف نے دریائے فرات کے مشرقی کنارے میں امریکی خصوصی فورسز کے ساتھ پوزیشنیں سنبھال رکھی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے مارٹروں اور توپ خانے سے شامی فوجیوں کی جانب دو مرتبہ فائرنگ کی ہے۔روسی فوج کے میجر جنرل آئیگور کوناشینکو ف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ العدید (قطر میں امریکی آپریشنز سنٹر) میں امریکی فوجی کمان کے نمائندے کو دوٹوک الفاظ میں بتا دیا گیا ہے کہ ایس ڈی ایف کے جنگجو جن علاقوں میں موجود ہیں، اگروہاں سے روسی اور شامی دستوں پر فائرنگ کی کوشش کی گئی تو انھیں تما م فوجی ذرائع سے خاموش کرادیا جائے گا۔

روس کا یہ سخت انتباہ شام میں جاری جنگ کے معاملے پر ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان پائی جانے والی سخت کشیدگی کا بھی غماز ہے۔دونوں ممالک اپنی اپنی گماشتہ فورسز کے ذریعے شام میں داعش کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ تزویراتی اثرورسوخ اور تیل کے کنووں کی صورت میں مادی وسائل پر قبضے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔شام کے مشرقی قصبے دیر الزور میں داعش بیک وقت ایک جانب ایس ڈی ایف سے نبرد آزما ہیں اور دوسری جانب شامی فوج اور اس کے اتحادیوں کے خلاف لڑرہے ہیں۔ ایس ڈی ایف کو امریکی اتحادیوں کی فضائی مدد حاصل ہے اور روسی لڑاکا طیارے شامی فوج کی حمایت میں داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کررہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :