سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس

الیکشن کمیشن سے بائیو میٹرک مشینیں بنانے والی کمی تفصیلات طلب کرلیں 3 ممالک میں بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہو رہا ہے جبکہ 6 ممالک نے بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں پر پابندی عائد کردی ،این ای120 میں 12 فیصد ووٹروں کی تصدیق نکا فی لیئر ریٹ رہا ،نادرا کا ڈیٹا کا نہ ہونا ،انگلیوں پر زخم، جلد کے مسائل کی وجہ سے بھی ووٹرز کی بائیومیٹرک تصدیق نہیں ہو سکی ہے، ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن کی بریفنگ نواز شریف کو پارٹی صدر بنانے کیلئے سینٹ اور قومی اسمبلی میں ہارس ٹریڈنگ کی گئی ،کالعدم تنظیم کا الیکشن لڑنے سے ملک کی بدنامی ہوئی ،شیری رحمان کی میڈیا سے گفتگو

منگل 26 ستمبر 2017 17:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 ستمبر2017ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلمانی امور نے الیکشن کمیشن سے بائیومیٹرک مشینیں بنانے والی کمپنی کی تفصیلات طلب کریں۔ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن نے بتایا کہ 3 ممالک میں بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہو رہا ہے جبکہ 6 ممالک نے بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں پر پابندی عائد کردی ہے ،این ای120 میں 12 فیصد ووٹروں کی تصدیق نکا فی لیئر ریٹ رہا اور اس کی صحیح تصدیق نہیں ہوسکی،ووٹروں کی بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے کی وجوہات نادرا کا ڈیٹا نہ تھی،انگلیوں پر زخم، جلد کے مسائل کی وجہ سے بھی ووٹرز کی بائیومیٹرک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس سینیٹر شیری رحمان کی زیر صدارت ہوا ۔

(جاری ہے)

سیکرٹری پارلیمانی امور نے بتایا کہ پولیس اور جائیداد کے مسائل پر 25 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں،12 ہزار سے زائد کیس نمٹا دیے گئے ہیں،پرائم منسٹر پروگرام کے تحت ملک بھر میں 340 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ 340 مریضوں پر 83 کروڑ 20 لاکھ سے زائد کے اخراجات آئے ہیں۔

جون 2013 سے لے کر اب تک کل 114 ایکٹ پاس ہوئے ہیں،جون 2013 سے ابتک سینیٹ میں 97 گورنمنٹ بل جبکہ 32 پرائیویٹ ممبر بل پاس ہوئے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں 123 گورنمنٹ جبکہ 9 پرائیویٹ ممبر بل پاس ہوئے ہیں۔سینیٹر سیف اللہ مگسی کا کہنا تھا کہ دنیا کے بڑے جمہوری ملکوں میں بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا استعمال نہیں ہو رہا اور ہمیں چاہئے کہ پاکستان میں شفاف الیکشن کرانے کیلئے غیر جانبدار کردار ادا کریں،ان کا کہنا تھا کہ امیدواروں اور پولنگ اسٹاف کو جو پولنگ لسٹ دی جاتی ہے اس میں فرق ہوتا ہے،اگر مشین ٹوٹ جائے تو کیا اس کے اندر ڈیٹا محفوظ رہ سکتا ہے۔

اس پر ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن حضر حیات کا کہنا تھا کہ 3 ممالک میں بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ہو رہا ہے ، مشین ٹوٹنے کی صورت میں ڈیٹا ضائع ہو جاتا ہے،الیکٹرونک ووٹنگ مشین سے ووٹ مسترد ہونا ختم ہو جائے گا۔اجلاس میں ناین اے 120 کے ضمنی انتخاب میں بائیومیٹرک مشینوں کے استعمال پر بریفنگ لیتے ہوئے شیریں رحمان نے کہا کہ بائیومیٹرک مشینیں بنانے والی کمپنی کی بھی تفصیلات دی جائیں،انہوں نے کہا کہ جن دو بڑی کمپنیوں نے الیکشن میں مشیتیں استعمال کی ہیں ان سے آئندہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ لی جائے گی اور اس سیکورٹی کمپنی کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا بائیومیٹرک مشینیں باہر سے آئی ہیں،بائیومیٹرک مشینیں پاکستانی پرائیویٹ نکمپنی سے بنوائی گئی ہیں جو کہ بڑا رسک ہے،اس سے الیکشن پر انگلی اٹھتی ہے اور کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔انہوں نے الیکشن کمیشن حکام سے سوال کیا کہ بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کی کارکردگی کی ناکامی کا کیا تناسب رہا۔ڈی جی آئی ٹی خضر حیات کا کہنا تھا کہ این اے 120 میں 12 فیصد ووٹروں کی تصدیق نکا فیلیئر ریٹ رہا اور اس کی صحیح تصدیق نہیں ہوسکی،ووٹروں کی بائیومیٹرک تصدیق نہ ہونے کی وجوہات نادرا کا ڈیٹا نہ تھی،انگلیوں پر زخم، جلد کے مسائل کی وجہ سے بھی ووٹرز کی بائیومیٹرک تصدیق نہیں ہو سکی۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا کے چھ ممالک میں الیکٹرونک ووٹنگ مشینیوں کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی۔دریں اثناء کمیٹی اجلاس کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے چیئرپرسن شیریں رحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کہا ہے کہ نوازشریف کو پارٹی کا صدر بنانے کیلئے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے قانون سازی کی گئی،این ای120کے الیکشن میں کالعدم تنظیم کے رکن کو الیکشن لڑا کر پاکستان کی دنیا میں بدنامی کرائی گئی،نوازشریف کی واپسی پر انہیں نیب میں پیش ہونا چاہئے،انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت کے وزراء سینیٹ و اسمبلی میں ہارس ٹریڈنگ میں ملوث رہے،سینیٹ میں وزراء ممبران وسینیٹر کو پکڑ پکڑ کر اپنی نشستوں پر بٹھاتے رہے اور انہیں بل منظور کروانے کیلئے ہارس ٹریڈنگ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے شیڈول فور کے تحت کسی بھی کالعدم تنظیم کا رکن الیکشن نہیں لڑ سکتا۔