حب : چار سال قبل آنے والے ہولناک زلزلہ کے متاثرین کی مشکلات کم نہ ہوسکیں

ہفتہ 23 ستمبر 2017 19:56

حب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 ستمبر2017ء) آپ کو بخوبی علم ہے کہ آج سے ٹھیک چار سال پہلے 24ستمبر 2013؁ء کو ضلع آواران میں ایک ہولناک زلزلہ ہوا۔ جسکی تباہ کاریوں سے پورا ضلع بالخصوص تحصیل مشکے بہت متاثر ہوا 24اور 28ستمبر 2013؁ء کے خوفناک زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا تحصیل مشکے تا حال بحالی کے مراحل سے گزر رہا ہے زلزلہ متاثرین کے مسائل اور مشکلات بھی کم نہ ہوسکے تقریباًپانچ ہزار کے قریب تحصیل مشکے کے زلزلہ متاثرین امدادی چیکوں سے محروم ہیں جو کہ صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کا ایک ثبوت ہے ۔

این پی اے آواران کا رویہ بھی مشکے کے عوام کے ساتھ درست نہیں اور مشکے کو تمام ترقیاتی کاموں میں نظرانداز کیا جارہا ہے۔زلزلہ کے بعد صوبائی و وفاقی حکومتوں نے ضلع آواران میں جو وعدے کیئے وہ پورے نہیں ہوسکے ضلع آواران کو ماڈل ٹائون بنانے کا اعلان ایک خواب ثابت ہوا اس وقت تحصیل مشکے کے تمام تعلیمی ادارے اور اکثر سرکاری دفاتر ناقابل استعمال قرار دیئے گئے اور انکے دوبارہ تعمیر کے لیئے فنڈز کی فراہمی کا اعلان بھی کیا گیا لیکن تا حال بیشتر سرکاری دفاتر تعمیر نہیں کیئے جاسکے این پی اے آواران اور ایم این اے آواران لسبیلہ کی طرف سے علاقے کے لیئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیئے گئے جس کی وجہ سے علاقہ پسماندگی کا شکار ہے زلزلہ سے پہلے مشکے میں بارہ گھنٹے بجلی فراہم کیا جا رہا تھا لیکن اب وہی گھنٹے بھی گھٹ کر پانچ گھنٹے ہوگئے حالانکہ اس وقت صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے 24گھنٹے بجلی فراہم کرنے اور سابقہ بجلی کے بل معاف کرنے کے اعلانات کیئے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہیکہ علاقے میں بجلی کی فراہمی کے روزانہ کے اوقات صرف پانچ گھنٹے تک پہنچ گئے ہیں جو کہ 21ویں صدی میں پسماندہ تحصیل کے مکینوں کے ساتھ ایک سنگین مذاق سے کم نہیں ۔

(جاری ہے)

اسکے ساتھ ساتھ تعلیمی ادارے کے بھی کئی مسائل و مشکلات سے دو چار ہیں جن تعلیمی اداروں کی حالت ناگفتہ بہ ہے انکو دوبارہ تعمیر کرکے بچوں کی تعلیم کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے جن پرائمری اسکولوں میں طلباء کی تعداد 150سے زیادہ ہیں انکو فورا اپ گریڈ کیا جائے روڈ اور صحت عامہ کی سہولتیں فراہم کرنے کو یقینی بنایا جائے مشکے کے زلزلہ متاثرین کو فوری طور پر امدادی چیک فراہم کیا جائے سعودی گرانٹ سے بھی ملنے والے امدادی چیکوں کی فراہمی جلد از جلد شروع کیا جائے زلزلہ کے بعد نقل مکانی کرکے دوسرے اضلاع جیسے لسبیلہ خضدار اور تربت کے ضلع آواران کے زلزلہ متاثرین کو سرکاری خرچے پر علاقے میں منتقل کیا جائے مشکے کے تمام علاقے میں بور لگا کر سولر سسٹم کے ذریعے پانی فراہم کیا جائے مشکے میں ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جائے ۔

پنجاب حکومت کے تعاون سے 550انٹر شپ نوجوانوں کو بلوچستان کے 35000ہزار خالی پوسٹوں میں سے تعلیم صحت اور دوسرے محکموں میں کھپا کر مستقل کیا جائے تاکہ بے روزگاری کی وبا کم ہو سکے ضلع آواران کے باقی تعلیمی یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو جلد روزگار کے مواقع فراہم کیئے جائیں ۔ایچ آر کے سابقہ پی ڈی اور ایماندار آفیسر عزیز احمد جمالی کو واپس پی ڈی ایچ آر ا ے آواران تعینات کیا جائے۔

تاکہ وہ ایچ آر اے کے نا مکمل اور رکے ہوئے کاموں کو از سر نو مہنگائی انداز میں اپنے فہم و فراست اور تدبر سے تکمیل تک پہنچا سکے۔خاص کر انٹر شپ کی ملازمت کے حوالے سے غیر یقینی پوزیشن کیلئے کوئی راہ نکال کر انکے مستقبل سہانے آرزوئوں کو عملی روپ دے کر ان 550کے قریب نوجوانوں کو مختلف محکموں میں کھپا کر ریگولر بنیادوں پر ملازمت کی فراہمی کو یقینی بنا سکے اس موقع پر یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ان تمام مسائل کو حل کرنے میں پس و پیش سے کام لیا گیا تو مجبورا ہم کوئٹہ، خضدار اور لسبیلہ کے پریس کلبوں کے سامنے احتجاج کا دائرہ وسیع کرینگے۔

متعلقہ عنوان :