سینیٹ کمیٹی پارلیمانی امور نے این اے 120میں کالعدم تنظیم کی جانب سے الیکشن لڑنے پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی

منگل 26 ستمبر 2017 17:03

سینیٹ کمیٹی پارلیمانی امور نے این اے 120میں کالعدم تنظیم کی جانب سے الیکشن ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 ستمبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور نے این اے 120میں کالعدم تنظیم کی جانب سے الیکشن لڑنے پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی،چیئر مین کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ این اے 120 میں کالعدم تنظیم کے نمائندے کو الیکشن کیسے لڑنے دیا گیا،بینظیر بھٹو شہید کو تو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا تھا پھر کالعدم تنظیم کوکیسے اجازت دی گئی،اگر الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات نہیں ہیں تو اگلے ہمیں آگاہ کریں۔

الیکشن کمیشن حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ دنیا بھر میں صرف3 ممالک میں بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہو رہا ہے جبکہ6ممالک نے مشینوں کو ہیک کرنے کے خدشہ کے باعث ان پر پابندی لگا دی ہے،کمیٹی چیئرپرسن نے بائیومیٹرک مشینیں پاکستانی پرائیویٹ کمپنی سے بنوانے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا بائیومیٹرک مشینیں باہر سے آئی ہیں مگر یہ مشینیں پاکستانی پرائیویٹ کمپنی سے بنوائی گئیں جو بڑا رسک ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے بائیومیٹرک مشینیں بنانے والی کمپنی کی بھی تفصیلات طلب کر لیں۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،اجلاس میں کمیٹی ارکان سینیٹرسلیم ضیاء ،سینیٹرتنویرالحق ، سینیٹر سیف اللہ مگسی، سینیٹر گل بشری، سیکرٹری وزارت پارلیمانی امور، ایڈیشنل سیکرٹری ایڈمن الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

کمیٹی چیئر پرسن نے کہا کہ وراثت کی تقسیم اور پولیس مقدمات پاکستان کے اہم مسائل ہیں،پارلیمان اور قائمہ کمیٹیز ریاست اور عوام کے مابین خلاء کم کرنے میں مدد کریں،پارلیمان کو پتہ ہونا چاہیے کہ عوام کے مسائل کیسے حل ہو رہے ہے اگر نہیں ہو رہے تو کیوں نہی ہو رہے،عوام پوچھتی ہے ان کو جمہوریت سے کیا ملا، عوامی مسائل قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اندر آتے ہیں،مگرعوام کو پتہ ہی نہیں کہ وہ اس کمیٹی میں اپنے مسائل بھیج سکتے ہیں۔

سیکرٹری پارلیمانی امور نے کمیٹی کا آگاہ کیا کہ ملک میں 50 فیصد کے قریب کیس نمٹا دیے جاتے ہیں،پولیس اور جائیداد کے مسائل پر 25 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں،12 ہزار سے زائد کیس نمٹا دیے گئے ہیں،پرائم منسٹر پروگرام کے تحت ملک بھر میں 340 مریضوں کا علاج کیا گیا،340 مریضوں پر 83 کروڑ 20 لاکھ سے زائد کے اخراجات آئے ہیں،جون 2013 سے لے کر اب تک کل 114 ایکٹ پاس ہوئے ہیں۔

جون 2013 سے ابتک سینیٹ میں 97 گورنمنٹ بل جبکہ 32 پرائیویٹ ممبر بل پاس ہوئے ہیں،قومی اسمبلی میں 123 گورنمنٹ جبکہ 9 پرائیویٹ ممبر بل پاس ہوئے ہیں۔اجلاس میںبائیومیٹرک مشینوں کی خریداری پر چیئر پرسن شیری رحمان نے کہا کہ بائیومیٹرک مشینیں بنانے والی کمپنی کی تفصیلات دی جائیں،ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن نے کہا کہ بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کو بنوانے کے لیے سیکورٹی ایجنسیوں کی بھی مدد لی۔

کمیٹی چیئرپرسن نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا بائیومیٹرک مشینیں باہر سے آئی ہیں،بائیومیٹرک مشینیں پاکستانی پرائیویٹ کمپنی سے بنوائی گئی ہیں جو کہ بڑا رسک ہے۔این اے 120 میں 12 فیصد ووٹروں کی تصدیق کا فیلیئر ریٹ رہا۔ووٹروں کی بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے کی وجوہات نادرا کا ڈیٹا نہ تھی،انگلیوں پر زخم، جلد کے مسائل کی وجہ سے بھی ووٹرز کی بائیومیٹرک تصدیق نہیں ہو سکی۔

چیئرپرسن کمیٹی شری رحمان نے کہا کہکتنے ممالک میں بائیومیٹرک ووٹنگ مشنیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن نے کہا کہ 3 ممالک میں بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہو رہا ہے۔رکن کمیٹی سینیٹر نوابزادہ سیف اللہ مگسی نے کہا کہ دنیا کے بڑے جمہوری ملکوں میں بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا استعمال نہیں ہو رہا،امیدواروں اور پولنگ اسٹاف کو جو پولنگ لسٹ دی جاتی ہے اس میں فرق ہوتا ہے،اگر مشین ٹوٹ جائے تو کیا اس کے اندر ڈیٹا محفوظ رہ سکتا ہی جس پر ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن حضر حیات نے کہا کہ مشین ٹوٹنے کی صورت میں ڈیٹا ضائع ہو جائے گا،الیکٹرونک ووٹنگ مشین سے ووٹ مسترد ہونا ختم ہو جائے گا۔

دنیا کے چھ ممالک میں الیکٹرونک ووٹنگ مشینیوں کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے،مشینوں کو ہیک کرنے کے خدشہ کے باعث ان پر پابندی لگائی گئی،بھارت کی نسبت پاکستانی ووٹنگ مشینوں کا معیار بہتر ہے۔سینیٹر سیف اللہ مگسی نے الیکشن کمیشن حکام کو الیکشن پر بنی ہوئی ہالی ووڈ کی فلم دیکھنے کا مشورہ دے دیا۔اجلاس میں چیئر پرسن کمیٹی نے سوال کیا کہ این اے 120 میں کالعدم تنظیم کے نمائندے کو الیکشن کیسے لڑنے دیا گیا،ملی مسلم لیگ کو انتخابی نشان کیسے دیا گیا۔

الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ ملی مسلم لیگ رجسٹرڈ جماعت نہیں ہے۔ملی مسلم لیگ کو نہیں بلکہ آزاد امیدوار کو انتخابی نشان الاٹ کیا گیا۔چیئر پرسن کمیٹی نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید کو تو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا تھا پھر کالعدم تنظیم کوکیسے اجازت دی گئی۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ سے وضاحت طلب کی ہوئی ہے،جس پر چیئر پرسن کمیٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اسے خود سے کام کرنا چاہیے۔آئندہ کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن ملی مسلم لیگ کے حوالے سے وضاحت دے،اگر الیکشن کمیشن کے پاس اختیارات نہیں ہیں تو اگلے اجلاس میں ہمیں آگاہ کریں۔