وہاڑی کے سکول میں مسیحی طالب علم کی تشدد کے باعث ہلاکت کا واقعہ افسوسناک ہے ، وزارت انسانی حقوق سے بھی رپورٹ منگوائی گئی ہے ، وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل خود اس فیملی کے گھر گئے ہیں

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا ایوان بالا میں جواب

جمعہ 22 ستمبر 2017 17:00

وہاڑی کے سکول میں مسیحی طالب علم کی تشدد کے باعث ہلاکت کا واقعہ افسوسناک ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2017ء) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ وہاڑی کے سکول میں مسیحی طالب علم کے اپنے ہم جماعتی طالب علموں کے ہاتھوں تشدد کے باعث ہلاکت کا واقعہ افسوسناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، وزارت انسانی حقوق سے بھی رپورٹ منگوائی ہے جبکہ وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل خود اس فیملی کے گھر گئے ہیں۔

جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمان کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ مسیحی طالب علم شیرون مسیح کے قتل کا مقدمہ درج ہو گیا ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کے لئے ایس ایس پی کی نگرانی میں خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ احمد رضا پر قتل اور دیگر پر اقدام قتل کا مقدمہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ایک انویسٹی گیشن محکمانہ کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کی سفارش پر چار اساتذہ کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

ہیڈ ماسٹر، ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن ٹیچر سمیت چار اساتذہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل نے کہا کہ بورے والا کا چک 61 میں یہ واقعہ پیش آیا۔ اس میں اساتذہ کی مجرمانہ غفلت پائی گئی ہے۔ اساتذہ کو بھی مقدمے میں شامل تفتیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بچہ گھر میں سب سے بڑا تھا۔ دو بھائی اور تین بہنیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کو بہتر بنانے کے لئے ہمیں کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شیرون مسیح کے نام سے بورے والا میں سکول بنانے کا اعلان کیا ہے۔ وہاں کے ایم این اے نے سکول بنانے کے لئے جگہ فراہم کی۔ مشنری ادارے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ ذمہ داروں کو ضرور سزا ملے گی۔ سینیٹر شیری رحمان نے توجہ دلائو نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع وہاڑی میں سکول کے اندر کلاس روم میں مسیحی طالب علم شیرون مسیح کو ایک ہی گلاس میں پانی پینے پر قتل کر دیا گیا۔

کلاس ٹیچر نیاز احمد کی موجودگی میں سب کچھ ہوا۔ یہ مجرمانہ غفلت ہے۔ اس طرح کا واقعہ ہوتا ہے تو عالمی سطح پر کیا پیغام جاتا ہے۔ اس معاملہ پر ایف آئی آر درج ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور وہ استاد ابھی تک پڑھا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :