ملک میں حکومت اور اداروں میں تصادم ہے، کوشش کی جا رہی ہے کہ پارلیمنٹ کا بھی اداروں سے ٹکرائو ہو،

جس ملک میں ادارے کمزور ہوں وہاں ریاست کمزور ہو جاتی ہے، مشرف دس سال خاموش رہے اور اب تئیس مار خان بن رہا ہے، شیر ہو تو بے نظیر کی طرح آئو، بھٹو کی طرح سیاست کرو،موت کا خوف ساتھ رکھ کر حکومت نہیں کی جا سکتی، پارلیمنٹ کو کمزور کرنے والے ملک کے مخلص نہیں ہیں، کچھ لیڈر جیل کی تصویر دیکھ کر کانپنا شروع ہو جاتے ہیں، خورشید شاہ کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 23 ستمبر 2017 17:38

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 ستمبر2017ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں حکومت اور اداروں میں تصادم ہے، کوشش کی جا رہی ہے کہ پارلیمنٹ کا بھی اداروں سے ٹکرائو ہو، جس ملک میں ادارے کمزور ہوں وہاں ریاست کمزور ہو جاتی ہے، مشرف دس سال خاموش رہے اور اب تئیس مار خان بن رہا ہے، شیر ہو تو بے نظیر کی طرح آئو، بھٹو کی طرح سیاست کرو،موت کا خوف ساتھ رکھ کر حکومت نہیں کی جا سکتی، پارلیمنٹ کو کمزور کرنے والے ملک کے مخلص نہیں ہیں، کچھ لیڈر جیل کی تصویر دیکھ کر کانپنا شروع ہو جاتے ہیں۔

ہفتہ کو خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے حالات اچھے نہیں ہیں، ملک میں حکومت اور اداروں میں تصادم ہے، جب تک اپوزیشن لیڈر ہوں اداروں میں تصادم نہیں ہونے دوں گا، جس ملک میں ادارے کمزور ہو جائیں وہاں ریاست کمزور ہو جاتی ہے، بھاگنے والو!آپ نے بڑے بڑے مکے دکھائے، بے نظیر بھٹو کے ساتھ جو کچھ کیا تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی، آپ کے دور میں بے نظیر بھٹو کا قتل ہوا، کمر درد کا بہانہ کر کے آپ ملک سے بھاگ گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آپ پر حملہ ہوا تو ملزم گرف بھی ہوئے اور سزا بھی پا گئے، دس سال خاموش تھے اب تئیس مار خان بن رہے ہو، بے نظیر بھٹو کے قتل کے ایک گھنٹہ بعد وقوعہ کو دھو دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گالم گلوچ سے ملک کا نظام نہیں چلا کرتا،ہمیں بھی گالیاں دینی آتی ہیں لیکن ہم دلائل سے بات کرتے ہیں، اتنے شیر ہو تو بے نظیر بھٹو کی طرح آئو، بھٹو کی طرح سیاست کرو، پاکستان آئو پھر پتہ چلے گا کہ کون شیر ہے اور کون بکری۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ایک ایک کر کے سب ملک سے باہر جا رہے ہیں، نظام کو بچانا ہے تو قربانیاں دینی پڑتی ہیں، کھڑے ہو کر گالیاں دینے سے نظام نہیں بچتا،ہم بیرون ملک بیٹھ کرشیر نہیں بنتے بلکہ پاکستان میں بیٹھ کر شیر بنے ہوئے ہیں،موت کا خوف ساتھ رکھ کر حکومت نہیں کی جاتی، کچھ لیڈر جیل کی تصویر دیکھ کر کانپنا شروع کر دیتے ہیں، کوشش کی جا رہی ہے کہ پارلیمنٹ کا بھی اداروں سے ٹکرائو ہو، پارلیمنٹ کو کمزور کرنے والے پاکستان کے مخلص نہیں ہیں، آج لوگ کمردرد کی وجہ سے باہر جاتے ہیں اور ڈانس کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی بی کا خون اتنا سستا تھا، میڈیا کے سامنے آئیں اور جواب دیں، حکومت سندھ سے مل کر ملک کا بڑا اسپورٹس کمپلیکس بنایا ہے۔