وزیراعظم شاہد خاقان عباسی انتہائی مصروف دورے کے بعد واپس روانہ،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72ویں اجلاس کے موقع پر مختلف عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں،دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو اجاگر کیا،جنرل اسمبلی کے اجلاس اور او آئی سی رابطہ گروپ سے خطاب کیا،میڈیا کو انٹرویوز دیئے،امریکہ، برطانیہ، اردن، ترکی، نیپال، ایران اور سری لنکا کے رہنمائوں کے ساتھ دوطرفہ معاملات پر بات چیت کی، مختلف فورمز پر پاکستان کا مقدمہ بہت احسن انداز میں پیش کیا

جمعہ 22 ستمبر 2017 23:30

نیویارک ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2017ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی انتہائی مصروف دورے کے بعد واپس روانہ ہو گئے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72ویں اجلاس میں شرکت کیلئے وزیراعظم شاہد خاقان عیاسی یہاں آئے تھے، اس دوران انہوں نے مختلف عالمی رہنمائوں سے بھی ملاقاتیں کیں اور دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے اقوام متحدہ کے پہلے دورے کے دوران انکا انتہائی مصروف شیڈول رہا اور انہوں نے مختلف عالمی رہنمائوں کے ساتھ یکے بعد دیگرے ملاقاتوں کے علاوہ جنرل اسمبلی کے اجلاس اور او آئی سی رابطہ گروپ سے خطاب بھی کیا اور میڈیا کو بھی انٹرویوز دیئے۔ دورے کے دوران انہوں نے امریکہ، برطانیہ، اردن، ترکی، نیپال، ایران اور سری لنکا کے رہنمائوں کے ساتھ دوطرفہ معاملات پر بات چیت کی۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ انہوں نے مختلف فورمز پر پاکستان کا مقدمہ بھی بہت احسن انداز میں پیش کیا۔ دورے کے دوران پیلس ہوٹل میں دیئے گئے استقبالیے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بھی ان کی غیر رسمی بات چیت ہوئی، جس میں انہوں نے امریکی صدر کو آگاہ کیا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ انہیں امریکی صدر کی طرف سے مثبت جواب ملا۔

قبل ازیں امریکی نائب صدر مائیک پنس کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک نے غلط فہمیوں کے ازالے کیلئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں انہوں نے ادارے کے 193 رکن ممالک کے نمائندوں کو بتایا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ قربانیاں کسی نے نہیں دیں۔ افغانستان کے بارے میں پاکستان کے موقف کو دنیا کے سامنے واضح کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان افغان جنگ کیلئے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے مابین اس دیرینہ تنازعے کے پرامن اور منصفانہ حل کیلئے خصوصی نمائندے کا تقرر کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ صورتحال کو خطرناک ہونے سے بچانے کیلئے کردار ادا کرے۔

وزیراعظم نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں قابض افواج کی طرف سے کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد سے روکنے کیلئے کئے گئے مظالم کی طرف بھی دنیا کی توجہ دلائی اور انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق شواہد بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے حوالے کئے۔ انہوں نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ پاکستان بھارت سے تمام دیرینہ تنازعات کے حل کیلئے تیار ہے لیکن اس کیلئے بھارت کو پاکستان کے خلاف ریاستی پشت پناہی سے ہونے والی دہشتگردی کو ختم کرنا ہوگا۔

وزیراعظم نے پاک امریکہ بزنس کونسل کی طرف سے خصوصی طور پر دیئے گئے ظہرانے میں بھی شرکت کی جس میں امریکی سرمایہ کاروں اور تاجروں کے ساتھ ان کی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول سے سرمایہ کاروں کو آگاہ کیا اور بتایا کہ پاکستان سرمایہ کاری کیلئے زبردست ملک ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے ’’اے پی پی‘‘ کو بتایا کہ وزیراعظم اپنے دورے سے بہت مطمئن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس دورے سے امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو ٹریک پر واپس لانے میں مدد ملی ہے۔ وزیراعظم نے دورے کے دوران کونسل آف فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو انتہاء پسندی اور دہشتگردی کے خلاف پوری طرح سرگرم ہے اور اس کے 2 لاکھ سے زائد فوجی دہشتگردی اور انتہاء پسندی کے خاتمے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سے دہشتگردی کا صفایا ہو رہا ہے اور یہ کام اب حتمی مراحل میں ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ ورلڈ بنک اور ورلڈ اکنامک فورم کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کیں۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف سینئر امریکی حکام سے ملاقاتوں کیلئے کچھ دن مزید امریکہ میں قیام کریں گے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو الوداع کرنے کیلئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی اور پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری بھی موجود تھے۔ وزیراعظم وطن واپسی سے قبل لندن میں رکیں گے جہاں وہ وطن واپسی سے قبل سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔