حکمران جماعت ، انتخابی اصلاحات بل 2017 ء قومی اسمبلی کے بعد سینٹ سے بھی منظور کرانے میں کامیاب،اپوزیشن کی شدید مخالفت

سابق وزیراعظم نواز شریف کیلئے دوبارہ پارٹی صدارت سنبھالنے کی راہ ہموار ہوگئی شق 203 میں ترمیم کے حق میں 38 اور مخالفت میں 37 ووٹ آئے،صرف ایک ووٹ سے اعتزاز احسن کی ترمیم مسترد ہوگئی وفاقی وزیر قانون کی جانب سے منظور کردہ ترمیم میں مزید ترامیم ڈالنے کی درخواست کو چیئرمین سینیٹ نے رد کردیا ،وزیر قانون کے اصرار پر دوبارہ گنتی پر مجوزہ ترامیم میں مزید ترمیم کیلئے حکمران جماعت نے عددی برتری ثابت کردی چیئرمین سینیٹ نے کرسی چھوڑتے ہوئے 5 منٹ کیلئے ایوان کی کارروائی معطل کر دی شق 203 میں ترمیم پر پریذائڈنگ افسر نے ووٹنگ کرائی شق 203 کی منظوری سے نوازشریف کے دوبارہ صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے بلکہ اب یہ سمجھا جائے کہ نوازشریف دوبارہ صدر بن چکے ہیں،سینیٹر مشاہداللہ

جمعہ 22 ستمبر 2017 20:36

حکمران جماعت ، انتخابی اصلاحات بل 2017 ء قومی اسمبلی کے بعد سینٹ سے بھی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2017ء) حکمران جماعت نے انتخابی اصلاحات بل 2017 ء اپوزیشن کی طرف سے بھرپور مخالفت کے باوجود قومی اسمبلی کے بعد ایوان بالا سے بھی منظور کروالیا ہے،اس طرح پارٹی صدر کیلئے نااہل شخص کی شق ڈراپ ہونے کے سبب سابق وزیراعظم محمدنواز شریف کیلئے پارٹی صدارت کا قلمدان اپنے پاس رکھنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے ۔

انتخابی اصلاحات بل 2017 کی شق 203 پر پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن نے ترمیم کی تجویز دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ جو قومی اسمبلی کا ممبر نہیں رہتا وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا۔شق 203 میں ترمیم پر پریذائڈنگ افسر نے ووٹنگ کرائی اور بل کی حمایت میں 38 اور مخالفت میں 37 ووٹ آئے، اس طرح حکومت صرف ایک ووٹ سے شق منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی اور اعتزاز احسن کی شق 203 میں ترمیم صرف ایک ووٹ سے مسترد ہوگئی۔

(جاری ہے)

انتخابات بل 2017ء کی شق 203 میں ترمیم کے مطابق نا اہل شخص بھی کسی سیاسی پارٹی کی صدارت کر سکتا ہے۔اس سے پہلے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002کے مطابق کوئی بھی ا اہل شخص کسی سیاسی پارٹی کی سربراہی کے لیے اہل نہیں ہے۔انتخاب بل 2017کی شق نمبر 203کی منظوری کے ساتھ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کی ایک شق ختم ہو گئی ہے۔ مزید یہ کہ صدر پاکستان کے دستخط کے بعد یہ بل قانون کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے 241 شقوں پر مشتمل انتخابات بل 2017ئ ایوان میں پیش کیا۔ ایوان بالا میں بل شق وار منظوری کیلئے پیش کیا گیا تو اثاثہ جات کی اپنے نام نہ رکھنے کی شق پر اپوزیشن کی طرف سے بھرپور کوشش کی گئی کہ الزام کنندہ کے اہل خانہ و دیگر کے نام موجود اثاثہ جات جو اس کی پراپرٹی قرار دیئے جانے کی شق منظور کرالی جائے تاہم حکمران جماعت کی ٹیم نے ایوان میں حاضری کی عددی برتری کے سبب مجوزہ شق سمیت وہ تمام شقیں جو وفاقی حکمت کی منشاء کے خلاف تھی ڈراپ کروالیں۔

بل کی منظوری کے عمل میں اس وقت عجیب صورتحال پیدا ہوئی جب وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے منظور کی جانے والی ترمیم میں مزید ترامیم ڈالنے کی درخواست کی۔ جسے چیئرمین سینیٹ کی طرف سے رد کردیا گیا۔ تاہم وزیر قانون کا اصرار پر جب دوبارہ گنتی کا عمل دہرایا گیا تو مجوزہ ترامیم میں مزید ترمیم کیلئے حکمران جماعت نے عددی برتری ثابت کردی جس پر چیئرمین سینیٹ نے اپنی کرسی چھوڑتے ہوئے 5 منٹ کیلئے ایوان کی کارروائی معطل کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مزید کارروائی آگے بڑھانے کی درخواست کی۔

ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے اجلاس کی کارروائی آگے بڑھانا چاہی تو اپوزیشن اراکین کی طرف سے ابتداً ڈپٹی چیئرمین کی زیر صدارت مزید کارروائی کا حصہ بننے میں رکاوٹ ڈالنا چاہی۔ تاہم جاری کارروائی میں مرحلہ وار ترامیم میں حکومت کو کھلا راستہ نہ دینے کی غرض سے کارروائی کا حصہ رہی اور ایوان بالا نے انتخابات بل 2017ئ کی بعض شقوں میں ترمیم کے ساتھ اتفاق رائے سے منظوری دے دی اور حکمران جماعت نے انتخابی اصلاحاتی بل 2017 ء کی 200 سے زائد شقیں عددی برتری سے منظور کروالیں ۔

بل کے مسودہ کی تیاری کے حوالے سے وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ انتخابات بل 2017ئ کو قومی اسمبلی میں اتفاق رائے سے منظور کیا گیا ہے۔ اس بل کے ایوان بالا سے منظوری کے بعد شفاف انتخابات یقینی ہوں گے۔ کمیٹی نے 93 اجلاس کے بعد قانون سازی کے لئے سفارشات کی ہیں۔ اعظم سواتی نے کہا کہ اس بل پر اتفاق رائے پیدا ہوا تھا کہ اس مسودے کو ایوان میں لایا جائے لیکن قومی اسمبلی میں بھی اور اب سینیٹ میں بھی حکومت مسودے پر تبدیلیاں لائی ہے۔

اس قسم کا بل لانے کا مقصد کیا ہے۔بل کی منظوری کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ شق 203 کی منظوری سے نوازشریف کے دوبارہ صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے بلکہ اب یہ سمجھا جائے کہ نوازشریف دوبارہ صدر بن چکے ہیں۔ توصیف عباسی۔