ریاست کے غلط فیصلوں کے باعث معاشرے میں عدم برداشت، انتہا پسندی میں اضافہ ہوا،چیئرمین سینیٹ

ریاست کے غلط فیصلے ضیا الحق کے دور میں کیے گئے ،طلبا یونینز پر پابندی عائد کر دی گئی، مذہبی جماعتوں کے جلوسوں کو آزادی تھی،معاشرے میں انتہا پسندی بڑھی ،تمام سیاسی جماعتیں اس کو دوبارہ فعال کرنے میں ناکام ہوئی،آج طلبا مباحثوں،مشاعروں اور ادبی سرگرمیوں میں کمزور ہیں، جسکی وجہ سے فیض ،جالب اور جون ایلیا کے بعد کوئی پایے کے شاعر نہ پیدا ہو سکے،70 سال گزرنے کے باوجود ہم فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ ہمیں پارلیمانی نظام چاہیے یا صدارتی نظام چاہیے ،ہمارا تعلیمی نظام پائن کے درخت کی طرح سوکھ رہا ہے ،نصاب میں تبدیلی کے بغیردہشت گردانہ اور انتہا پسندانہ سوچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا ،تعلیمی اداروں میں زندہ باد اور جئے کے نعرے لگوانے کے حق میں نہیں، میری ثقافت خیبرپختونخوا پنجاب، سندھ بلوچستان کی ہے ، رضا ربانی ہمیں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی پر فخر ہے، قابل فخر بات ہے ملالہنے انتہائی کم عمر میں امن ایوارڈ حاصل کیا، بھارت کے ساتھ بہتر دوستانہ تعلقات اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں،ہم افغانستان کے ساتھ پرامن اور برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں،بہتر آنے والے کل کیلیے ہمیں آج بہت کچھ ٹھیک کرنا ہوگاتعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے سینیٹر مشاہد حسین سید کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے زیر اہتمامنعقدہ تقریب سے خطاب

منگل 26 ستمبر 2017 17:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 ستمبر2017ء) چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ ریاست کے غلط فیصلوں کے باعث معاشرے میں عدم برداشت، انتہا پسندی میں اضافہ ہواریاست کے غلط فیصلے ضیا الحق کے دور میں کیے گئے طلبا یونینز پر پابندی عائد کر دی گئی تعلیمی اداروں سے طلبا یونینز کا خاتمہ کیا گیالیکن مذہبی جماعتوں کے جلوسوں کو آزادی تھی اس وجہ سے معاشرے میں انتہا پسندی بڑھی ،تمام سیاسی جماعتیں اس کو دوبارہ فعال کرنے میں ناکام ہوئی ہیںآج طلبا مباحثوں،مشاعروں اور ادبی سرگرمیوں میں کمزور ہیں، جسکی وجہ سے فیض ،جالب اور جون ایلیا کے بعد کوئی پایے کے شاعر نہ پیدا ہو سکی70 سال گزرنے کے باوجود ہم فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ ہمیں پارلیمانی نظام چاہیے یا صدارتی نظام چاہیے ،ہمارا تعلیمی نظام پائن کے درخت کی طرح سوکھ رہا ہے ،ہماری سرزمین صوفیاء اور محبت کرنے والوں کی سرزمین ہے۔

(جاری ہے)

نصاب میں تبدیلی کے بغیردہشت گردانہ اور انتہا پسندانہ سوچ کو ختم نہیں کیا جاسکتا ،تمام سیاسی جماعتیں اور میری اپنی جماعت نے نظام کو درست کرنے کی کوشش نہیں کی ،تعلیمی اداروں میں زندہ باد اور جئے کے نعرے لگوانے کے حق میں نہیں،70سال گزرنے کے باوجود بدقسمتی سے درست سمت کی تلاش میں ہیں ،ہم نے ہمیشہ لچک کا مظاہرہ کیا ہے اوریہی لچک اثاثہ ہے جمہوری نظام بہتر ہے یا آمرانہ عرب کلچر میرا کلچر نہیں ہے میری ثقافت خیبرپختونخوا پنجاب، سندھ بلوچستان کی ہے ،مجھے اپنے لوگوں پر فخر ہے جو اپنی سا لمیت کی حفاظت کرتے ہیں اور غلامی پر موت کو ترجیح دیتے ہیں۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہمیں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی پر فخر ہے قابل فخر بات ہے کہ ملالہ نہ انتہائی کم عمر میں امن ایوارڈ حاصل کیاہم بھارت کے ساتھ بہتر دوستانہ تعلقات اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیںہم افغانستان کے ساتھ پرامن اور برادرانہ تعلقات چاہتے ہیںبہتر آنے والے کل کے لیے ہمیں آج بہت کچھ ٹھیک کرنا ہوگاتعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے۔

پاکستان کے 70سال کے حوالے سے موضوع پر مقامی ہوٹل میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے زیر اہتمام تقریب منعقد ہوئی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئیمشاہد حسین سید نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ 21 ویں صدی کا سب سے بڑا اور اہم چیلنج ہے ہم مسلسل دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیںدہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت قربانیاں دی ہیںہمارے 70ہزار سے زیادہ بزرگ،بچے اور خواتین متاثر ہوئی ،پاکستان دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دیتا ہے ،یہ قائداعظم اور علامہ اقبال کی پالیسیوں کا تسلسل ہے جنرل ایوب اور ذوالفقار علی بھٹو نے چین کے ساتھ تعلقات میں اہم کردار ادا کیاانسانی تاریخ میں پاکستان مہاجرین کو پناہ دینے والے ملکوں میں سر فہرست ہے ہمیں اپنی خواتین اور ان کی صلاحیتوں پر فخر ہے ،ہمیں نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی پر فخر ہے قابل فخر بات ہے کہ ملالہ نہ انتہائی کم عمر میں امن ایوارڈ حاصل کیاہم بھارت کے ساتھ بہتر دوستانہ تعلقات اور مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیںہم افغانستان کے ساتھ پرامن اور برادرانہ تعلقات چاہتے ہیںبہتر آنے والے کل کے لیے ہمیں آج بہت کچھ ٹھیک کرنا ہوگاتعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز کا ہمیں سامنا ہے جس پر بہت توجہ دینے کی ضرورت ہیموسمیاتی تبدیلیوں کے کئی چیلنجز کا سامنا ہے اس کے لیے بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، نئے عمرانی معاہدوں کی ضرورت نہیں ہے ،سیاسی رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبائی خودمختاری کر دی ہے سیاسی جماعتوں، اور رہنماں کو اپنے وعدے پورے کرنے کی ضرورت ہے افراسیاب خٹک فاٹا جمہوریت کا نا مکمل ایجنڈا ہے ،فاٹا کی 7 پولیٹیکل ایجنسیوں میں ایک بھی یونیورسٹی نہیں جو شرمناک ہے فاٹا میں ریفارمز کے اطلاق کی ضرورت ہے تقریب سے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کے 70 سالوں پر بات کرتے ہوئے ہمیں کچھ مثبت پہلوں کو بھی دیکھنا ہوگا ، ریاست کے غلط فیصلوں کے باعث معاشرے میں عدم برداشت، انتہا پسندی میں اضافہ ہواریاست کے غلط فیصلے ضیا الحق کے دور میں کیے گئے طلبا یونینز پر پابندی عائد کر دی گئی تعلیمی اداروں سے طلبا یونینز کا خاتمہ کیا گیالیکن مذہبی جماعتوں کے جلوسوں کو آزادی تھی اس وجہ سے معاشرے میں انتہا پسندی بڑھیتمام سیاسی جماعتیں اس کو دوبارہ فعال کرنے میں ناکام ہوئی ہیںآج طلبا مباحثوں، مشاعروں اور ادبی سرگرمیوں میں کمزور ہے جسکی وجہ سے فیض جالب اور جون ایلیا کے بعد کوئی پایہ کے شاعر نہ پیدا ہو سکی70 سال گزرنے کے باوجود ہم فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ ہمیں جمہوری نظام بہتر ہے یا آمرانہ عرب کلچر میرا کلچر نہیں ہے میری ثقافت خیبرپختونخوا پنجاب، سندھ بلوچستان کی ہیمجھے اپنے لوگوں پر فخر ہے جو اپنی سا لمیت کی حفاظت کرتے ہیں اور غلامی پر موت کو ترجیح دیتے ہیں۔