ہسپتالوں کا خطرناک کچرا ٹھکانے لگانے کے منصوبہ میں تاخیر ،مسلم لیگ ق نے تحریک التوا ء جمع کردادی

بار بار منصوبہ بندی کے باوجود نہ انسینیٹرز خریدے جاسکے اور نہ فضلہ ٹھکانے لگانے کیلئے ہسپتالوں میں ییلو رومز بن سکے،خدیجہ فاروقی سرکاری ہسپتالوں میں روزانہ116ٹن کچرا پیدا ہورہا ہے مناسب ٹھکانے نہ لگانے سے چوری ، ری سائیکلنگ سے بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے،رکن اسمبلی پنجاب

منگل 26 ستمبر 2017 20:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 ستمبر2017ء) پاکستان مسلم لیگ ق کی رکن صوبائی اسمبلی خدیجہ عمرفاروقی نے محکمہ صحت پنجاب کی نااہلی و سستی کے باعث عرصہ دراز سے ہسپتالوں کے سینکڑوںٹن خطرناک ویسٹ کو تلف کرنے کیلئے عملی طور پر کچھ نہ کرسکنے اور منصوبہ بندی میں تاخیر پر پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کار جمع کروادی ۔اپنی تحریک التوائے کار میں انہوںنے کہا کہ بار بار منصوبہ بندی کے باوجودنہ انسینیٹرز خریدے جاسکے ۔

اور نہ ہی ہسپتالوں کے فضلہ کو ٹھکانے لگانے کیلئے ہسپتالوں میں ییلو رومز بن سکے ۔پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کچرے کا روزانہ کی بنیاد پر ریکارڈ رکھنے کیلئے کوئی مناسب نظام موجود نہ ہے جبکہ نجی ہسپتالوں میں پیدا ہونے والے کچرے کو تلف کرنے کیلئے ابھی تک سوچابھی نہیں کیا گیاجو روزانہ کئی ٹن ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

خدیجہ فاروقی نے کہا کہ تمام سرکاری ہسپتالوں میں روزانہ 116ٹن کچرا پیدا ہورہا ہے 116ٹن میڈیکل ویسٹ کو تلف کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے کئی بار منصوبہ بندی کی جاچکی ہے لیکن منصوبہ عملی شکل میں لایا جاسکا اور نہ ہی خطرناک بیماریوں کا باعث بننے والے کچرے کی چوری اور ری سائیکلنگ کو روکنے کا بندوبست کیا گیا جس کی وجہ سے کئی موذی بیماریاں ہزاروں لوگوں کو نشانہ بنا چکی ہیں ایک رپورٹ کے مطابق ہیپاٹائٹس کا60فیصد پھیلائو اسی فضلہ جات و کچرے کی وجہ سے ہورہا ہے پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں116ٹن کچرے میں سی15فیصد کچرا و فضلہ انتہائی خطرناک ہے جبکہ ہسپتالوں کے فضلہ جات میں پلاسٹک کی ری سائیکلنگ کی وجہ سے خطرناک بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔

انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان کو بتایا جائے کہ ہسپتالوں کے خطرناک فضلہ کی مناسب تلفی کیلئے انسینیٹرز کب تک لگائے جائیں گے اور حکومت نے اس کیلئے کتنا فنڈز مختص کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :