سینٹ نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ انتخابی اصلاحات کا بل اعتزاز احسن کی ترمیم کو مسترد کرکے منظور کرلیا

سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پارٹی سربراہ بننے کے لیے راہ ہموار ہوگئی حکومت پارٹی ایکٹ آرڈر تبدیل کررہی ہے جو غلط ہے ،ْاعتزاز احسن نتخابی اصلاحات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد میں تعمیراتی ضابطہ اور سوک ریگولیشنز پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق تحریک منظور

جمعہ 22 ستمبر 2017 20:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2017ء) سینٹ نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ انتخابی اصلاحات کا بل اعتزاز احسن کی ترمیم کو مسترد کرکے منظور کرلیا ہے جس کے بعد سابق وزیر اعظم نوازشریف کے پارٹی سربراہ بننے کے لیے راہ ہموار ہوگئی ہے۔ جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی سربراہی میں ہوا جس میں انتخابی اصلاحات کے بل کو منظور کیا گیا تاہم ایم این اے نہ ہونیکی صورت میں پارٹی سربراہ نہ بننے کی اعتراز احسن کی ترمیم مسترد کردی گئی۔

پیپلزپارٹی کی جانب سے کلاز 203 میں ترمیم اعتزاز احسن نے پیش کی یہ وہ شق تھی کہ جو ایم این اے نہیں بن سکتا وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت پارٹی ایکٹ آرڈر تبدیل کررہی ہے جو غلط ہے۔

(جاری ہے)

شق 203 میں ترمیم کیلئے جب پہلے ووٹنگ کرائی گئی تو کچھ حکومتی نمائندے ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر دوبارہ ووٹنگ کرائی گئی ،ْ بل کی حمایت میں 37 اور مخالفت میں 38 ووٹ آئے جس سے اعتزاز احسن کی شق 203 میں ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد ہوگئی۔

نجی ٹی وی کے مطابق کلاز 203 پر رائے شماری کے وقت سینیٹر عتیق شیخ ایوان میں موجود تھے۔خیال رہے کہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد 26 اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 27 ہے۔شق 203 میں ترمیم سے قبل وفاقی وزیر سعد رفیق ایوان میں سرگرم نظر آئے اور حکومتی ارکان کی گنتی پورے کروانے لگے جس پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر ایوان کو پریشان کررہے ہیں۔

انتخابی اصلاحات بل کے مطابق کسی شہری کو سیاسی جماعت سے وابستگی کا اختیار ہوگا، شہری جوسرکاری ملازمت میں نہ ہو، اسے اختیارہوگا کہ کوئی سیاسی جماعت بنائے۔ جبکہ بل کے تحت آرٹیکل 62،63 کے تحت نااہل شخص پارٹی سربراہ بن سکتا ہے اور ان آرٹیکلز کا اطلاق پارٹی سربراہ پر نہیں ہوگا۔انتخابی اصلاحات بل میں قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی جس کے مطابق الیکشن کمیشن 90 دن کے اندر الیکشن اخراجات کی جانچ پڑتال کرسکے گا، مقررہ وقت میں پڑتال نہ کی گئی تو جمع کرائے گئے اخراجات درست تسلیم کیے جائیں گے جبکہ اثاثوں اور ذمے داریوں کی تفصیلات غلط ثابت ہوئیں تو 120 دن کے اندرکارروائی ہوگی۔

واضح رہے کہ انتخابی اصلاحات کے بل کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سیینٹ میں پیش کیا گیا تھا اور اب بل کو واپس قومی اسمبلی بھیجا جائے گا۔سینٹ میں سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد میں تعمیراتی ضابطہ اور سوک ریگولیشنز پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے خصوصی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق تحریک منظور کرلی گئی۔ قائد ایوان سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق اور قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد میں تعمیراتی ضابطہ اور سوک ریگولیشنز پر عمل درآمد نہ کرنے کے حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کے لئے تحریک پیش کی۔

تحریک میں کہا گیا کہ سینیٹرز سید مظفر حسین شاہ، کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی، تاج حیدر، محمد محسن خان لغاری، محمد جاوید عباسی، عائشہ رضا فاروق، باز محمد خان اور نعمان وزیر خٹک پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جو سی ڈی اے کی جانب سے اسلام آباد میں تعمیراتی ضابطہ اور سوک ریگولیشنز پر عمل درآمد نہ کرنے بالخصوص سیکٹر ایچ 13 میں غیر قانونی تعمیرات اور سیکٹر ای الیون اور اس کے ارد گرد اونچی عمارتوں کی تعمیر شامل ہے، نجی حاصل شدہ زمینوں پر تعمیرات کے انضباط کی پالیسی کا جائزہ لے اور اپنی سفارشات تیار کرے۔ ایوان بالا نے اتفاق رائے سے تحریک کی منظوری دے دی۔بعدازاں سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔