لواحقین نے عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ نہ ملنے پر ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی

درخواست میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، وزیر قانون رانا ثناء اللہ ، ہوم سیکرٹری اور چیف سیکرٹری پنجاب کیخلاف کارروائی کی استدعا عدالت رپورٹ میں ردوبدل نہ کرنے ،مصدقہ کاپی فراہم کرنے کا بھی حکم صادر کرے‘ درخواست گزار ، کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی

ہفتہ 23 ستمبر 2017 14:19

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2017ء) سانحہ ماڈل ٹائون کے لواحقین نے عدالتی حکم کے باوجود جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ پبلک نہ کرنے پر پنجاب حکومت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ۔لاہور ہائیکورٹ میں دائر توہین عدالت کی درخواست میں سانحہ ماڈل ٹائون کے متاثرین نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ، ہوم سیکرٹری اور چیف سیکرٹری پنجاب کو فریق بنایا ہے۔

درخواست میں بتایا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ہوم سیکرٹری پنجاب کو جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ کو متاثرین کو دینے کا حکم دیا لیکن عدالتی احکامات پر عمل در آمد نہیں کیا گیا۔ درخواست میں یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنا توہین عدالت کے زمرے میں ہے اور توہین عدالت قابل دست اندازی جرم ہے۔

(جاری ہے)

درخواست میں استدعا کی گئی کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ عدالتی حکم کے باجود پبلک نہ کرنے پر خلاف فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

جبکہ عدالت متعلقہ اداروں کو رپورٹ میں ردوبدل نہ کرنے اور مصدقہ کاپی فراہم کرنے کا بھی حکم صادر کرے،عدالت نے موقف سننے کے بعد درخواست کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔یاد رہے کہ جون 2014ء میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹائون میں پیش آنے والے واقعے میں پاکستان عوامی تحریک کے 14 کارکنان جاں بحق ہوئے تھے جس پر جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن نے انکوائری کی تھی تاہم اس انکوائری رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا۔

جمعرات کے روز لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹائون کی رپورٹ عام کرنے کا حکم دیا تھا تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے رپورٹ کو عام نہیں کیا گیا جبکہ رپورٹ کے حصول کے لیے عوامی تحریک کے کارکنان نے سول سیکریٹریٹ کے باہر دھرنا بھی دیا تھا تاہم پنجاب حکومت نے ایسا کرنے کے بجائے فیصلے کے خلاف ہی اپیل دائر کردی۔