مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارتی حکمرانوں پر عائد ہوتی ہی: حریت چیئرمین

جنوبی ایشیامیں پائیدار امن کے لیے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے،سید علی گیلانی

اتوار 24 ستمبر 2017 14:01

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2017ء) مقبوضہ کشمیر میںکل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ حریت کانفرنس روزِ اول سے مذاکرات کا خیرمقدم کر تی آئی ہے تاہم مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی تمام تر ذمہ داری بھارتی حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے۔ سید علی گیلانی سرینگر میں حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰکے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاکہ جب بھارتی تحقیقاتی ادارہ این آئی اے سیاسی قیادت کی ساکھ بگاڑنے کو کوشش کررہا ہو، رہنمائوں اور نوجوانوں کوسالہاسال سے جیلوں میں سڑانے، نہتے کشمیریوں کا لہو بہانے اورٹی وی چینلوں پر کشمیریوں کی تذلیل کا سلسلہ جاری ہو، ایسے ماحول میں کیسے کوئی مذاکراتی عمل نتیجہ خیز ثابت ہوسکتا ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے عمل سے کبھی فرار کا راستہ اختیار نہیں کیا۔

(جاری ہے)

ہم کسی بھی سطح پر کہیں بھی مذاکراتی عمل میں شریک ہوسکتے ہیں، تاہم سہ فریقی مذاکرات ہی نتیجہ خیز ثابت ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیامیں پائیدار امن کے لیے منقسم جموںو کشمیر کے ڈیڑھ کروڑ عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جانا چاہیے تاکہ یہ خطہ امن کا گہوارہ بن سکے۔

اجلاس میں حالیہ گرفتاریوں باالخصوص حریت ترجمان غلام احمد گلزار کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان حربوں سے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کے عزم کو توڑا نہیں جاسکتا۔ اجلاس میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائیوں مسلم لیگ، مسلم ڈیموکریٹک لیگ، خواتین مرکز، پیروانِ ولایت ، کشمیر فریڈم مومنٹ، تحریک وحدت اسلامی، ایمپلائز مومنٹ، پیپلز لیگ، تحریک حریت، انجمن شرعی شیعیان، ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ، تحریکِ مزاحمت، اسلامک پولیٹیکل پارٹی، مسلم کانفرنس، پیپلز مومنٹ، خواتین کشمیر، پیپلزفریڈم لیگ اور کشمیر فریڈم فرنٹ کے سربراہان یا ان کے نمائندوں نے شرکت کی ۔